نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

فیس بک کا قیمتاً بلیو ٹک 'تصدیق شدہ' سروس کا اعلان

فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے 19 فروری اتوار کے روز اعلان کیا کہ صارفین کی جانب سے ادائیگیوں کی بنیاد پر 'سبسکرپشن' سروس کا ایک نیا تجربہ شروع کیا جا رہا ہے۔ 'میٹا ویری فائیڈ' سروس اس ہفتے پہلے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں دستیاب کرائی جائے گی، جو صارفین کی شناخت کی تصدیق کرنے کے ساتھ ہی انہیں ان کی حیثیت کو ظاہر کرنے کے لیے نیلے رنگ کا بیج بھی فراہم کرے گی۔ کمپنی کے سی ای او مارک ذکربرگ نے کہا کہ سبسکرپشن میں نقالی سے بچنے کے لیے اضافی تحفظ اور ترجیحی کسٹمر سپورٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس کے لیے صارفین کو ویب سائٹ کے لیے ماہانہ تقریباً بارہ امریکی ڈالر کی فیس ادا کرنی ہو گی اور ایپل کے آئی او ایس یا اینڈرائیڈ سسٹم پر ماہانہ تقریباً پندرہ امریکی ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ اس کا اعلان کرتے ہوئے مارک ذکر برگ نے کہا، ''اس ہفتے سے ہم ایک 'میٹا ویری فائیڈ' سبسکرپشن سروس شروع کر رہے ہیں، جو سرکاری شناخت کے ساتھ آپ کے اکاؤنٹ کی تصدیق کرے گا، نیلے رنگ کا بیج فراہم کرے گا نیز آپ کو نقل کرنے والوں سے تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ہی کسٹمر سپورٹ تک براہ راست...

انٹرنیٹ پر فون نمبر تلاش کرتے وقت رہیں ہوشیار، ٹھگوں نے بچھا رکھا ہے جال!

لکھنؤ: سرچ انجن پر فون نمبر تلاش کرنا آسان لگ سکتا ہے لیکن بہت سے لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ ٹھگوں کا جال ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حالیہ دو واقعات اس بات کو ثابت کرتے ہیں۔ پہلے معاملہ میں ایک شخص سے اس وقت 71000 روپے کی ٹھگی کر لی گئی جب اس نے اسپتال کا نمبر معلوم کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کیا۔ اس کی بیوی بیمار تھی اور اس نے مشورہ کے لیے اس نمبر پر کال کی۔ متاثرہ بھگوان دین کو لکھنؤ کے ندرا نگر علاقہ میں ایک ڈاکٹر سے مشاورت کے لیے ایک مریض کو رجسٹر کرنے کے لیے ’فون پے‘ کے ذریعے 10 روپے جمع کرنے کو کہا گیا تھا۔ جب متاثرہ نے بتایا کہ وہ ایپ کے ذریعے ادائیگی نہیں کر سکتا تو ٹھگ نے اس سے اپنا بینک اکاؤنٹ نمبر شیئر کرنے کو کہا، جو اس نے کر دیا۔ اسے ’کوئیک سپورٹ ایپ‘ ڈاؤن لوڈ کرنے اور ایپ کے ذریعے 10 روپے ادا کرنے کو کہا گیا۔ تھوڑی دیر بعد متاثرہ کے رجسٹرڈ موبائل نمبر پر ایک او ٹی پی آیا اور ٹھگ نے اسے شیئر کرنے کو کہا۔ متاثرہ نے بتایا ’’مجھے ایک رجسٹریشن نمبر دیا گیا اور اگلے دن صبح 10 بجے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے لیے اسپتال جانے کو کہا گیا۔ تاہم جب میں وہاں پہنچا تو مجھے ب...

