- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور آٹومیشن کے بڑھتے استعمال نے عالمی سطح پر ملازمتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ تازہ مثال میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کی مالک کمپنی ’میٹا‘ نے اپنے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) شعبے سے 600 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ قدم اپنے کام کے عمل کو زیادہ تیز اور مؤثر بنانے کے منصوبے کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹا نے کچھ عرصہ قبل اسی شعبے میں بڑی تعداد میں تقرریاں کی تھیں، مگر اب یہی محکمہ کمپنی کی تنظیمِ نو کی پالیسی کے تحت کٹوتی کا شکار بن گیا ہے۔ اس فیصلے نے متاثرہ ملازمین کے لیے غیر یقینی صورتِ حال اور روزگار کے بحران کو جنم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کی برطرفی سے اے آئی کے بنیادی ڈھانچے پر کام کرنے والے ملازمین متاثر ہوں گے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے بتایا کہ کمپنی اپنے بڑے اور اہم منصوبوں کو متاثر کیے بغیر یہ تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔ میٹا متاثرہ ملازمین کو دیگر محکموں میں جگہ دینے کے امکان پر بھی غور کر رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کام کی رفتار کو بہتر بنانے اور فیصلہ سازی میں تیزی لانے کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق میٹا نے حالیہ مہینوں میں کئی نئی تقرریاں کی تھیں جس سے ٹیم کے سائز میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔ اب کمپنی ٹیم کو مزید جامع اور نتائج پر مبنی بنانا چاہتی ہے۔ میٹا کے چیف اے آئی آفیسر الیگزینڈر وانگ نے کہا کہ اس اقدام کا مطلب ہے مستقبل میں کم میٹنگ اور بات چیت ہوں گی، جس سے فیصلے جلدی لئے جا سکیں گے۔
مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے عالمی سطح پر ملازمتوں کا خطرہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔ حال ہی میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ’ایمیزون‘ نے اپنے گوداموں میں کام کرنے کے لیے روبوٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
from Qaumi Awaz https://ift.tt/Lhv70Vk
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں