نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مصنوعی ذہانت شاندار ہے، مگر بہترین ڈیجیٹل کلاس رومز کے لیے اساتذہ کی موجودگی لازمی

ہندوستان 5 ستمبر 2025 کو یوم اساتذہ منا رہا ہے۔ یہ دن ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کی یوم پیدائش کی یادگار ہے، جو تعلیم کو سماج کی ترقی کی بنیاد سمجھتے تھے۔ اس موقع پر ایک بڑا سوال ہمارے سامنے ہے، ایسے دور میں جب مصنوعی ذہانت (اے آئی) زندگی کے ہر پہلو کو بدل رہی ہے، اساتذہ کا مقام اور کردار کیا ہوگا؟

تعلیم کی دنیا اس وقت ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں مشین اور انسان ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ اے آئی اب کوئی تجرباتی شے نہیں رہی بلکہ نصاب سازی سے لے کر کارکردگی کے تجزیے تک ایک ناگزیر حصہ بن چکی ہے۔ تاہم یہ تبدیلی اساتذہ کو غیر متعلق نہیں کرتی، بلکہ ان کا کردار اور بھی اہم بنا دیتی ہے۔ وہ محض معلومات پہنچانے والے نہیں رہے بلکہ طلبہ کی شخصیت سازی اور اخلاقی رہنمائی کے معمار ہیں۔

جدید کلاس روم ایک نئے تجربے سے گزر رہا ہے۔ اے آئی وہ کام کر رہی ہے جنہیں کبھی محض تصور سمجھا جاتا تھا۔ چاہے وہ ریاضی کے سوالات میں فرداً مدد ہو یا زبان سیکھنے میں انفرادی رہنمائی، سب کچھ ممکن ہو چکا ہے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ سہولتیں گہرے مطالعے کو کمزور کرتی ہیں یا مزید طاقتور بناتی ہیں؟

اس پر دنیا بھر میں بحث جاری ہے۔ امریکہ کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کی مثال لیجیے، جہاں اساتذہ نے انتظامی کاموں کے لیے اے آئی کا استعمال کیا لیکن طلبہ کے لیے اس پر پابندی لگا دی۔ اس سے یہ سوال ابھرتا ہے کہ آخر اساتذہ مشینوں کے ساتھ کس طرح توازن پیدا کریں گے؟

اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ دنیا کے دو تہائی ممالک نے کے-12 سطح پر کمپیوٹر سائنس اور اے آئی تعلیم شامل کر لی ہے۔ ہندوستان میں آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) نے 2025 کو ’مصنوعی ذہانت کا سال‘ قرار دیا ہے، جس کے تحت 14 ہزار سے زائد اداروں میں ان ٹیکنالوجیز کو شامل کیا گیا۔ یہ ڈاکٹر رادھا کرشنن کی اس سوچ سے ہم آہنگ ہے کہ تعلیم صرف علم نہیں بلکہ ذمہ دار شہری پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔

تعلیم میں اے آئی کا دوہرا وعدہ

مصنوعی ذہانت کی سب سے بڑی کشش اس کی ذاتی نوعیت کی تعلیم دینے کی صلاحیت ہے۔ امریکہ میں ’ڈریم باکس‘ اور ’کارنیگی لرننگ‘ جیسے پلیٹ فارم ہر طالب علم کی سطح کے مطابق نصاب فراہم کرتے ہیں۔ ہندوستان میں بائجوز اور ایمبیبے جیسی ایپس دیہی علاقوں تک پہنچ رہی ہیں، اگرچہ قیمت ایک چیلنج ہے۔

اساتذہ کے بوجھ کو ہلکا کرنے میں بھی اے آئی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ اساتذہ اپنا 40 فیصد وقت اسائنمنٹ چیک کرنے اور رپورٹس بنانے پر صرف کرتے ہیں۔ اب یہ کام اے آئی کر سکتی ہے، جس سے اساتذہ کو حقیقی تدریس اور مکالمے کے لیے وقت ملتا ہے۔

مزید یہ کہ مائکروسافٹ کی 2025 کی رپورٹ بتاتی ہے کہ اے آئی کثیر لسانی کلاس رومز میں فوری ترجمے کی سہولت فراہم کر کے شمولیت بڑھاتا ہے۔ جنوبی کوریا میں مارچ 2025 سے اے آئی پر مبنی ڈیجیٹل نصاب متعارف ہوا ہے جو بچوں کی دلچسپی دیکھ کر مواد کو خود بہتر کرتا ہے۔ یہ سب تبدیلیاں تعلیم کو زیادہ مساوی اور جدید بنانے کی طرف اشارہ ہیں۔

اساتذہ بطور انسانی رہنما

تاہم تعلیم صرف اعداد و شمار یا مشین لرننگ کا نام نہیں۔ استاد وہ ہمدردی اور جذباتی ربط فراہم کرتے ہیں جس کی مشین میں کمی ہے۔ وہ بچے کی پریشانی یا خوشی کو دیکھ کر وقت پر رہنمائی کرتے ہیں۔ دہلی کے ایک استاد نے کہا، ’’اے آئی مواد تجویز کر سکتی ہے لیکن تدریس کے پیچھے موجود جذبہ صرف انسان فراہم کر سکتا ہے۔‘‘

یونیسکو بھی اسی بات پر زور دیتا ہے کہ اے آئی طریقۂ تعلیم میں جدت تو لا سکتا ہے لیکن اخلاقی رہنمائی اور کردار سازی کا متبادل نہیں۔ اساتذہ ہی وہ قوت ہیں جو بچوں کو تخلیقی سوچ اور مبہم سوالات سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت دیتے ہیں۔

