نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ادویات: کم ہوتی تاثیر پر مشترکہ اقدامات کا عہد

اینٹی مائکروبیل رزسٹنس (اے ایم آر) پر دو روزہ چوتھی عالمی وزارتی کانفرنس16 نومبر کو سعودی شہر جدہ میں اس پیچیدہ طبی مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہر شعبے میں قابل ِعمل اقدامات سے متعلق اعلامیہ کی منظوری کے ساتھ ختم ہوئی۔ اس موقع پر سعودی وزیر صحت فہد الجلاجل نے کہا کہ کانفرنس میں لیے جانے والے فیصلے رکن ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو جراثیمی مزاحمت کے خلاف ٹھوس اقدامات میں مدد دیں گے۔ یہ اعلامیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر 'اے ایم آر' کے حوالے سے منظور کردہ سیاسی اعلامیہ کا تسلسل ہے۔ علاوہ ازیں، سعودی عرب میں 'اے ایم آر' کے حوالے سے آگاہی کا مرکز (ون ہیلتھ لرننگ حب) اور جراثیم کش ادویات تک رسائی اور ان کے انتظام و اہتمام کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔ ان مراکز کا مقصد ضروری جراثیم کش ادویات اور اس مسلئے سے متعلقہ طبی تشخیص تک رسائی اور عالمی تعاون کو مضبوط بنانا ہوگا۔

جدہ اعلامیہ میں 'اے ایم آر' پر چار رخی مشترکہ سیکرٹریٹ کے اہم کردار کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ سیکرٹریٹ اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او)، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور جانوروں کی صحت سے متعلق عالمی ادارے (ڈبلیو او اے ایچ) پر مشتمل ہے۔ اس میں ایک نیا 'بائیوٹیک برِج' بنانے کی بات بھی کی گئی ہے جس کی بدولت اس عالمگیر خطرے پر قابو پانےکے لیے تحقیق و ترقی اور اختراع میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔

جدہ اعلامیہ کا خیرمقدم کرتے ہوئےیونیپ میں کیمیائی مادوں اور صحت کے شعبے کی سربراہ جیکولین الواریز نے کہا ہے کہ یہ کامیاب کثیرفریقہ طریقہ کار اور مختلف شعبوں کے مشترکہ کام سے حاصل ہونے والے فوائد کی مثال ہے۔ جس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ جراثیمی مزاحمت سے نمٹنے اور اس معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کے لیے خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک کے پاس مختلف قسم کی صلاحتیں ہیں۔ کسی کو پیچھے نہیں چھوڑا جا سکتا اور سبھی ممالک کا اکٹھے آگے بڑھنا یقینی بنانا ہو گا۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں ناصرف روایتی طریقے سے کام لینا ہو گا بلکہ مزید تحقیق کے مواقع تخلیق کرنے اور مسائل کے ماحول دوست اور پائیدار حل نکالنے کی کوشش بھی کرنا ہو گی تاکہ سبھی کو یہ محسوس ہو کہ ان کے پاس خود کو تحفظ دینے کے مواقع موجود ہیں۔

اینٹی مائکروبیل رزسٹنس یا جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحمت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب یہ بیکٹیریا، وائرس، فنگس اور پیراسائٹ پر اپنا اثر کھو دیتی ہیں۔ چونکہ ادویات کے خلاف مزاحمت اینٹی بائیوٹِکس اور دیگر جراثیم کش علاج کو غیر موثر بناتی ہے اور انفیکشن کے علاج کو مزید مشکل یا ناممکن بنا دیتی ہے اس سے سپر بگ پیدا ہو سکتے ہیں جن کو ادویات کے ذریعے روکا نہیں جا سکتا جو ان جراثیم کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج کے لیے پہلا انتخاب ہیں۔ نتیجتاً بیماری کے پھیلاؤ، اس کی شدت میں اضافے، معذوری اور موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

قبل ازیں، کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے سنجیدہ صورتحال پر اپنے تجزیہ میں کہا کہ اے ایم آر سے صرف دوائیوں کو کم موثر بنانے کا محض خطرہ نہیں ہے بلکہ اب ایسا ہو رہا ہے۔ جس تشویش پر بات کی جا رہی ہے وہ صرف سپر بگ انفیکشن کی وجہ سے لوگوں کے مرنے کا محض خطرہ نہیں ہے، بلکہ ایک حقیقت ہے کہ ہر سال 13 لاکھ لوگ مر رہے ہیں۔ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس ’کاپ29 ‘ میں شرکت کے بعد سعودی عرب پہنچنے پر ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ اے ایم آر کے خلاف ایکشن بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تعلق سے کارروائی۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے اے ایم آر سے متعلق سیاسی اعلامیہ میں واضح اہداف طے کیے گئے ہیں اور اب اس عہد کو کارروائی میں تبدیل کرنا ہے۔ خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے اس اعلان پر عمل درآمد کے لیے انہوں نے تین ترجیحات پر روشنی ڈالی۔ سب سے پہلے، ملکی اور بین الاقوامی دونوں ذرائع سے پائیدار فنانسنگ میں اضافہ۔ دوسرا، تحقیق، ترقی، اور اختراع میں اضافہ اور تیسرا، مناسب استعمال کو یقینی بناتے ہوئے معیاری اینٹی مائکروبیلز تک مساوی رسائی میں اضافہ۔ انہوں نے کہا، اے ایم آر کی ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ جراثیم کش ادویات کے نامناسب استعمال سے پھیلتی ہے ۔ لوگوں کے بڑی تعداد میں مرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ ان ادویات تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اے ایم آر پر کارروائی کو تیز کریں، تعاون کا عہد کریں، اور جانوں کی حفاظت کرنے والی ادویات کی حفاظت کریں۔

سعودی وزیر صحت فہد الجلاجیل نے اپنے خطاب میں شرکاء کو متنبہ کیا کہ اے ایم آر زندگی کے تمام پہلوؤں پر گہرا اثر ڈالتی ہے اور صحت عامہ، معاشی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔ یہ چیلنج کوئی سرحد نہیں جانتا اور ہر عمر اور گروہ کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وزارتی میٹنگ میں شریک تمام ممالک اس چیلنج کی شدت سے بخوبی واقف ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اے ایم آر سے نمٹنے کے لیے نئے اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا اس ضمن میں 'جدہ اعلامیہ' میں اہم سعودی اقدامات شامل ہیں، جیسے کہ اینٹی مائکروبیل مزاحمت کی حمایت کے لیے ایک عالمی سائنسی کمیٹی کی تشکیل، تحقیق اور ترقی میں مدد کے لیے 'بائیو ٹیکنالوجی پُل' کا قیام، اور ایک مجوزہ علمی مرکز جس کا مقصد اے ایم آر کے بارے میں عوامی بیداری کو بڑھانا ہے۔ سعودی وزیر صحت نے زور دے کر کہا کہ اعلامیہ کانفرنس کی تھیم ، 'اعلان سے عمل درآمد تک' پر مرکوز ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سیاسی اعلامیہ میں طے پانے والے معاہدوں کو پورا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موثر اینٹی بایوٹک کے بغیر ہمیں جدید ادویات کے فوائد سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔ اس قیمتی تحفے کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔

اس موقع پر مشرقی بحیرہ روم کے لیے ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان البالخی نے کہا کہ امن میں اے ایم آر سے نمٹنے کی کوششیں ایک مشکل ایجنڈا ہے، اور جنگ و تنازعات میں یہ اور بھی مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ لوگوں کے پاس خود کو محفوظ رکھنے اور جراثیم کش مزاحمت کے لیے افزائش گاہ بنانے سے بچنے کے لیے مناسب حفظان صحت اور صحت کے آلات کی کمی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او ایسے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو اے ایم آر کے پھیلاؤ سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور کھلے میں رفع حاجت کے چیلنجوں کو کم کرنا ان میں شامل ہیں۔ دوسری جانب ایف اے او کے ایک اہلکار کے مطابق تقریباً 70 فیصد اینٹی بائیوٹِکس مویشیوں کی پیداوار، آبی زراعت اور پودوں کی پیداوار میں استعمال ہو رہی ہیں۔ اگر ہم اے ایم آر مسئلے پر قابو پانا چاہتے ہیں تو ہمیں اسے جڑ سے قابو کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا ممالک، کسان، نجی شعبے، تعلیمی ادارے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو کاشتکاری میں اینٹی مائکروبیلز پر انحصار کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ ہمیں خوراک کی پیداوار کے طریقے تبدیل کر کے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ آج 8 ارب کے مقابلے 2050 تک ہم 10 ارب لوگوں کو خوراک فراہم کرا سکیں۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/bAFXP52

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...