سمندر میں غرق جائیں گے ممبئی اور نیویارک جیسے بڑے شہر! اقوامی متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ: موسمیاتی تبدیلی میں شدت نے دنیا کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے اور اس حوالہ سے جو رپورٹیں سامنے آ رہی ہیں وہ ایک بڑے بحران کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اگر سطح سمندر میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو ممبئی اور نیویارک سمیت دنیا کے کئی بڑے شہر سمندر میں غرق آ جائیں گے۔ دنیا بھر میں محسوس کی جا رہی موسمیاتی تبدیلیوں کے درمیان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے یہ انتباہ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ ممبئی اور نیویارک جیسے بڑے شہروں کو سطح سمندر میں اضافے سے سنگین اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سطح سمندر میں اضافہ اپنے آپ میں ایک بڑا خطرہ ہے اور سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح مستقبل کو غرق کر رہی ہے۔ انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہا ’’ہر براعظم کے بڑے شہر مثلاً قاہرہ، لاگوس، ماپوٹو، ڈھاکہ، جکارتہ، ممبئی، شنگھائی، بنکاک، لندن، لاس اینجلس، نیویارک، بیونس آئرس، سینٹیاگو اور کوپن ہیگن کو کو سنگین اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہ...

ہم کون ہیں! کیا آرین ہندوستان سے سارے ایشیا میں پھیلے، ڈی این اے کی زبانی... وصی حیدر

(37ویں قسط) کچھ عرصہ پہلے تک اس سمجھ کی گنجائش تھی کے شاید آرین ہندوستان سے اپنی انڈو یوروپین زبان کو لے کر پورے ایشیا اور یورپ تک پھیلے لیکن اب جینیٹکس اور خاص کر پرانے انسانی ڈھانچوں کی تحقیقات نے اس بحث کو پورے طور سے ختم کر دیا۔ ہم کہاں سے آئے: آریں کون ہیں اور کہاں سے آئے... وصی حیدر موجودہ ہندوستان کے تقریباً تین چوتھائی لوگ انڈو یوروپین زبانیں بولتے ہیں۔ مختصراً یہ زبانیں ہندی، گجراتی، بنگالی، پنجابی اور مراٹھی ہیں۔ پوری دنیا کے تقریباً 40 فیصدی لوگ انگریزی، فرانسیسی، اسپنش،پرتگالی، جرمن، روسی اور ایرانی بولتے ہیں جو انڈو یوروپین زبانیں ہیں۔ ہندوستان ان زبانوں کی مشرقی حد ہے، یعنی ہمارے مشرق میں کوئی بھی انڈو یوروپین زبان استعمال نہیں کرتا۔ یہ سوال اہم ہے کے ہندوستان میں اتنے بڑے پیمانہ پر انڈو یوروپین زبانوں کا استمال کیوں اور کیسے ہوا؟ اس سوال کے دو ہی جواب ممکن ہیں، پہلا تو یہ زبانیں ہندوستان سے صرف ہمارے شمال مغرب میں پھیلیں یا دوسرا جواب یہ کہ یہ زبانیں ہندوستان میں باہر سے آئیں۔ اس مضمون میں ہم صرف اس پر غور کریں گے کہ اگر یہ ہندوستان سے سارے شمالی مغربی ایشیا اور یورو...

ٹک ٹاک: عالمی حکام کی توجہ کا مرکز کیوں؟

جہاں ایک طرف نوجوانوں میں یہ ویڈیو اسٹریمنگ ایپ مقبول تر ہوتی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب عالمی سطح پر قانون ساز اس بحث میں مصروف ہیں کہ اگر وہ ٹک ٹاک کو غیر قانونی قرار نہیں دے سکتے تو اسے سخت حدود کا پابند کس طرح بنایاجائے۔ گو یورپی یونین کی جانب سے نئی قانون سازی کی جارہی ہے جس کے تحت ٹک ٹاک کو نقصان دہ مواد پر سختی سے نظر رکھنے پر مجبور کیا جاسکے گا تاہم امریکا سے جاپان تک دنیا کے کئی ممالک اس غور و فکر میں ہیں کہ اس ایپ کو مزید ریگولیٹ کریں یا بھارت کی طرح ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کردیں۔ ضابطہ کاروں کو خدشہ ہے کہ چینی حکومت اس ایپ کو اپنے مفادات کے فروغ کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ حکومت صارفین کے ڈیٹا تک خفیہ رسائی حاصل کرتے ہوئے گمراہ کن معلومات پھیلا سکتی ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی برسلز کی غیر منافع بخش تنظیم، ایکسس ناؤ (Access Now) سے منسلک ماہر ایسٹیل ماس، کا ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ''چینی حکومت کی جانب سے ممکنہ نگرانی کے جائز خدشات موجود ہیں۔ ایسے میں ٹک ٹاک پر خصوصی طور پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دنیا ...