اے آئی ایک ساتھی ہے مخالف نہیں

اے آئی اساتذہ کی جگہ لینے نہیں آئی بلکہ ان کی معاونت کے لیے ہے۔ یہ طلبہ کی غلطیوں کا تجزیہ کر کے استاد کو وقت پر خبردار کرتا ہے۔ ایسٹونیا کے اے آئی ٹیوٹرز یا خان اکادمی کے ’خان میگو‘ جیسے ماڈل اس کی مثال ہیں۔ امریکہ میں تو اے آئی طلبہ کے دل کی دھڑکن اور چہرے کے تاثرات تک دیکھ کر ان کی توجہ جانچنے لگی ہے۔

ہندوستان میں تمل ناڈو اور کرناٹک جیسے صوبے سرکاری اسکولوں میں اے آئی پر مبنی امتحانات آزما رہے ہیں تاکہ استاد بہتر فیڈ بیک دے سکیں۔ اس سے اے آئی ایک معاون کردار میں سامنے آ رہی ہے، جبکہ مرکزی حیثیت بدستور استاد کی ہی ہے۔

نصاب میں تبدیلیاں

مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ نصاب میں اے آئی سے متعلق بنیادی آگاہی شامل ہو۔ الگورتھم، تعصب اور ڈیٹا کے اخلاقی استعمال کو اب لازمی تعلیم کا حصہ بنانا ہوگا۔ سی بی ایس ای نے 2019 میں اے آئی کو اختیاری مضمون کے طور پر شامل کیا تھا اور اب ہزاروں اسکول اسے پڑھا رہے ہیں۔ آئی بی ایم اور انٹیل کے تعاون سے طلبہ کو حقیقی مسائل مثلاً ٹریفک کنٹرول یا ماحولیات کے منصوبوں میں اے آئی استعمال کرنا سکھایا جا رہا ہے۔

عالمی سطح پر بھی یہ کوشش جاری ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے 2025 میں اے آئی لٹریسی فریم ورک جاری کیا ہے۔ گوگل نے ایک ارب ڈالر کا پروگرام شروع کیا ہے تاکہ طلبہ مفت ٹولز کے ذریعے اے آئی سیکھ سکیں۔

مسائل اور چیلنجز

یہ سفر آسان نہیں۔ شہری اور دیہی تعلیمی اداروں میں فرق بڑھ رہا ہے۔ جہاں بڑے شہروں کے اسکول تیزی سے اے آئی کو اپناتے ہیں، وہیں دیہی علاقوں میں سہولیات کی کمی رکاوٹ ہے۔ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو اس سے عدم مساوات میں اضافہ کا امکان ہے۔

ایک اور خطرہ یہ ہے کہ طلبہ صرف اے آئی پر انحصار کر کے سطحی علم حاصل کریں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ سوالات اور تحقیق پر مبنی امتحانات ترتیب دیں تاکہ طلبہ حقیقی سوچ اور تجزیے کی عادت ڈالیں۔

اساتذہ کی تربیت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ سی بی ایس ای نے ورکشاپس شروع کی ہیں لیکن بڑے پیمانے پر اقدامات ضروری ہیں۔ شفاف پالیسی بھی وقت کی ضرورت ہے تاکہ دوہرے معیار پیدا نہ ہوں۔

ہندوستانی اقدامات اور عالمی نقطۂ نظر

ہندوستان اس شعبے میں نمایاں قدم اٹھا رہا ہے۔ آئی آئی ٹی دہلی نے ایسے نظام تیار کیے ہیں جو سرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی کمزوریوں کو دور کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ تجربات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہندوستان مستقبل میں دنیا کی سب سے بڑی اے آئی سے لیس تعلیمی آبادی تیار کر سکتا ہے۔

چین کے اسمارٹ کلاس رومز میں پرائیویسی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، جبکہ امریکہ میں حکومتی سطح پر اے آئی ایجوکیشن پروگرام متعارف ہو رہے ہیں۔ ان سب میں ہندوستان کا کردار انسانی مرکزیت والے اے آٗی ماڈل کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔

اب استاد محض معلومات دینے والے نہیں رہے بلکہ رہنما، رہبر اور اخلاقی اقدار کے محافظ ہیں۔ وہ اے آئی کو استعمال کرتے ہوئے طلبہ میں تنقیدی سوچ اور تخلیقی مزاج پیدا کرتے ہیں۔ اپنی زندگی سے یہ پیغام دیتے ہیں کہ سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا۔

ضروری ہے کہ دیہی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے، اساتذہ کی تربیت پر سرمایہ کاری کی جائے اور قومی سطح پر واضح ضوابط طے ہوں تاکہ اخلاقیات اور پرائیویسی محفوظ رہیں۔ تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری کو بھی علم دوستی کی بنیاد پر ہونا چاہیے نہ کہ منافع کی۔

مشینوں کے بیچ انسانیت کی تعلیم

یوم اساتذہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ استاد تعلیم کا ضمیر ہیں۔ وہ صرف معلومات نہیں دیتے بلکہ اقدار، معنی اور ذمہ داری بھی منتقل کرتے ہیں۔ ڈاکٹر رادھا کرشنن کے نظریات کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگرچہ اے آئی تدریسی عمل کو خودکار بنا سکتا ہے لیکن طلبہ کو متاثر اور انسانیت سے جوڑنے کا عمل صرف استاد ہی انجام دے سکتا ہے۔

(مضمون نگار حسنین نقوی، ممبئی کے سینٹ زیوئیر کالج میں تاریخ کے شعبے کے سابق رکن ہیں)

https://wegotrip.tpm.li/jnSKlgBF



from Qaumi Awaz https://ift.tt/NekEozW

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...