نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اکتوبر, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

وزیر اعظم مودی نے آئی ایم سی 2023 کا افتتاح کیا، نیٹ ورک آلات میں خود انحصاری کو سکیورٹی کے لیے ضروری قرار دیا

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے انٹرنیٹ ٹکنالوجی پر بڑھتے ہوئے انحصار کے موجودہ دور میں سائبر سیکورٹی اور بنیادی ڈھانچے کی سکیورٹی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جمعہ کے روز کہا کہ سائبر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے نیٹ ورک آلات کے معاملے میں خود انحصاری بہت ضروری ہے۔ وزیر اعظم مودی آج راجدھانی میں انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی ) 2023 کا افتتاح کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے ملک کی 100 یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 5G ایپ ڈویلپمنٹ لیبارٹریز کے افتتاح کا بھی اعلان کیا۔ پرگتی میدان کے بھارت منڈپم میں منعقدہ اس سہ روزہ کانفرنس میں ٹیلی کام، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر انڈسٹری کی کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں۔ وزیراعظم نے اس کانفرنس میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی نمائش بھی دیکھی۔ انہوں نے دہلی اور آس پاس کے علاقوں کے نوجوانوں سے نمائش میں آنے اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کی سمت کو دیکھنے اور اس سے تحریک لینے کی اپیل کی۔ سائبر سیکورٹی کی اہمیت کے بارے میں، انہوں نے کہا، "آپ سب جانتے ہیں کہ سائبر سیکورٹی اور انفراسٹرکچر کی سائبر سیکورٹی کتنی اہم ہے۔ حال ہی میں منعقدہ جی-20 سربراہی...

گگن یان مشن کے پہلے مرحلے کا کامیاب تجربہ، اسرو چیف نے بتایا لانچ میں تاخیر کیوں ہوئی

سری ہری کوٹا: اسرو نے اپنے انتہائی اہمیت کے حامل مشن گگن یان کے پہلے مرحلے کی پرواز کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ گگن یان کے کرو ماڈیول کو آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا سے لانچ کیا گیا۔ ابتدائی طور پر یہ ٹرائل صبح 8.45 بجے ہونا تھا لیکن کمپیوٹر کی خرابی کی وجہ سے اسے لانچ سے کچھ دیر پہلے ہی روک دیا گیا۔ اسرو نے صرف آدھے گھنٹے میں تکنیکی خرابی کو دور کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ اسرو چیف نے گگن یان مشن کے کامیاب لانچ پر خوشی کا اظہار کیا۔ سری ہری کوٹا سے ٹیک آف کرنے کے بعد گگن یان خلیج بنگال میں اترا۔ ٹیک آف کے بعد سب سے پہلے آزمائشی گاڑی کرو ماڈیول اور کریو ایسکیپ سسٹم کو آسمان میں لے کر گئی اور پھر 594 کلومیٹر کی رفتار کے ساتھ کرو ماڈیول اور کرو ایسکیپ سسٹم 17 کلومیٹر کی اونچائی پر علیحدہ ہوا۔ اس کے بعد پانی سے ڈھائی کلومیٹر کی بلندی پر ماڈیول کے مین پیراشوٹ کھلنے کے ساتھ ہی ہی اس کی لینڈنگ خلیج بنگال میں ہوئی۔ اب یہاں سے کرو ماڈیول اور ایسکیپ ماڈیول کو بازیاب کیا جائے گا۔ اسرو کے اس ٹیسٹ کا مقصد 2025 کے لیے گگن یان مشن کی تیاری کرنا ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ گگن یان مشن کے دوران خلابازوں ک...

حکومت نے 23 اگست کو 'قومی خلائی دن' کے طور پر مطلع کیا

نئی دہلی: حکومت نے ہفتے کے روز کہا کہ 23 ​​اگست کو، جس دن چندریان-3 چاند کے قطب جنوبی پر اترا، اسے قومی خلائی دن کے طور پر منایا جائے گا۔ خلائی محکمہ کی طرف سے 13 اکتوبر کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ تاریخی لمحے کو یادگار بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا، ’’ہندوستان چاند پر خلائی جہاز اتارنے والا دنیا کا چوتھا ملک اور چاند کی سطح کے جنوبی قطب کے قریب اترنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ وکرم لینڈر نے چاند کی سطح کا مطالعہ کرنے کے لیے پرگیان روور کو بھی تعینات کیا تھا۔ اس تاریخی مشن کے نتائج آنے والے سالوں تک بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچائیں گے۔‘‘ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 23 ​​اگست خلائی مشنوں میں ملک کی پیشرفت میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس نے نوجوان نسلوں کو ’ایس ٹی ای ایم‘ کے تعاقب میں دلچسپی بڑھانے اور خلائی شعبے کو بڑا فروغ دینے کی ترغیب دی۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 26 اگست کو بنگلورو میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے صدر دفتر کے دورے کے دوران 23 اگست کو قومی خلائی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ from Qaumi...

گلوبل وارمنگ: سوئٹزر لینڈ کے پگھلتے گلیشیئرز

سوئٹزرلینڈ دنیا کےخوبصورت ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔ اس کے سرسبز پہاڑوں کی برف پوش چوٹیاں اس کے حسن میں چار چاند لگاتی ہیں۔ یورپ کے زیادہ تر گلیشیئرز اسی ملک میں ہیں۔ لیکن اب ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ دو سالوں میں سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز 10 فیصد تک پگھل گئے ہیں۔گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا موسم کی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی شدت میں اضافےکی نشان دہی کے علاوہ مسقتبل کے خطرات کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ پہاڑوں سے برف کا خاتمہ زندگی کی بقا کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔ زمین کے درجہ حرارت کو اعتدال میں رکھنے میں گلیشیئرز کا اہم کردار ہوتا ہے۔ وہ سورج سے آنے والی حرارت کو واپس خلا میں پلٹ دیتے ہیں۔ جب ان کے حجم میں کمی آتی ہے تو سورج سے آنے والی حرارت زیادہ مقدار میں زمین میں جذب ہو جاتی ہے۔ اس کا دوہرا نقصان ہوتا ہے۔ پہلا یہ کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے پہاڑوں پر کم برف پڑتی ہے۔ اگر پہاڑوں پر گلیشیئرز موجود ہوں تو برف کی نئی تہہ انہیں ڈھانپ لیتی ہے۔ اور انہیں سورج کی براہ راست حرارت سے بچاتی ہے۔ جس سے ان کے پگھلنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ اگر سردیوں میں برف باری کم ہو...