نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ہڑپہ کا زوال اور ویدوں کا سوال

(43ویں قسط)

اس بات کے امکانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہڑپہ کی عظیم تہذیب کے زوال کے کئی اسباب ہوں گے۔ لمبے عرصہ کے سوکھے میں کھیتی کی بربادی نے اس تہذیب کی قوت کو ختم کیا اور اس کے ساتھ ہی میسوپوٹامیا (جو اس وقت خود بہت برے دور سے گزر رہی تھی) سے تجارت کے بند ہونے سے کاروبار اور سماجی زندگی بکھرنے لگی۔ وہاں کے لوگوں کے سامنے سواۓ اس کے کوئی اور راستہ نہی تھا کے وہ وہاں سے زیادہ زرخیزمشرق میں گنگا کی وادیوں اور جنوبی ہندوستان کی طرف ہجرت کریں اور پرانی چیزوں کو بھول کر ایک نئی شروعات کریں۔ ہڑپہ کی بکھرتی تہذیب کو ختم کرنے اور لوگوں کی ہجرت میں شاید سٹیپپے کے گھڑسوار جنگو آرینس کے آنے کا بھی آخری اہم رول رہا ہوگا۔

 حالانکہ ہڑپہ کی تہذیب تقریباً 1900 قبل مسیح کے آس پاس ختم ہوئی لیکن اپنے وقت کی سب سے بڑی تہذیب سے جڑے یہ لوگ، اپنی زبان، مذہب، کہانیاں، عقیدے، ریت رواج اور کلچر اپنے ساتھ لیکر کئی لہروں میں اور جگہوں پر جاکر وہاں پہلے سے بسے لوگوں میں گھل مل گئے۔ انھیں وقتوں کے اس پاس آرینس اپنی چراگاہوں میں گھومنے کے نئے طور طریقوں، گھڑ سواری اور metallurgy کے ہنر کو لائے اور اپنے زیادہ اثر رسوخ کی وجہ سے اپنی انڈو یورپین زبان اور مذہبی رسومات کو پھیلانے میں کامیاب ہوئے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان پر ہڑپہ کے لوگوں کی تہذیب کے اثر سے بدلاؤ بھی آئے۔

 جنوبی ہندوستان میں ہڑپہ سے ہجرت کرنے والوں کے لیے زیادہ سازگار ماحول تھا کیونکہ وہاں تجارت کی وجہ سے پہلے ہی کچھ ہڑپہ سے آئے لوگ موجود تھے جو اپنی ڈراوڈین زبانوں کو پھیلانے میں کامیاب تھے۔ جینیٹکس کی زبان میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کے کہ ہڑپا کے لوگوں نے جنوبی ہندوستان جاکر وہاں لوگوں میں گھل ملکر جو شاخ بنائی وہ ہمارے Ancestral South Indians  ہیں اور مشرق میں آرینس کے ساتھ ملکر جو شاخ بنی وہ Ancestral North Indian ہیں۔ مختصرا ہڑپہ کے لوگ ہماری آبادی کا گوند ہیں یا ہمارے pizza کے اوپر پھیلی ٹماٹر کی چٹنی۔

ان سٹیپپے سے آنے والے اشرافیہ گھوڑوں پر گھومنے کے شوقین لوگوں کو بستیاں یا شہر بسانے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ شاید اسی وجہ سے یہاں پر 500 قبل مسیح کے بعد ہی شہروں کا ابھرنا شروع ہوا یعنی آرینس کے آنے کے تقریبا ایک ہزارسال بعد اور اس بیچ ہڑپہ کے سنسان شہر دھول اور مٹی میں دبتے چلے گئے اور ہمکو ان کی حیرت انگیز تہذیب کے بارے میں صدیوں بعد پتا چلا۔

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گیں

 خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گیں...غالب۔

انتھنی نے اپنی مشور کتاب

"The Horse, the Wheel and the Language”  میں اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے کے ارینس گھاس کے میدانوں میں گھومنے والے جہاں بھی گئے وہاں اپنے اثر سے بسی آبادیوں اور شہروں کو ختم کیا۔ ہم کو یہ نہیں معلوم کے سٹیپپے سے آنے والے مختلف گروپ ہندوستان کن کن راستوں سے آئے لیکن یہ معلوم ہے کہ ویدوں اور خاص کر رگوید ( سب سے پرانا ہے۔ تاریخدانوں کے خیال میں یہ ویدک سنسکرت میں مذہبی منتر 1900 -1200 قبل مسیح میں بنے۔ حالانکہ یہ منتر آرینس کی مذہبی رسومات اور کائینات کی تشکیل کے بیانات ہیں لیکن ان سے آرینس کی زندگی کے طور طریقوں کی معلومات حاصل ہوتی ہے) اس میں اور کھدائی سے حاصل ہوئی ہڑپہ تہذیب میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔ یہ معلوم ہوتا ہے کی شروع کے ویدوں میں ہڑپہ کے لوگوں کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ بعد کے ویدوں کے بیانات میں ان دو مختلف تہذیبوں کے فرق کم ہوتے گئے۔

