نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الیکٹرومیگنیٹک ویوز: نوعیت، خصوصیات اور فرق

الیکٹرومیگنیٹک ویو کی بات میں اپنے بچپن کی ایک کہانی سے شروع کرتا ہوں۔ جب میں چار پانچ سال کا تھا اور ہر طرح کی چیز کھانا شروع کی تو ہر چیز مختلف نظر آئی۔ مثلاً میں اس کا ذکر کروں کہ ایک سبزی ’آلو‘ دسیوں طریقوں سے کھایا جاتا ہے، جیسے آلو کا پراٹھا، آلو کی ترکاری، آلو کا بھرتا، گوشت کے ساتھ آلو، چپس، فرنچ فرائز وغیرہ وغیرہ۔ چند ہی سالوں بعد یہ سمجھ میں آیا کہ یہ سب مختلف چیزیں اپنے طریقوں میں الگ ہو سکتی ہیں، مگر سب کی اصل چیز ایک ہی ہے، یعنی آلو۔

بالکل اسی طرح آپ نے جو فرق سنے ہیں، جیسے ریڈیو ویوز، مائیکرو ویوز، انفرا ریڈ، لائٹ ویوز، الٹرا وائلٹ، ایکس ریز اور گاما ریز، یہ سب بھی دراصل ایک ہی طرح کی ویو ہیں اور سب ایک ہی رفتار سے خلا میں سفر کرتی ہیں۔ ان سب کو الیکٹرومیگنیٹک ویو کہا جاتا ہے اور یہ کسی بھی ویو کی طرح توانائی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی ہیں۔ ان سب میں ہمارا سب سے پسندیدہ حصہ سفید روشنی کا وہ حصہ ہے جس کی مدد سے ہم چیزوں کو دیکھ پاتے ہیں اور یہ روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے: وائلٹ، انڈیگو، بلو، گرین، یلو، اورنج اور ریڈ۔ ان تمام ویوز کا مختلف نام دینے کا مقصد یہ ہے کہ ان میں کچھ نہ کچھ فرق ہے۔

اس فرق کو سمجھنے کے لیے ہمیں ویو کی خصوصیات کو جاننا ضروری ہے۔ ویو کی خصوصیات کو سمجھنے کے لیے آپ سمندر کے کنارے یا کسی بڑی جھیل میں لہروں کو دیکھیں۔ آپ نے بچپن میں جھیل کے کنارے سے دور پتھر پھینک کر پانی میں لہروں کو حرکت کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ جب پتھر پانی میں گرتا ہے، تو پانی کی سطح ہلتی ہے اور اس سے لہریں پھیلتی ہیں جو جھیل کے کنارے تک پہنچتی ہیں۔ اگر ہم بار بار پتھر ایک ہی جگہ پھینکیں تو لہریں مسلسل اسی جگہ سے پھیلتی رہیں گی۔

اگر آپ غور سے پانی کی لہروں کو دیکھیں تو ویو آتے وقت پانی اوپر نیچے ہلتا رہتا ہے، مگر ویو آگے بڑھتی جاتی ہے۔ اس طرح کی ویو کو ’ٹرانسورس ویو‘ کہتے ہیں۔ ویو کے اوپر والے حصے کو ’کریسٹ‘ اور نیچے والے حصے کو ’ٹرف‘ کہتے ہیں۔ پورے ایک کریسٹ اور ٹرف کی دوری کو ویو لینتھ کہتے ہیں۔ اگر آپ جھیل کے کنارے کھڑے ہو کر آتی ہوئی لہروں کو گنیں، تو جتنی لہریں ایک سیکنڈ میں آتی ہیں، اسے ویو کی فریکوئنسی کہتے ہیں۔ فریکوئنسی اور ویو لینتھ کے درمیان ایک اہم تعلق ہوتا ہے۔ اگر فریکوئنسی زیادہ ہو تو ویو کی لینتھ کم ہوگی اور اگر فریکوئنسی کم ہو تو ویو کی لینتھ زیادہ ہوگی۔

فریکوئنسی اور ویو کی لمبائی کے درمیان ایک اہم رشتہ ہے۔ اگر ان دونوں کو آپس میں ضرب دیں تو ویو کی رفتار حاصل ہوتی ہے، جو اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ ویو کس مادّے میں سفر کر رہی ہے۔ مثلاً، پانی کی ویو کی رفتار پانی کی خصوصیات اور اس کے درجہ حرارت پر منحصر ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر فریکوئنسی زیادہ ہو تو ویو کی لمبائی کم ہوگی اور اگر فریکوئنسی کم ہو تو ویو کی لمبائی زیادہ ہو گی، کیونکہ ویو کی رفتار مادّے کی خصوصیات پر منحصر ہوتی ہے۔ ویو کے اوپر والے حصے کی اونچائی کو ایمپلیٹیوڈ کہا جاتا ہے۔

الیکٹرو میگنیٹک ویو بھی تقریباً پانی کی ویو کی طرح ایک ٹرانسورس ویو ہوتی ہے، جس میں الیکٹرک اور مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ اوپر نیچے حرکت کرتے ہیں۔ یہ ویو سفید روشنی کی رفتار سے حرکت کرتی ہیں اور ان سب کے لیے فریکوئنسی اور ویو کی لمبائی کا ضرب ویو کی رفتار کے برابر ہوتا ہے۔ سفید روشنی کی رفتار تقریباً تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ (یعنی ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ) ہوتی ہے، جو کہ کسی بھی رفتار کی اوپری حد ہے۔

ان تمام ویوز کے مختلف نام ان کی فریکوئنسی اور ویو کی لمبائی میں فرق کی وجہ سے ہیں۔ ہم جو رنگ اپنی آنکھوں سے دیکھ پاتے ہیں، ان کے حساب سے ان کی فریکوئنسی کو سمجھنا آسان ہوتا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/e3BRmg2

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...