نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فورس اور پریشر کی کہانی، روزمرہ زندگی سے جڑی آسان وضاحت

ہم اپنی گفتگو میں فورس (طاقت) اور پریشر (دباؤ) کے الفاظ کو مختلف معنوں میں استعمال کرتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ آج کل مجھ پر کام کا پریشر ہے یا یہ کہ دشمن نے جنگ میں اپنی پوری فورس جھونک دی۔ ان جملوں میں فورس اور پریشر ذہنی یا جسمانی دباؤ کے طور پر سمجھے جاتے ہیں لیکن سائنس میں ان کا مطلب بالکل مختلف ہے۔ سائنس کے مطابق فورس اور پریشر کا تعلق حرکت، رفتار اور توازن سے ہے۔

جب ہم کسی چیز کو دھکا دیتے ہیں یا کھینچتے ہیں تو ہم اس پر فورس لگاتے ہیں۔ اس فورس کے نتیجے میں وہ چیز اپنی جگہ بدلتی ہے، اس کی رفتار اور سمت میں تبدیلی آتی ہے یا وہ مڑ جاتی ہے اور کبھی ٹوٹ بھی سکتی ہے۔ یعنی فورس ہمیشہ کسی نہ کسی تبدیلی کا ذریعہ بنتی ہے۔ عظیم سائنسدان نیوٹن نے فورس کے استعمال کو غور سے دیکھا اور اسے حرکت کے قوانین میں بیان کیا۔ ان قوانین سے یہ واضح ہوا کہ کسی بھی جسم پر فورس لگے گی تو اس میں حرکت پیدا ہوگی، اور اگر وہ پہلے سے حرکت میں ہے تو اس کی رفتار یا سمت میں تبدیلی آئے گی۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہ فورس کو ناپا جا سکتا ہے، اور وہ کسی جسم کے ماس کو اس میں پیدا ہونے والی ایکسیلریشن سے ضرب دینے پر حاصل ہوتی ہے۔ اگر فورس صفر ہو تو ایکسیلریشن بھی صفر ہوگا، اور ایک ہی فورس ہلکی چیز پر زیادہ اثر ڈالے گی جبکہ بھاری چیز پر کم۔

کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی وقت میں کسی جسم پر کئی فورس لگ رہی ہوتی ہیں۔ اگر یہ سب ایک دوسرے کو متوازن کر دیں تو کل فورس صفر ہوجاتا ہے اور جسم اپنی حالت پر قائم رہتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی کار سیدھی سڑک پر برابر رفتار سے چل رہی ہے تو اس کے انجن کی فورس، ہوا کے دباؤ اور ٹائروں کے رگڑ کے برابر ہوتی ہے۔ اس توازن کی وجہ سے کل فورس صفر ہے اور کار یکساں رفتار سے چلتی رہتی ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر کسی جسم پر کل فورس صفر ہو تو وہ یا تو ساکن رہے گا یا برابر رفتار سے چلتا رہے گا۔

پریشر کا تعلق بھی فورس سے ہے مگر دونوں میں فرق بھی ہے۔ پریشر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کسی سطح پر لگنے والی فورس کو اس کے ایریا سے تقسیم کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر فورس ایک جیسی رہے لیکن ایریا بڑھا دیا جائے تو پریشر کم ہوگا اور اگر ایریا کم کر دیا جائے تو پریشر بڑھ جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ہی فورس مختلف ایریا پر لگنے سے الگ الگ اثر ڈالتی ہے۔

اس بات کو ہم کئی روزمرہ مثالوں سے سمجھ سکتے ہیں۔ انجکشن کی سوئی کی نوک بہت باریک ہوتی ہے، اس لیے اس کا ایریا کم ہوتا ہے۔ نتیجہ یہ کہ ذرا سا دباؤ ڈالنے پر بھی زیادہ پریشر پیدا ہوتا ہے اور سوئی آسانی سے جلد میں داخل ہوجاتی ہے۔ تیز دھار والے چاقو میں بھی یہی اصول کارفرما ہے۔ اس کی دھار کا ایریا بہت کم ہوتا ہے، اس لیے تھوڑی سی طاقت سے ہی پریشر بڑھ جاتا ہے اور چیز آسانی سے کٹ جاتی ہے۔ جب دھار کند ہو جاتی ہے تو ایریا بڑھ جاتا ہے اور پریشر کم ہونے کی وجہ سے کاٹنا مشکل ہو جاتا ہے، اس لیے دھار کو بار بار تیز کرنا پڑتا ہے۔

سرد علاقوں میں جھیلوں پر برف جم جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص عام جوتے پہن کر برف پر چلے تو اس کے وزن کا زور چھوٹے ایریا پر لگتا ہے، نتیجہ یہ کہ پریشر بڑھ جاتا ہے اور برف ٹوٹنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن ایک بھاری کشتی برف پر اس لیے ٹکی رہتی ہے کہ اس کا وزن بڑے ایریا پر تقسیم ہوجاتا ہے اور پریشر کم ہوجاتا ہے۔ اسی اصول پر برف پر چلنے کے لیے خاص جوتے بنائے جاتے ہیں جن کا ایریا بڑا ہوتا ہے تاکہ وزن زیادہ رقبے پر تقسیم ہو اور پریشر کم ہوجائے۔

اسی وجہ سے برفیلے پہاڑوں پر اسکیئنگ کے جوتے لمبے ہوتے ہیں تاکہ انسان کا وزن بڑے ایریا پر پھیلے اور وہ برف میں نہ دھنسے۔ جانوروں میں بھی یہی اصول پایا جاتا ہے۔ ہاتھی، پولر بھالو اور پینگوئن کے پاؤں چوڑے اور بڑے ہوتے ہیں تاکہ ان کا وزن نرم زمین یا برف پر زیادہ ایریا پر تقسیم ہو اور وہ آسانی سے نہ دھنسیں۔

یوں فورس اور پریشر دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہیں لیکن الگ الگ خصوصیات رکھتے ہیں۔ فورس بنیادی طاقت ہے جو حرکت پیدا کرتی ہے یا سمت بدلتی ہے، جبکہ پریشر وہ اثر ہے جو اس فورس کے کسی سطح پر لگنے سے پیدا ہوتا ہے۔ کبھی ایک ہی فورس بیکار لگتی ہے اور کبھی حیرت انگیز نتائج دیتی ہے، اور یہ سب کچھ اس پر منحصر ہے کہ وہ کس ایریا پر لگ رہی ہے۔

فورس اور پریشر کا علم صرف کتابوں کی حد تک نہیں بلکہ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ چاقو سے سبزی کاٹنے سے لے کر انجکشن لگوانے، گاڑی چلانے یا برف پر چلنے تک ہر جگہ یہ اصول کارفرما ہیں۔ سائنس ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ دنیا کے یہ عام مگر اہم اصول کیسے ہماری زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/0mx3bzR

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...