نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آٹومیشن کے بڑھتے رجحان کا نتیجہ! میٹا نے ’اے آئی‘ ٹیم کے 600 ملازمین کو کیا برطرف

مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور آٹومیشن کے بڑھتے استعمال نے عالمی سطح پر ملازمتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ تازہ مثال میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کی مالک کمپنی ’میٹا‘ نے اپنے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) شعبے سے 600 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ قدم اپنے کام کے عمل کو زیادہ تیز اور مؤثر بنانے کے منصوبے کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹا نے کچھ عرصہ قبل اسی شعبے میں بڑی تعداد میں تقرریاں کی تھیں، مگر اب یہی محکمہ کمپنی کی تنظیمِ نو کی پالیسی کے تحت کٹوتی کا شکار بن گیا ہے۔ اس فیصلے نے متاثرہ ملازمین کے لیے غیر یقینی صورتِ حال اور روزگار کے بحران کو جنم دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کی برطرفی سے اے آئی کے بنیادی ڈھانچے پر کام کرنے والے ملازمین متاثر ہوں گے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے بتایا کہ کمپنی اپنے بڑے اور اہم منصوبوں کو متاثر کیے بغیر یہ تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔ میٹا متاثرہ ملازمین کو دیگر محکموں میں جگہ دینے کے امکان پر بھی غور کر رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کام کی رفتار کو بہتر بنانے اور فیصلہ سازی میں تیزی لانے کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق میٹا نے حالیہ مہینوں میں کئی نئی تقرریاں کی تھیں جس سے ٹیم کے سائز میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔ اب کمپنی ٹیم کو مزید جامع اور نتائج پر مبنی بنانا چاہتی ہے۔ میٹا کے چیف اے آئی آفیسر الیگزینڈر وانگ نے کہا کہ اس اقدام کا مطلب ہے مستقبل میں کم میٹنگ اور بات چیت ہوں گی، جس سے فیصلے جلدی لئے جا سکیں گے۔

مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے عالمی سطح پر ملازمتوں کا خطرہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔ حال ہی میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ’ایمیزون‘ نے اپنے گوداموں میں کام کرنے کے لیے روبوٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/Lhv70Vk

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...