نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مصنوعی ذہانت کے خطرات پر اقوام متحدہ کی پہلی میٹنگ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مصنوعی ذہانت کے خطرات پر منگل کے روز اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا، جس کی صدارت رواں ماہ ادارے کے صدر برطانیہ نے کی۔ برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے اس موقع پرکہا کہ "مصنوعی ذہانت بنیادی طورپر انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بد ل دے گی۔"

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "ہمیں تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز پر گلوبل گورننس تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معیشتوں کو فروغ دینے میں مدد کرسکتی ہے تاہم انہوں نے خبر دار کیا کہ ٹیکنالوجی غلط معلومات کو ہوا بھی دیتی ہے اور ہتھیاروں کی حصولیابی میں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں ہی عناصر کی مدد کرسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش، معروف آرٹیفیشیئل انٹلیجنس اسٹارٹ اپ انتھروپک کے شریک بانی جیک کلارک اورچائنا یوکے سینٹرفار اے آئی ایتھکس اینڈ گورننس کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر زینگ ایی نے 15رکنی سلامتی کونسل کو اس موضوع پر بریف کیا۔ گوٹیریش کا کہنا تھا،" اے آئی کے فوجی اور غیر فوجی دونوں طرح کے استعمال عالمی امن اور سلامتی کے لیے بہت سنگین نتائج کے حامل ہوسکتے ہیں۔"

انہوں نے اے آئی کے سلسلے میں اقوام متحدہ میں ایک نئے ادارے کی تشکیل کے متعلق بعض ملکوں کی جانب سے مطالبات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسے "بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی، بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن یا ماحولیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی پینل کے طرز پر قائم کیا جاسکتا ہے۔"

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے مصنوعی ذہانت کو دو دھاری تلوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین اے آئی کے رہنما اصولوں کی تیاری میں اقوام متحدہ کے مرکزی رابطہ کار کے کردار کی حمایت کرتا ہے۔ ژانگ کا کہنا تھا، "خواہ یہ اچھا ہو یا برا، نیک ہو یا بد، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ بنی نوع انسان اسے کس طرح استعمال کرتی ہے، اسے کس طرح منظم کرتی ہے اور ہم سائنسی ترقی اور سلامتی کے درمیان کس طرح توازن پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ترقی کو منظم کرنے کے لیے لوگوں اورمصنوعی ذہانت کی اچھائی کے استعمال پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور اس ٹیکنالوجی کو "بے لگام گھوڑا "بننے سے روکنا ہوگا۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب سفیر جیفری ڈی لارینٹس نے بھی کہا کہ انسانی حقوق کو درپیش خطرات، جن سے امن اور سلامتی کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، سے نمٹنے کے لیے ممالک کو اے آئی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ، "کسی بھی رکن ممالک کو مصنوعی ذہانت کا استعمال سینسر کرنے، مجبور کرنے، لوگوں کو کچلنے یا بے اختیار کرنے کے لیے نہیں کرنا چاہئے۔" روس نے سوال کیا کہ کیا سلامتی کونسل، جس پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے، کو مصنوعی ذہانت پر بات کرنی چاہئے۔ اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمیتری پولیانسکی نے کہا، "ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم پیشہ ورانہ، سائنسی اور مہارت پر مبنی بحث کریں جس میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور خصوصی پلیٹ فارمز پر یہ بحث پہلے سے ہی جاری ہے۔"

امریکہ میں پیشہ ور مصنفین کی سب سے بڑی تنظیم آتھرز گلڈ نے اوپن اے آئی، میٹا، مائیکروسافٹ، الفابیٹ، آئی بی ایم اور اسٹیبلیٹی اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو افسران کے نام ایک خط لکھ کر ان سے مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت والی کمپنیاں ان کی کاپی رائٹ تخلیقات کا بلا اجازت استعمال بند کریں۔ اس خط پر ہزاروں مصنفین اور ادیبوں نے دستخط کیے ہیں، جن میں مارگریٹ ایٹ ووڈ، جوناتھن فرانزن، جیمس پیٹرسن، سوزین کولنز اور ویئٹ تھان نوگئین شامل ہیں۔

خط میں مصنفین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہماری اجازت، مرضی، ہمارا نام یا ہمیں معاوضہ دیے بغیر آپ کے اے آئی سسٹم کے ذریعہ ہماری تخلیقات کا استعمال استحصال اور ناانصافی کے مترادف ہے۔" خط میں کہا گیا ہے، "یہ ٹیکنالوجیز ہماری زبان، کہانیوں، طرز تحریر اور آئیڈیاز کو نقل کرلیتی ہیں۔ لاکھوں کاپی رائٹ کتابیں، مضامین، مقالے اور نظمیں اے آئی سسٹمز کے لیے "خوراک" فراہم کرتی ہیں۔ یہ ایسے لامحدود کھانے کی طرح ہیں جن کی کوئی قیمت ادا نہیں کی جارہی ہے۔"

مصنفین نے کہا کہ "آپ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ لہذایہ مناسب ہوگا کہ آپ ہماری تخلیقات کا استعمال کرنے پر ہمیں معاوضہ ادا کریں کیونکہ ہماری تخلیقات کے بغیر مصنوعی ذہانت بے وقعت اور انتہائی محدود رہے گی۔" امریکی مصنفین نے گزشتہ ماہ اوپن اے آئی کو اپنے چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کو ٹرین کرنے کے لیے ان کی تخلیقات کے مبینہ غلط استعمال پر مقدمہ دائر کیا تھا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/UJ1eK2j

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...