ہم کہاں سے آئے: چاول کی کہانی... وصی حیدر

  (35ویں وسط) 2011 میں ہندوستان کے جنوب مشرقی علاقہ سے متعلق ایک اہم بڑا تحقیقاتی مضمون چھپا۔ ڈینمارک کے مشہور جینیٹکس کے تحقیقاتی مرکز اور ان کے ساتھ دنیا کے 26 خاص انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے مل کر اس علاقہ کے پچھلے 8000 سال تک پرانے انسانی ڈھانچوں کا تجزیہ کیا۔ اس تحقیقات کا ایک اہم نتیجہ یہ ہے کے پچھلے 4000 ہزار سالوں میں اس علاقہ کی آبادی میں کئی بار بڑی تبدیلیاں ہوئیں اور یہ زیادہ تر چین سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے اس زمانے میں ہوئیں، جب چین میں کھیتی باڑی کا انقلاب آچکا تھا اور بڑھتی آبادی کی وجہ سے کچھ لوگ نئی جگہوں کی تلاش میں نکلے۔ ہم کہاں سے آے: آرین سے پہلے اور کون ہندوستان آیا، زبان کی کہانی... وصی حیدر 7500 قبل مسیح سے 3500  قبل مسیح تک چین کی یانگسی اور پیلی دریا کی وادی میں رہنے والے لوگ چاول اور باجرے کی فصل اگانا خوب اچھی طرح جان چکے تھے۔ چین سے ایشیا کے جنوب مشرقی علاقہ میں آنے والے لوگ زیادہ تر دو راستوں سے آئے۔ پہلا زمینی راستہ جس کے ساتھ اسٹرو اشیاٹک زبانیں اس علاقہ میں پھیلیں۔  دوسرا راستہ کچھ لوگ ایک جزیرے سے دوسرے جزیرے تک چھوٹی چھوٹی ناؤ کے ذر...

پاکستانی سائنسدان کی ایجاد، چائے کی پتی سے الزائمر کی تشخیص

پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عنبر عباس برطانیہ میں نیو کاسل یونیورسٹی سے با حیثیت ریسرچ سکالر وابستہ ہیں۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے ساتھ مشترکہ تحقیق میں چائے کی استعمال شدہ پتی کے 'پھوک‘ سے گریفین کوانٹم ڈاٹس تیار کیے ہیں، جنہیں پانی کے علاوہ انسانی جسم میں آئرن کی موجودگی کی شناخت کے لیے بطور سینسر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کوانٹم ڈاٹس کی تیاری کے لیے چائے کی پتی کا استعمال کیوں؟ ڈاکٹر عنبر عباس نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گریفین کو دنیا بھر میں طب خصوصاﹰ دوا سازی میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کی ٹیم کم خرچ اور ماحول دوست طریقے سے کوانٹم ڈاٹس بنانے کی خواہاں تھی جس کے لیے استعمال شدہ چائے کی پتی کا پھوک بہترین انتخاب تھا۔ چائے کی استعمال شدہ پتی کو یونہی پھینک دیا جاتا ہے حالانکہ یہ ری سائیکل کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر عباس مزید بتاتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے سائنسدانوں کی ٹیم نے سیاہ چائے کی پتی کو تقریبا 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کیا۔ اگلے مرحلے میں اسے بلند درجہ حرارت میں 200 سے 250 سینٹی گریڈ ڈگری تک گرم کر کے اس میں آکسون کیمیکل شامل کیا گیا، ج...

