نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

یورپ میں بھی یمنایا جیسے ہندوستان میں آریا... 46 ویں قسط

وقت گزرنے کے بعد باہر سے آنے والے آرین اور ہندوستان میں پہلے سے رہنے والے ہڑپہ کے لوگوں کے ملنے سے ایک نئی تہذیب کا ارتقا ہوا۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ بالکل ایسا ہی ہوا جب تقریباً ً ایک ہزار سال پہلے ایشیا کی چراگاہوں سے یمنایا مغربی یورپ پہنچے۔

برتنوں کو خوبصورت بنانے کے لیے لائن کے استعمال (کورڈڈ ویئر) کا چلن یمنایا سے یورپ 3000 قبل مسیح میں آنے والوں کے اثر کی سب سے اہم مثال ہے۔ یہ یمنایا اپنے ساتھ نہیں لاۓ بلکہ ان کے اور یورپ میں پہلے سے بسے لوگوں کی ملی جلی میراث ہے جس کا ذکر ڈیوڈ انتھونی نے اپنی کتاب ’گھوڑا ،پہیہ اور زبان‘ میں کچھ اس طرح کیا ہے، ’’یورپ میں برتنوں کی بناوٹ میں تبدیلی، گھوڑا اور بیل گاڑی کا استعمال اور مذہبی رسومات کا بڑھنا، پالتو جانوروں کی اہمیت، یہ سب یمنایا کے آنے کے بعد شروع ہوا۔ رہن سہن میں زبردست تبدیلی، یمنایا کی خانہ بدوش زندگی کے اثر سے مستقل رہائشی گاؤں کا تقریباً ً ختم ہونا، اکیلی قبر پر پتھروں کے ڈھیر کا رواج جو بہت بعد تک وائیکنگ کرتے رہے، پتھر کی کلہاڑی، پانی پینے کے خاص برتنوں کی بناوٹ، یورپ میں یمنایا کے اثرات ہیں۔ مویشیوں کو پالنا اور ان کے ساتھ چراگاہوں میں گھومنا یمنایا لوگوں کی خاص پہچان ہے۔‘‘

سن 2017 میں ’انٹی کوئٹی‘ جرنل میں چھپے ایک تحقیقاتی مضمون میں سویڈن یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹین کرستیانسن نے یورپ میں کورڈڈ برتنوں کے چلن پر تفصیل سے لکھا ہے، ’’یمنایا کے یورپ آنے پر بڑے پیمانے پر جنگلوں کو ختم کر کے جانوروں کے لیے چراگاہوں کو بنایا گیا۔ اس کے علاوہ ایسے قبرستان کا پایا جانا جن میں زیادہ تر کورڈڈ برتن استعمال کرنے والے مردوں کی قبریں ہیں جو یورپ میں بسے ہوئے کسانوں کی عورتوں کو اغوا کر کے شادیاں کرتے تھے۔ کھدائی میں حاصل ہوئے انسانی ڈھانچوں کی ڈی این اے تحقیقات سے یہ معلوم ہوا کے مردوں کے ڈی این اے تقریباً ایک جیسے ہیں جبکہ عورتوں کے ڈی این اے مردوں سے مختلف اور کئی قسم کے ہیں۔‘‘

کورڈڈ ویئر

اپنی قوم سے باہر عورتوں سے شادی کرنا باہر سے آنے والوں کی مجبوری بھی ہوگی کیونکہ آنے والے لوگوں میں زیادہ تر مرد رہے ہوں گے۔ اس کا ثبوت ہے کہ جرمنی میں کھدائی میں 90 فیصدی قبریں صرف مردوں کی ملیں۔ اسی طرح کی جانکاری ہندوستان سے لے کر آئرلنڈ اور بالٹک سمندر کے پاس ملکوں میں بھی ملی ہے۔ یہ معلوم ہوا کے یمنایا 18-19سال کے نوجوان لڑکوں کے گروپ کی شکل میں یورپ پہونچے جن کا سردار تجربہ کار کچھ زیادہ عمر کا مرد ہوتا تھا۔ اس طرح کے لڑاکا گروپ کے نام جنگلی خونخوار جانوروں کے نام پر تھے۔

بقول کرستیانسن اور اس کے ساتھی تحقیقات کرنے والے لوگوں کا یہ ماننا ہے کے خانہ بدوش لڑاکا گروپ کے لوگ ہمیشہ کھیتی باڑی کرنے والوں پر غالب آ جاتے ہیں اور یہ منظم گروپ کسانوں کی لڑکیوں کو زبردستی اغوا کر کے شادیاں کرنے میں کامیاب رہے۔

کرستیانسن نے اپنے مضمون میں کورڈڈ ویئر برتنوں کی ایجاد پر لکھا، ‘‘اپنی خانہ بدوش زندگی گزارنے کی وجہ سے یمنایا لوگوں میں مٹی کے برتن کا رواج نہیں تھا کیونکہ وہ ایسے برتن استعمال کرتے تھے جو سفر میں آسانی سے نہ ٹوٹیں اور ان کو اپنے ساتھ رکھنا آسان ہو۔ وہ چمڑے، لکڑی یا پیڑوں کے تنے سے بنے برتنوں کا استعمال کرتے تھے۔ اسی وجہ سے یورپ میں یمنایا کے لوگوں کی شروع کی قبروں میں کسی طرح کا کورڈڈ ویئر برتن نہیں ملا۔ اس طرح کے برتن بعد میں بننا شروع ہوئے جب یمنایا کے مردوں نے ان لڑکیوں سے شادیاں کی جو یورپ میں پہلے سے مٹی کے برتن بنانے کے فن سے واقف تھیں۔ انہوں نے یمنایا کے چمڑے اور لکڑی کے برتنوں کی نقل مٹی کے برتنوں میں کر کے ایک نئی قسم کے برتنوں کی شروعات کی۔‘‘

یورپ اور ہندوستان دونوں جگہوں پر مختلف وقتوں میں بڑی تعداد میں وہی لوگ یمنایا یعنی آرین آئے اس لیے ان جگہوں پر نئی ابھرتی تہذیبوں میں کچھ یکسانیت بھی ہے۔ مثال کے طور پر بادشاہ بھوجا کے گیارہویں صدی کا سنسکرت کے استعمال پر حکم نامہ کہ ’’سنسکرت صرف بھجن گانے اور مذہبی رسومات پر اشرافیہ ہی استعمال کریں، عام طور پر صرف پراکرت ہی استعمال ہوگی۔ آرین آپس میں صرف سنسکرت کا استعمال کریں اور گنواروں سے صرف پراکرت میں بات کی جائے۔ کیونکہ سنسکرت زبان کی پاکیزگی کو ہر حال میں برقرار رکھنا ضروری ہے۔ یہ حکم نامہ شاید اس لئے بھی جاری کیا گیا ہوگا کہ شروع میں آنے والے آرینوں کی بیویاں بھی غیر آرین رہی ہوں گی۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/k9CViwt

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...