نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اسرائیل نے گائے کے بغیر لیباریٹری میں تیار دودھ کی فروخت کو منظوری دی

تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے درست خمیر سے تیار کردہ دودھ اور ڈیری مصنوعات کے لیے اپنا پہلا مارکیٹنگ اور فروخت کا لائسنس جاری کیا ہے۔ اسرائیل انوویشن اتھارٹی (آئی آئی اے) نے جمعرات کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ مقامی فوڈ اسٹارٹ اپ ریملک کو ان روزمرہ کھانے کی اشیاء کی مارکیٹنگ کا لائسنس مل گیا ہے جن کے پروٹین اصلی دودھ کے پروٹین کی طرح ہیں۔ پنیر، دہی اور آئس کریم سمیت ڈیری مصنوعات بنانے کے لیے پروٹین کو وٹامنز، معدنیات اور غیر جانوروں کی چربی کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ ریملک کے مطابق، اس پیداواری عمل سے وہ کولیسٹرول اور لیکٹوز جیسے ناپسندیدہ اجزاء سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں اورمویشی پروری میں استعمال ہونے والے گروتھ ہارمونز اور اینٹی بائیوٹک سے پاک ہیں۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ اس عمل کے لیے روایتی ڈیری کے مقابلے زمین کے وسائل کا ایک حصہ درکار ہوتا ہے، جبکہ پیداوار میں کارکردگی میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوتا ہے۔ آئی آئی اے نے کہا، "یہ فوڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں، اسرائیل اور دنیا دونوں میں ایک تاریخی دن ہے۔ حکومت کی طرف سے منظوری پوری اسرائیلی فوڈ ٹیکنالوجی مارکیٹ کے لیے بھی پہلا ...

اے آئی کی مدد سے تخلیق کردہ تصاویر، اصل اور نقل کا فرق کسیے ہو؟

ایسی تصاویر بنانا اب سے پہلے کبھی آسان نہیں رہا جتنا اب ہے کہ حیران کن حد تک حقیقت سے قریب تر ہوں مگر جعلی ہوں۔ کوئی بھی فرد جس کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہو اور جو آرٹیفیشل انٹلیجنس کا استعمال جانتا ہو وہ ایسی تصاویر چند سیکنڈز میں تخلیق کر سکتا ہے اور یہ تصاویر سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے وائرل ہو سکتی ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ایسی کئی تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔ جیسے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی گرفتاری یا جنرل موٹرز کی سی ای او میری بارا اور ایلون مسک کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ کئی مثالوں میں سے فقط دو ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اے آئی سے تخلیق کردہ یہ دونوں تصاویر ایسے واقعات کو ظاہر کرتی ہیں جو کبھی رونما ہی نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ فوٹوگرافروں نے بھی ایسے پورٹریٹ شائع کیے ہیں جو مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہیں۔ اگرچہ ان میں سے کچھ تصاویر مضحکہ خیز ہو سکتی ہیں تاہم ڈی ڈبلیو نے جن ماہرین سے بات کی، ان کے مطابق یہ غلط معلومات اور پروپیگنڈے کے لحاظ سے حقیقی خطرات کا باعث بن سکتی ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن یا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ...

Introduction - Learn to Speak Fluent Urdu

Situational conversation listening practice vol 2

Poetics of Iqbal | Lahore Literary Festival | LLF 2023 | شعریات اقبال

Urdu stories | Alibaba and 40 thieves

Urdu stories | Aaj bachay tu kal khae

ٹوئٹر پر ’بلو چیک‘ اکاؤنٹس کے لیے فوائد کا منصوبہ

ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کا کہنا ہے کہ پندرہ اپریل سے ٹوئٹر پر 'فور یو‘ تجاویز اور ٹوئٹر پولز میں ووٹ ڈالنے کا حق صرف ادائیگی کرنے والے نیلے چیک کے حامل اکاؤنٹس کو ملا کرے گا۔ مسک کے اس نئے اقدام کا مقصد ان کے 'بوٹس‘ کے خلاف جاری اقدامات کا حصہ ہے۔ تاہم ان نئی تبدیلیوں کا بہ راہ راست اثر ٹوئٹر کو ویریفیکشن فی نہ دینے والے اکاؤنٹس پر ہو گا۔ انہوں نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں لکھا، ''اپریل کی پندرہ تاریخ سے فور یو تجاویز صرف ویریفائیڈ اکاؤنٹس کے لیے مخصوص ہو گی۔‘‘ فور یو کا کالم ٹوئٹر میں ہوم پیج پر دکھائی دیتا ہے اور ٹوئٹر کے الیگوردمز دیگر اکاؤنٹس اور فیڈ ٹوئٹس اس پر ظاہر کرتے ہیں،تاہم پندرہ اپریل سے فقط بلو چیک والے اکاؤنٹس ہی یہ دیکھ پائیں گے۔ ایلون مسلک کا کہنا ہے کہ بلوچیک فقط 'بوٹس کی بھیڑ‘ کے خاتمے کے لیے ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ سپیم اور جعلی اکاؤنٹس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیک نیوز اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کے بڑے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں۔ مسک کے مطابق ویریفیکشن کا عمل بوٹس کے بھیڑ کے خاتمے کا واحد حقیقی حل ہے۔ مسک نے کہا کہ ٹوئئر پولز میں بھی حصہ لینے یعنی ووٹ د...