 رگوید کے خاص دیوتا: اندرا، ورونا اور اسوین ہیں جن کا ہڑپہ تہذیب کی حاصل ہوئی جیزوں میں کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی رگوید میں ہڑپہ کی ہزاروں موہروں پر بنی تصویروں کا کوئی ذکر ہے۔ ہڑپہ کی موہروں میں کثرت سے Unicorn کی تصویر اور موہن جودارو کے مشہورGreat Bath  کا کوئی حوالہ رگوید میں نہیں ہے۔ ہڑپہ تہذیب کے شہروں کی کھدائی سے یہ معلوم ہوا کی ان کی مذہبی رسومات میں لنگ (phallus god ) پوجا کی بہت اہمیت تھی لیکن رگوید میں اس کی طرف بہت نفرت کا اظہار ہے۔

 کھدائی کے مشہور ماہر  R۔S۔Bisht

جنہوں نے Dholavira کی کھدائی میں حاصل ہوئی چیزوں کو باریکی سے پرکھا) نے لکھا ہے کہ ان جگہوں پر لنگوں کو توڑنے اور مسخ کرنے کے صاف ثبوت ہیں۔ رگوید میں خاص ہدایت بھی ہے کے ان لنگوں کو اپنے پوجا گھروں کے نزدیک نہ آنے دو اور یہ ذکر بھی کے اندر دیوتا نے ان لنگ دیوتاؤں کو کیسے مار ڈالا۔ Bisht صاحب نے کھدائی کی رپورٹ میں لکھا ہے کے dholavira میں چھہ جگہوں پر لنگ ملے اور ہرجگہ ان کو ارادتاً مسخ کیا گیا تھا۔ مختصرا رگوید لنگ پوجا کی طرف خاص نفرت کا اظہار کرتا ہے جو ہڑپہ کی مذہبی رسومات کا اہم حصہ تھا۔

حالانکہ Bisht صاحب زیادہ تر تاریخ دانوں کے اس خیال سے متفق نہیں ہیں کے ہڑپہ تہذیب ویدک یا آرینس نہیں ہے (شاید سیاست کی وجہ سے) لیکن وہ یہ قبول کرتے ہیں کے وید لنگ پوجا کے خلاف ہیں اور ہڑپہ میں گھوڑے یا اس کی کسی بھی طرح کی تصویر کی غیر موجودگی ایک اہم مسلہ ہے جس کا حل شاید جبھی ہو پائے گا جب ہم ہڑپہ کی لکھی زبان کو پڑھنے میں کامیاب ہوں گے۔

شروع کے ویدوں میں ہڑپہ کی تہذیب کے ذکر کی غیر موجودگی اور اہم باتوں میں بھی صاف دکھائی دیتی ہے۔ مثلا ہڑپہ کو سبھی باہر کے لوگ Meluhha کے نام سے جانتے تھے۔ اپنے عروج کے وقت ہڑپہ کے لوگوں کا Mesopotamia کی تجارتی، سماجی اور سیاسی زندگی سے گہرا تعلق تھا اور ان رشتوں کی سہولت کے لیے انہوں نے عمان کے آس پاس اپنی نوابادیان بنائی جہاں معدنیات حاصل کرنے کے لیے کانکنی بھی شروع کی۔ ہڑپہ تہذیب کے لوگوں کی ان تمام حیرت انگیز کامیابیوں کا ویدوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ بغیر گھوڑے کے اہم مسئلہ کے بھی یہ صاف دکھائی دیتا ہے کے ویدوں کی دنیا کا ہڑپہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آرینس اور ہڑپہ تہذیب میں کوئی تعلق نہیں ہے، اس بحث میں گھوڑے کی کہانی کیوں اہم ہے اسکا ذکر اگلی قسط میں ہوگا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/2q7v9ZC

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...