نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایلن مسک نے لانچ کیا اے آئی پر مبنی ’گروکی پیڈیا‘، وکی پیڈیا سے بہتر ہونے کا دعویٰ

ٹیسلا اور ایکس کے مالک ایلن مسک نے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی پر مبنی اپنا نیا آن لائن انسائیکلوپیڈیا پلیٹ فارم ’گروکی پیڈیا‘ لانچ کر دیا ہے۔ کمپنی نے اسے ’وکی پیڈیا‘ کا حقیقت پر مبنی متبادل قرار دیا ہے۔  یہ پلیٹ فارم ابھی اپنے ابتدائی ورزن 0.1 میں ہے اور پوری طرح اوپن سورس ہے۔ مسک کا دعویٰ ہے کہ یہ پروجیکٹ وکی پیڈیا سے بہتر ہے اور مستقبل میں اس کا ورزن 1.0 اس سے 10 گنا بہتر ہوگا۔

’گروکی پیڈیا‘ ایک اے آئی-پاورڈ آن لائن انسائیکلوپیڈیا ہے، جسے ایلن مسک کی ٹیم نے تیار کیا ہے۔ اس کا مقصد انٹرنیٹ پر سچی جانکاری فراہم کرنا ہے۔ فی الحال اس کا ورزن 0.1 لانچ ہوا ہے، جس میں صارفین صرف ’سرچ بار‘ کے ذریعہ کسی بھی موضوع پر جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔ ابھی اس پلیٹ فارم پر تقریباً 885000 مضامین دستیاب ہیں، جو اہم عالمی موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان مضامین کو انسان ایڈٹ نہیں کر سکتے، صرف مسک کے اے آئی چیٹ باٹ ’گروک‘ ہی انھیں ماڈیفائی (ترمیم) کر سکتا ہے۔

ایلن مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’گروکی پیڈیا‘ کی لانچنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’گروکی پیڈیا‘ کا ورزن 1.0 وکی پیڈیا سے 10 گنا بہتر ہوگا، لیکن میرے خیال سے 0.1 بھی وکی پیڈیا سے بہتر ہے۔ مسک نے یہ بھی بتایا کہ یہ پلیٹ فارم پوری طرح اوپن سورس ہے اور کوئی بھی اسے بغیر کسی فیس کے استعمال کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’گروکی پیڈیا‘ مستقبل میں ’وکی پیڈیا‘ کی جگہ لے سکتا ہے اور ان کا اے آئی چیٹ باٹ ’گروک‘ اب وکی پیڈیا کے ریفرنس کا استعمال بھی بند کر دے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ’گروکی پیڈیا‘ لانچ ہونے کے کچھ ہی گھنٹے بعد اس کی تنقید بھی شروع ہو گئی ہے۔ ’دی ورج‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس پلیٹ فارم کے کئی مضامین ’وکی پیڈیا‘ سے لیے گئے ہیں۔ کچھ مضامین کو از سر لکھا گیا ہے، جبکہ کئی جگہ براہ راست کاپی پیسٹ کیا گیا ہے۔ جن صفحات میں یہ جانکاری شامل ہے، وہاں گروکی پیڈیا خود یہ جانکاری دیتا ہے کہ یہ مواد وکی پیڈیا سے لیے گئے ہیں۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/07VuXPF

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...