ہم کہاں سے آے: آرین سے پہلے اور کون ہندوستان آیا، زبان کی کہانی... وصی حیدر

(34 ویں قسط) اسٹرو ایشیاٹک زبانیں ایشیا کے جنوب مشرقی علاقہ (تھائی ینڈ، لاؤس، مینمار، ملیشیا، بنگلہ دیش، نیپال، ویت نام، کمبوڈیا اور جنبوبی چین) سے پھیلیں اور یہ ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال اور چین کے جنوبی علاقہ میں اب بھی بولی جاتی ہیں اور دنیا میں ان کے بولنے والوں کی تعداد تقریباً بارہ کروڑ ہے۔ ہڑپا کا زوال: جنوبی ہندوستان کی طرف ہجرت... وصی حیدر ابھی تک ہم نے ہندوستان آنے والے صرف دو خاص بڑے گروپ کا ذکر کیا ہے جو آپس میں گھل مل گئے اور ہڑپا کی عظیم تہذیب کو جنم دیا اور موجودہ ہندوستانی آبادی کی بنیاد ڈالی: پہلا گروپ افریقہ سے آنے والے ہوموسیپینس کا ہے جو تقریباً 80 ہزار سال پہلے آئے اور چند ہزار سالوں میں ہندوستان کے مختلف حصّوں کو آباد کیا۔ 7000 قبل مسیح کے آس پاس ایران کے زرگوس پہاڑیوں کے آس پاس رہنے والے نئی نئی چراگاہوں کی تلاش میں ہندوستان کے شمال مغربی علاقہ میں آکر بسے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ کھیتی کے شروعاتی تجربے کی جانکاری لے کر آئے جس کا تجربہ یہاں بسے لوگ بھی کر رہے تھے۔ ان آنے والے لوگوں نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ مل کر موجودہ پاکستان کے مہرگڑھ میں ایک نئی تہذیب کا بیج ڈال...

سوشل میڈیا کا بہتر استعمال، کیا نئے پلیٹ فارم مددگار ہوں گے؟

سوشل میڈیا کو چھوڑنا یا اس کا استعمال کم کرنا نئے سال کا ایک بہترین عہد ہو سکتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا کرنے سے جسمانی اور دماغی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے مستقل یا عارضی طور پر انٹرنیٹ سے بریک لیا، جس سے ان کی پیداواری صلاحیت، ارتکاز اور خوشی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لیکن یہ نام نہاد 'ڈیجیٹل ڈی ٹاکسنگ‘ اتنا آسان کام نہیں ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ دوستوں اور خاندان کے ساتھ جڑے رہنے جبکہ خبروں اور آن لائن مباحثوں کا حصہ بننے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ تمام بڑے پلیٹ فارمز کے الگورتھم، جو صارفین کے ان ایپس پر گزارے جانے والے وقت کو بڑھانے کے لیے ہیں، انہیں تجارتی اور تفریحی تصاویر اور ویڈیوز کے بھنور میں پھنسا سکتے ہیں۔ ڈچ ڈاکٹر ایلسیلین کوپرز نے اس مسئلے کا یہ حل پیش کیا کہ انہوں نے ایک غیر تجارتی اور کم مقبول ایپ کا استعمال شروع کر دیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ میرے لیے پر سکون اور انتہائی خوشگوار تجربے کا باعث بنا ہے‘‘۔ کوپرز بی ریئل ایپ استعمال کرتی ہیں۔ اس ایپ کے یوزر ہر روز اپنی زندگی ...

ناسا کے انسائٹ لینڈر نے مریخ پر مشن مکمل کیا

لاس اینجلس: امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے انسائٹ لینڈر نے چار سال سے زیادہ عرصے کے بعد مریخ پر یونک سائنس جمع کرنے کے بعد اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ ناسا نے یہ جانکاری دی ہے۔ ناسا نے کہا کہ جنوبی کیلیفورنیا میں ایجنسی کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے مشن کنٹرولرز مسلسل دو کوششوں کے بعد لینڈر سے رابطہ کرنے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ خلائی جہاز کی شمسی توانائی سے چلنے والی بیٹریاں تباہ ہو چکی ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ ناسا نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر لینڈر سے دو کوششوں کے بعد رابطہ قائم نہ ہوسکا تو مشن کو مکمل قرار دے دیا جائے گا۔ ناسا نے بدھ کو کہا کہ انسائٹ نے آخری بار 15 دسمبر کو کرہ ارض سے رابطہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ انسائٹ کو ناسا نے مئی 2018 میں مریخ کے گہرے اندرونی حصے کا مطالعہ کرنے کے لیے لانچ کیا تھا۔اس نے نومبر 2018 کے آخر میں مریخ پر محفوظ لینڈنگ کی تھی۔ناسا کے مطابق انسائٹ نے گزشتہ چار سال میں تقریباً 1300 زلزلوں کا پتہ لگایا ہے۔ from Qaumi Awaz https://ift.tt/mEyqVDT