نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جاپان: چاند پر اترنے والا پانچواں ملک

جاپان نے 20 جنوری 2024 کو چاند کی تحقیقات کے لیے اپنا اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون یا ایس ایل آئی ایم (سلَم)، خلائی جہاز چاند کی سطح پر اتارا اور اس نے روورز کو تعینات کیا۔ یہ جاپان کی پہلی مون لینڈنگ ہے اور یوں جاپان چاند پر کامیابی سے اترنے والا دنیا کا پانچواں ملک بن گیا ہے۔ یہ کامیابی خلائی ٹیکنالوجی میں جاپان کی پوزیشن کو مستحکم کرتی ہے۔ باوجود اس کے کہ لینڈر کو بجلی کا مسئلہ درپیش ہے ، یہ واقعہ سیاسی اور تکنیکی دونوں اعتبار سے اہمیت رکھتا ہے ۔

امریکی خلائی ایجنسی، ناسا اور دیگر خلائی ایجنسیوں کی طرح جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی یا جے اے ایکس اے، نئی تکنیکوں کا مظاہرہ کر کے اور سائنسی ڈیٹا اکٹھا کرکے تحقیق اور ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ جاپان کی لینڈنگ بھی قمری سرگرمیوں میں بڑھتی ہوئی عالمی دلچسپی کا ایک حصہ ہے ۔ ذرائع ابلاغ اور اسپیس و سائنس پر مبنی ویب سائٹس کے مطابق جاپان نے ہدف کے 100 میٹر (328 فٹ) کے اندر چاند پر اترنے کا ایک بے مثال ’پائن پوائنٹ‘ حاصل کیاہے۔ جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے اے ایکس اے) نے کہا ہے کہ (پروب) تحقیقات کے شمسی بجلی سے محروم ہونے سے پہلے ہی اسے سلم کے لینڈنگ کے بارے میں تمام ڈیٹا ٹچ ڈاؤن کے 2 گھنٹے اور 37 منٹ میں موصول ہو گیا۔ غلط زاویہ کی وجہ سے سلم کے سولر پینل ممکنہ طور پر بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہے ، لیکن سورج کی روشنی کی سمت میں تبدیلی اسے دوبارہ طاقت دے سکتی ہے۔

درست ٹیکنالوجی

جاپان کی کامیابی صرف علامتی نہیں ہے ۔ جاپان لینڈر کے ساتھ کئی نئی ٹیکنالوجیز کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ خلائی جہاز کا نام، اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ دی مون (سلم)، خلائی جہاز کی درستگی سے اترنے والی نئی ٹیکنالوجی کا حوالہ دیتا ہے۔ یہ ٹکنالوجی مستقبل کی لینڈنگ میں خلائی جہاز کو چٹانی یا ناہموار خطوں کے درمیان نسبتاً چھوٹے علاقوں میں اترنے میں مدد کر سکتی ہے، بجائے اس کے کہ بڑی ہموار سطح تلاش کی جائے۔ یہ قابلیت مستقبل میں اہم ہو گی کیونکہ تحقیق کرنے والے ممالک کی توجہ چاند کے جنوبی قطب کے مخصوص علاقوں پر مرکوز ہے۔ وہ ایسے علاقوں کی نشاندہی کر رہے ہیں جن میں مفید وسائل ہونے کا امکان زیادہ ہے، جیسے کہ برف کی شکل میں پانی، لہٰذا درست لینڈنگ ٹیکنالوجی خطرات سے بچنے اور بغیر کسی واقعے کے ان علاقوں تک پہنچنے میں معاون ثابت ہوگی۔

خلائی جہاز سلم، جسے مون سنائپر نام بھی دیا گیا ہے، کو بنیادی طور پر انتہائی درست قمری لینڈنگ کے لیے درکار ٹیکنالوجی کو ثابت کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اسے چاند کے شیولی کریٹر کے کنارے پر ایک مخصوص جگہ سے 328 فٹ (100 میٹر) زون کے اندر اترنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو پچھلے لینڈرز کے مقابلہ بہت چھوٹا ہے جن کے لینڈنگ زونز کئی کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ سلم نے وژن پر مبنی نیویگیشن سسٹم کا استعمال کیا جس نے چاند کی سطح کی تصاویر لیں۔ اس کے نظام نے تیزی سے ان تصاویر کا جے اے ایکس اے کے پچھلے مشنوں کے ڈیٹا سے تیار کئے گئے چاند کے نقشوں پر موجود گڑھے کے نمونوں سے موازنہ کیا۔

جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی نے یہ تحقیقات کاگوشیما پریفیکچر کے تانیگاشیما اسپیس سینٹر سے ستمبر 2023 میں XRISM نامی ایکس رے خلائی دوربین کے ساتھ شروع کی تھی، جسے زمین کے نچلے مدار میں تعینات کیا تھا اور حال ہی میں اس کی پہلی آزمائشی تصاویر کو دکھایا گیا تھا۔ سلم کرسمس کے دن چاند کے مدار میں پہنچا اور 20 جنوری کو تاریخی لینڈنگ کی۔ SLIM کے پاس دو منی روورز بھی تھے، جنہیں لیونر ایکسکرشن وہیکل ایل ای وی-1 اور ایل ای وی-2 کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں چھوٹے روبوٹ منصوبہ کے مطابق تعینات کیے گئے اور ایل ای وی-1 چاند کی سطح پر کام کر رہا ہے۔ ایل ای وی-1 میں ایک کیمرہ، نیز سائنسی آلات شامل ہیں، اور چاند پر (manoeuvre) تدابیر کے لیے ہاپنگ میکانزم کا استعمال کرتا ہے جب کہ حکومت، صنعت اور ماہرین کے درمیان شراکت میں تیار کیا گیاLEV-2 ایک ایسا دائرہ ہے جو ہتھیلی میں فٹ ہو سکتا ہے۔ چاند کی سطح پر آنے کے بعد، اس کے دونوں حصے قدرے الگ ہو جاتے ہیں، جس سے اسے گھومنے میں مدد ملتی ہے۔

بعد ازاں بجلی کا مسئلہ پیش آیا اور 21 جنوری کو JAXA نے ایکس (ٹویٹر)پر مختلف اپ ڈیٹس میں کہا کہ لینڈر کو ڈیڈ قرار نہیں دیا گیا ہے، اس کے ہینڈلرز ممکنہ بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جب SLIM کی بیٹری کی طاقت چاند کی سطح پر 12 فیصد تک کم ہو گئی، تو لینڈر جان بوجھ کر بند ہو گیا تاکہ بحالی کے آپریشن کے لیے دوبارہ شروع نہ ہونے سے بچا جاسکے (بیٹری کے زیادہ خارج ہونے کی وجہ سے دوبارہ شروع ہونا مشکل ہوتا)۔ ٹیلی میٹری ڈیٹا کے مطابق، SLIM کے سولر پینل کا رخ مغرب کی طرف ہے۔ لہٰذا اگر سورج کی روشنی چاند کی سطح پر مغرب سے چمکنے لگے تو بجلی پیدا ہونے کا امکان ہے ۔

خلا میں مقابلہ

چین، ہندستان اور جاپان - وہ تین ممالک جو 2000 سے کامیابی کے ساتھ چاند پر اترے ہیں اور خلا سمیت متعدد شعبوں میں مقابلے میں مصروف ہیں۔ تینوں عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنا چاہتےہیں – کہ وہ ایسا کچھ کرنے کے قابل ہے جو بہت کم قوموں نے کیا ہے۔ جاپان کی لانچ ہندستان کے چاند پر اترنے کے صرف چھ ماہ بعد اور ایک امریکی کمپنی ایسٹروبوٹک کی ناکام کوشش کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ روس اور نجی کمپنی آئی اسپیس(iSpace ) دونوں نے 2023 میں لینڈنگ کی ناکام کوششیں کیں۔ جاپان کی کامیاب لینڈنگ یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ اس عالمی کوشش میں ایک اہم کھلاڑی ہے۔

امریکہ، حالیہ ناکامیوں کے باوجود، اب بھی خلائی اور چاند کی تلاش میں واضح رہنما ہے۔ امریکہ کی قومی ہوا بازی اور خلائی انتظامیہ (NASA) ناسا نے اپنے اگلے آرٹیمس مشن میں تاخیر کا اعلان کیا ہے، ناسا کے پاس اس وقت چاند کے گرد چکر لگانے والے متعدد خلائی جہاز ہیں، اور اس نے پہلے ہی کامیابی سے ایس ایل ایس (SLS)راکٹ لانچ کیا ہے، جو انسانوں کو چاند پر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ناسا بہت بڑے اور پیچیدہ نظام تیار کر رہا ہے – جیسے گیٹ وے اسپیس اسٹیشن، چاند کے قریب چکر لگانے کا منصوبہ اور آرٹیمس انسانی چاند مشن کے لیے بنیادی ڈھانچہ ۔ ناسا نے حال ہی میں چھوٹے پیمانے کی بہت سی کوششوں کو تجارتی اداروں کے حوالے کر دیا ہے - جیسے کمرشل لیونر پے لوڈ سروسز پروگرام ،جس کے تحت ایسٹروبوٹک (Astrobotic )نے کوشش کی تھی۔ اس نئی حکمت عملی میں کچھ خطرہ شامل ہے، لیکن ناسا کو مشن کے بڑے، پیچیدہ پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہوئے یہ طریقہ قمری معیشت کو تجارتی جدت اور ترقی کا موقع فراہم کرتا ہے۔

چاند کی سطح کو دریافت کرنے کی عالمی دوڑ تیزہو رہی ہے۔ جاپان امریکہ کے آرٹیمس مشن کے تحت ایک دباؤ والے قمری روور (pressurised lunar rover) تیار کر رہا ہے ،یہ ایک نئی اور پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے جو آنے والے سالوں میں چاند پر انسانی مشن کے لیے اہم ہوگی۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/8ec09ti

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...