یورپ اور جنوبی ایشیا میں آرینس کے آنے میں یکسانیت اور فرق... وصی حیدر

(42ویں قسط) یورپ اور جنوبی ایشیا میں آرینس کے آنے کی ہسٹری میں کافی دلچسپ یکسانیت ہے لیکن تفصیلات میں کچھ فرق بھی ہے۔ مغربی ایشیا کے اناتولین (موجودہ ترکیہ کا ایشائی حصّہ) سے لوگ مغربی یورپ کھیتی کا ہنر تقریباً 7000 سال قبل مسیح سے 5000 سال قبل مسیح کے دوران لائے۔ جنوبی ایشیا میں اسی دوران ایران کے زگروز پہاڑیوں کے پاس رہنے والے لوگ مغربی ہندوستان میں مہرگڑھ میں وہاں پہلے سے بسے لوگوں کے ساتھ ایک نئی تہذیب کی بنیاد ڈالی جو وقت گزرنے کے بعد عظیم ہڑپا کی شکل میں ابھری اور ایک نیا جنیٹکس گروپ ANI بنا۔ ہڑپا تہذیب کے بکھرنے کے بعد جب یہاں کے کچھ لوگ جنوبی ہندوستان پہنچے تو انہوں نے وہاں پہلے سے بسے ہوموسیپینس میں گھل مل کر جینیٹکس کے دوسری شاخ ASI بنائی۔ لیکن شاید بلوچستان کے مہرگڑھ  اور اتر پردیش کے لہورڈیوا میں بھی کھیی باڑی کی شروعات ہو چکی تھی۔ زگروز سے آنے والوں نے کھیتی اور مختلف جانوروں کو پالتو بنانے کے ہنر کو نکھارا۔ مغربی یورپ میں باہر سے آنے والوں نے وہاں بسے شکاری لوگوں کے ساتھ مل کر کئی neolithic تہذیبوں کو جنم دیا۔ آرینس کے یوروپ اور ایشیا کے سفر… وصی حیدر یورپ اور ایشی...

رمضان المبارک: سعودی عرب میں روبوٹک رضاکار افطار کا کھانا پیش کرنے لگا! دیکھیں ویڈیو

الریاض: سعودی عرب میں ایک روبوٹ نے رضاکاروں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر دارالحکومت ریاض میں روزہ داروں کو افطار کا کھانا پیش شروع کر دیا ہے۔ روبوٹ رضا کار کے اس کام کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے۔ سعودی شہریوں اور رہائشیوں نے اس اقدام پر بات چیت کی اور روبوٹ کو رضاکارانہ کام میں استعمال کرنے کے اس آئیڈیا کی تعریف کی۔ خودکار روبوٹ نے ریاض کی سڑکوں پر راہگیروں کو ناشتہ اور کھجور فراہم کرنے میں حصہ لیا۔ شاهد.. روبوت آلي يشارك مجموعة من المتطوعين في تقديم وجبات الإفطار للصائمين في العاصمة #الرياض #العربية_في_رمضان عبر : @bandar__W pic.twitter.com/tl4YinojMQ — العربية السعودية (@AlArabiya_KSA) April 1, 2023 خیال رہے کہ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں رمضان کے دوران نوجوان راہگیروں میں افطار تقسیم کرتے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں مختلف خیراتی اداروں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، رضاکار انسانیت، بنیادی اسلامی اصولوں اور قومی ذمہ داری کے طور پر ان کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ اسی کام کو انجام دینے کے لئے ریاض میں روبوٹ کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ from Qaumi Awaz ht...

کیا انسان کو کبھی موت نہیں آئے گی؟ سائنسدانوں کو ’ریورس ایجنگ‘ میں ملی پہلی کامیابی

معروف شاعر کرشن بہاری نور کی مشہور غزل کا ایک شعر ہے ’’زندگی، موت تیری منزل ہے، دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں‘‘۔ یہی تصور تھا اور ہے، لیکن کیا یہ بدل جائے گا اور انسان کو کبھی موت آئے گی ہی نہیں؟ کیا موت زندگی کی منزل نہیں رہے گی؟ کچھ ایسی ہی باتیں سائنس کی دنیا سے آ رہی ہیں۔ راہل گاندھی کی حمایت میں اپوزیشن کا پارلیمنٹ سے سڑک تک مظاہرہ، کالے کپڑے پہن کر کیا احتجاج  جب بھی ہم لافانی کے بارے میں سوچتے ہیں تو یہ ایک سائنس فکشن فلم کی طرح لگتا ہے۔ پیدا ہوا تو موت ہوگی اور سائنسدانوں کے علاوہ ہر کوئی اس بات کو مانتا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق انٹرنیشنل نان پرافٹ آرگنائزیشن ’ہیومینٹی پلس‘ کے سائنسدان ڈاکٹر جوز کورڈیرو کا دعویٰ ہے کہ چند سالوں کے بعد ہم پر امر ہونے کا راز کھل جائے گا۔ ان کے مطابق 2030 میں زندہ لوگ اپنی عمر میں سال بہ سال اضافہ کر سکیں گے اور 2045 کے بعد سائنسی طبقہ لوگوں کو لافانی بنانا شروع کر دے گا۔ ایسا کیسے ہوگا اس بارے میں فی الحال سائنسدان نے کھل کر کچھ نہیں بتایا، تاہم اس میں روبوٹکس اور اے آئی کی مدد لی جا سکتی ہے۔ ان کی مدد سے عمر بڑھتی جائے گی...