نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پانی کی عجیب داستان اور گلوبل وارمنگ... وصی حیدر

برف پانی پر کیوں تیرتی ہے؟ اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ برف پانی سے ہلکی ہے، یعنی اس کا ڈینس (کثافت) کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کے ہر وہ چیز جو پانی سے کم ڈینس والی ہوگی، وہ پانی میں تیرے گی۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لوہا اور اسٹیل کا ڈینس پانی سے بہت زیادہ ہوتا ہے، پھر بھی لوہے یا اسٹیل سے تیار پانی کا جہاز پانی میں خوب تیرتا ہے۔

اس سے یہ معلوم ہوا کہ اگر مکمل شئے کی کثافت پانی سے کم ہو تو وہ پانی میں تیرنے لگے گی چاہے اس کا کچھ حصّہ اسٹیل یا کسی اور بھاری چیز سے کیوں نہ تیار ہوا ہو۔ لوہے سے بنا پانی کا جہاز پورا لوہے کا نہیں ہوتا۔ اس کے نیچے کا حصّہ ’Hull‘ خالی ہوتا ہے، جس میں صرف ہوا ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے پورے جہاز کی کثافت پانی سے کم ہو جاتی ہے۔

آپ بازار سے گھر کے لیے اگر ایک تربوز لائیں تو وہ آپ کو بہت بھاری لگتا ہے۔ لیکن اگر آپ تربوز کو پانی میں ڈالیں تو وہ تیرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ پانی سے ہلکا یا کم کثافت والا ہے۔ ایک اور بھاری چیز جو سب نے دیکھی ہوگی، وہ ہے کسی پرانے درخت کا کٹا ہوا تنا (ڈنڈی)۔ وہ بھاری ہوتا ہے، لیکن اس کو بھی اگر پانی میں ڈالیں تو وہ  تیرتا نظر آتا ہے۔

ان مثالوں سے یہ ثابت ہوا کہ تیرنے کے لیے چیزوں کے وزن کا کوئی مطلب نہیں، صرف اس کی مجموعی کثافت (ڈینسٹی) پانی سے کم ہونی چاہئیے۔ ان سب مثالوں کا ذکر صرف اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ برف پانی میں کیوں تیرتی ہیں؟

زیادہ تر چیزیں جب ڈھنڈی ہوتی ہیں تو سکڑتی ہیں، یعنی ان کی کثافت بڑھتی ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ جب چیزیں گرم ہوتی ہیں تو ان کے مالیکیول تیزی سے وائبریٹ کرتے ہیں، اور جب وہ ٹھنڈی کی جائیں تو ان کی ’ہیٹ انرجی‘ کم ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ان کا وائبریشن کم ہوتا جاتا ہے اور وہ سکڑتی ہیں۔ یعنی چیزیں گرم کرنے پر پھیلتی ہیں اور ٹھنڈا کرنے پر سکڑتی ہیں، کیونکہ ہیٹ انرجی کم یا زیادہ کرنے سے ان کا وائبریشن کم یا زیادہ ہو جاتا ہے۔

پانی اس معاملے میں بلکل برعکس ہے۔ پانی کا معاملہ کچھ  اس طرح ہے: عام ٹمپریچر (درجہ حرارت) پر پانی بھی جیسے جیسے ٹھنڈا ہوتا ہے، سکڑتا جاتا ہے، اور گرم کیا جائے تو پھیلتا ہے۔ اس کا سیدھا تعلق گلوبل وارمنگ کے خطرے سے ہے۔ زمین کا اوسطاً ٹمپریچر 15 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، لیکن ہماری غلطیوں کے سبب یہ بڑھ رہا ہے۔ اگر زمین کا ٹمپریچر بڑھ جائے تو سمندر کا پورا پانی بھی گرم ہو کر پھیلے گا۔ اگر زمین کی برف نہ بھی پگھلے تو اب گرم پانی کا والیوم بڑھ جائے گا اور اور لاکھوں شہر پانی میں ڈوب جائیں گے۔ اگر پانی کے گرم ہونے سے اس کے والیوم میں صرف نصف فیصد کا اضافہ ہو تو وہ کتنا ہوگا؟ ہم کو معلوم ہے کہ سمندر تقریباً تین ہزار میٹر گہرا ہے۔ اس کا نصف فیصد کا مطلب ہوا ڈیڑھ ہزار میٹر۔ یعنی سمندر میں پانی کی سطح ڈیڑھ ہزار میٹر مزید اونچی ہو جائے گی، جس سے انسانی زندگی میں بہت  بڑی تباہی مچے گی۔

پانی جیسے جیسے ٹھنڈا ہوگا، زیادہ کثیف ہوتا جائے گا۔ جب تک کہ اس کا ٹمپریچر 4 ڈگری سنٹی گریڈ ہوگا، اس ٹمپریچر پراس کی کثافت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اگر ہم کسی تالاب کے ٹھنڈا ہونے پر غور کریں تو یہ 4 ڈگری والا سطح کا سارا پانی کیونکہ سب سے زیادہ بھاری ہے، اس لیے یہ بالکل نیچے گہرائی میں چلا جائے گا۔ اب اگر ٹھنڈک اور بڑھی تو ٹمپریچر دھیمے دھیمے زیرو ڈگری کی طرف بڑھے گا، اور سطح پر برف جمنا شروع ہوگی۔

پانی کی عجیب خصوصیت ہے کہ اب اس کی کثافت کم ہونا شروع ہوگی۔ یعنی جمی ہوئی برف پانی کے مقابلہ 10 فیصد زیادہ پھیل جاتی ہے۔ اسی وجہ سے وہ پانی میں تیرتی ہے۔ یہ ایک نہایت دلچسپ بات ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے اوپری سطح پر جمی برف جھیل کے اندر موجود پانی کے لیے ایک غلاف کا کام کرتی ہے، یعنی اس کو مزید ٹھنڈا ہونے سے بچاتی ہے۔ اس لیے باوجود اس کے کہ سطح پر برف جمی ہو، جھیل کی گہرائی کا پانی گرم رہتا ہے۔ مختصراً پانی کی یہ عجیب خاصیت ہے کہ وہ برف بن کر 10 فیصد کم کثیف ہوتا ہے۔ اس طرح سمندر کے تمام جانداروں کی زندگی کی حفاظت ہوتی ہے۔

اسی لیے جب آپ سمندری سفر میں آئس برگ دیکھیں تو آپ کو صرف اس کا 10 فیصد حصّہ دکھائی دے گا۔ باقی 90 فیصد حصّہ پانی کی سطح کے اندر ہوگا۔ اسی وجہ سے ٹائٹینک کے جہازراں یہ نہیں اندازہ کر پائے کہ اس کے سامنے جو برف ہے، اس کا پانی کے اندر ڈوبا ہوا حصّہ کتنا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ٹکراؤ نے جہاز کو تباہ کر دیا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/l7MKm3g

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...