- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
ایک طرف ہندوستانی سائنسداں چندریان-3 کی کامیابی کے بعد حاصل ڈاٹا کی تحقیق میں مصروف ہیں، اور دوسری طرف چندریان-1 کے ڈاٹا پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے ایک اہم راز سے پردہ اٹھایا ہے۔ اِسرو کی طرف سے 2008 میں بھیجے گئے چندریان-1 نے چاند پر پانی کی موجودگی کا اندازہ تو پہلے ہی لگا لیا تھا، اب ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چاند پر پانی ہماری زمین کی وجہ سے بن رہا ہے۔
Chandrayaan-1 data shows Earth electrons may have led to water formation on Moon: Study
— The Times Of India (@timesofindia) September 15, 2023
Read: https://t.co/1uHwdqCRNi pic.twitter.com/1wikfjN0DG
دراصل چندریان-1 مشن کے ریموٹ سنسنگ ڈاٹا کا تجزیہ کرنے والے سائنسدانوں نے اخذ کیا ہے کہ ہماری زمین سے جانے والے ہائی انرجی الیکٹران چاند پر پانی بنا سکتے ہیں۔ امریکہ کے منووا میں ہوائی یونیورسٹی کے محققین کی قیادت والی ٹیم نے پایا کہ ہماری زمین کی پلازمہ شیٹ میں یہ الیکٹران چاند کی سطح پر ایروزن عمل سے چٹانوں اور معدنیات کے ٹوٹنے یا گھلنے میں تعاون دے رہے ہیں۔ نیچر ایسٹرونومی جرنل میں شائع تحقیق میں اخذ کیا گیا کہ الیکٹرانس نے چاند پر پانی بنانے میں مدد کی ہوگی۔
— News Arena India (@NewsArenaIndia) September 15, 2023
A research by planetary scientist Shuan Li from Manoa suggests that data from Chandrayaan-1 Mission revealed high energy electrons in Earth's plasma sheet may be contributing to the formation of water on the Moon's surface.
When… pic.twitter.com/nK6aVcCGfO
تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پروٹون جیسے اعلیٰ توانائی ذرات سے بنی شمشی ہوا چاند کی سطح پر بمباری کرتے ہیں اور مانا جاتا ہے کہ چاند پر پانی بننے کے ابتدائی طریقوں میں سے یہ ایک ہے۔ ٹیم نے چاند کے ہماری زمین کے میگنیٹوٹیل سے گزرنے پر سطح کے موسم میں ہونے والی تبدیلیوں کی جانچ کی۔ تحقیق میں چاند کے ایک ایسے علاقے کا پتہ چلا جو شمسی ہوا سے تقریباً پوری طرح سے بچا ہے لیکن سورج کی روشنی ’فوٹون‘ سے نہیں۔
from Qaumi Awaz https://ift.tt/GDk7WQX
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں