نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ہم کہاں سے آئے: چاول کی کہانی... وصی حیدر

  (35ویں وسط) 2011 میں ہندوستان کے جنوب مشرقی علاقہ سے متعلق ایک اہم بڑا تحقیقاتی مضمون چھپا۔ ڈینمارک کے مشہور جینیٹکس کے تحقیقاتی مرکز اور ان کے ساتھ دنیا کے 26 خاص انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے مل کر اس علاقہ کے پچھلے 8000 سال تک پرانے انسانی ڈھانچوں کا تجزیہ کیا۔ اس تحقیقات کا ایک اہم نتیجہ یہ ہے کے پچھلے 4000 ہزار سالوں میں اس علاقہ کی آبادی میں کئی بار بڑی تبدیلیاں ہوئیں اور یہ زیادہ تر چین سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے اس زمانے میں ہوئیں، جب چین میں کھیتی باڑی کا انقلاب آچکا تھا اور بڑھتی آبادی کی وجہ سے کچھ لوگ نئی جگہوں کی تلاش میں نکلے۔ ہم کہاں سے آے: آرین سے پہلے اور کون ہندوستان آیا، زبان کی کہانی... وصی حیدر 7500 قبل مسیح سے 3500  قبل مسیح تک چین کی یانگسی اور پیلی دریا کی وادی میں رہنے والے لوگ چاول اور باجرے کی فصل اگانا خوب اچھی طرح جان چکے تھے۔ چین سے ایشیا کے جنوب مشرقی علاقہ میں آنے والے لوگ زیادہ تر دو راستوں سے آئے۔ پہلا زمینی راستہ جس کے ساتھ اسٹرو اشیاٹک زبانیں اس علاقہ میں پھیلیں۔  دوسرا راستہ کچھ لوگ ایک جزیرے سے دوسرے جزیرے تک چھوٹی چھوٹی ناؤ کے ذر...

پاکستانی سائنسدان کی ایجاد، چائے کی پتی سے الزائمر کی تشخیص

پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عنبر عباس برطانیہ میں نیو کاسل یونیورسٹی سے با حیثیت ریسرچ سکالر وابستہ ہیں۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے ساتھ مشترکہ تحقیق میں چائے کی استعمال شدہ پتی کے 'پھوک‘ سے گریفین کوانٹم ڈاٹس تیار کیے ہیں، جنہیں پانی کے علاوہ انسانی جسم میں آئرن کی موجودگی کی شناخت کے لیے بطور سینسر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کوانٹم ڈاٹس کی تیاری کے لیے چائے کی پتی کا استعمال کیوں؟ ڈاکٹر عنبر عباس نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گریفین کو دنیا بھر میں طب خصوصاﹰ دوا سازی میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کی ٹیم کم خرچ اور ماحول دوست طریقے سے کوانٹم ڈاٹس بنانے کی خواہاں تھی جس کے لیے استعمال شدہ چائے کی پتی کا پھوک بہترین انتخاب تھا۔ چائے کی استعمال شدہ پتی کو یونہی پھینک دیا جاتا ہے حالانکہ یہ ری سائیکل کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر عباس مزید بتاتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے سائنسدانوں کی ٹیم نے سیاہ چائے کی پتی کو تقریبا 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کیا۔ اگلے مرحلے میں اسے بلند درجہ حرارت میں 200 سے 250 سینٹی گریڈ ڈگری تک گرم کر کے اس میں آکسون کیمیکل شامل کیا گیا، ج...

ہم کہاں سے آے: آرین سے پہلے اور کون ہندوستان آیا، زبان کی کہانی... وصی حیدر

(34 ویں قسط) اسٹرو ایشیاٹک زبانیں ایشیا کے جنوب مشرقی علاقہ (تھائی ینڈ، لاؤس، مینمار، ملیشیا، بنگلہ دیش، نیپال، ویت نام، کمبوڈیا اور جنبوبی چین) سے پھیلیں اور یہ ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال اور چین کے جنوبی علاقہ میں اب بھی بولی جاتی ہیں اور دنیا میں ان کے بولنے والوں کی تعداد تقریباً بارہ کروڑ ہے۔ ہڑپا کا زوال: جنوبی ہندوستان کی طرف ہجرت... وصی حیدر ابھی تک ہم نے ہندوستان آنے والے صرف دو خاص بڑے گروپ کا ذکر کیا ہے جو آپس میں گھل مل گئے اور ہڑپا کی عظیم تہذیب کو جنم دیا اور موجودہ ہندوستانی آبادی کی بنیاد ڈالی: پہلا گروپ افریقہ سے آنے والے ہوموسیپینس کا ہے جو تقریباً 80 ہزار سال پہلے آئے اور چند ہزار سالوں میں ہندوستان کے مختلف حصّوں کو آباد کیا۔ 7000 قبل مسیح کے آس پاس ایران کے زرگوس پہاڑیوں کے آس پاس رہنے والے نئی نئی چراگاہوں کی تلاش میں ہندوستان کے شمال مغربی علاقہ میں آکر بسے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ کھیتی کے شروعاتی تجربے کی جانکاری لے کر آئے جس کا تجربہ یہاں بسے لوگ بھی کر رہے تھے۔ ان آنے والے لوگوں نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ مل کر موجودہ پاکستان کے مہرگڑھ میں ایک نئی تہذیب کا بیج ڈال...

سوشل میڈیا کا بہتر استعمال، کیا نئے پلیٹ فارم مددگار ہوں گے؟

سوشل میڈیا کو چھوڑنا یا اس کا استعمال کم کرنا نئے سال کا ایک بہترین عہد ہو سکتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا کرنے سے جسمانی اور دماغی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے مستقل یا عارضی طور پر انٹرنیٹ سے بریک لیا، جس سے ان کی پیداواری صلاحیت، ارتکاز اور خوشی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لیکن یہ نام نہاد 'ڈیجیٹل ڈی ٹاکسنگ‘ اتنا آسان کام نہیں ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ دوستوں اور خاندان کے ساتھ جڑے رہنے جبکہ خبروں اور آن لائن مباحثوں کا حصہ بننے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ تمام بڑے پلیٹ فارمز کے الگورتھم، جو صارفین کے ان ایپس پر گزارے جانے والے وقت کو بڑھانے کے لیے ہیں، انہیں تجارتی اور تفریحی تصاویر اور ویڈیوز کے بھنور میں پھنسا سکتے ہیں۔ ڈچ ڈاکٹر ایلسیلین کوپرز نے اس مسئلے کا یہ حل پیش کیا کہ انہوں نے ایک غیر تجارتی اور کم مقبول ایپ کا استعمال شروع کر دیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ میرے لیے پر سکون اور انتہائی خوشگوار تجربے کا باعث بنا ہے‘‘۔ کوپرز بی ریئل ایپ استعمال کرتی ہیں۔ اس ایپ کے یوزر ہر روز اپنی زندگی ...

ناسا کے انسائٹ لینڈر نے مریخ پر مشن مکمل کیا

لاس اینجلس: امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے انسائٹ لینڈر نے چار سال سے زیادہ عرصے کے بعد مریخ پر یونک سائنس جمع کرنے کے بعد اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ ناسا نے یہ جانکاری دی ہے۔ ناسا نے کہا کہ جنوبی کیلیفورنیا میں ایجنسی کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے مشن کنٹرولرز مسلسل دو کوششوں کے بعد لینڈر سے رابطہ کرنے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ خلائی جہاز کی شمسی توانائی سے چلنے والی بیٹریاں تباہ ہو چکی ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ ناسا نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر لینڈر سے دو کوششوں کے بعد رابطہ قائم نہ ہوسکا تو مشن کو مکمل قرار دے دیا جائے گا۔ ناسا نے بدھ کو کہا کہ انسائٹ نے آخری بار 15 دسمبر کو کرہ ارض سے رابطہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ انسائٹ کو ناسا نے مئی 2018 میں مریخ کے گہرے اندرونی حصے کا مطالعہ کرنے کے لیے لانچ کیا تھا۔اس نے نومبر 2018 کے آخر میں مریخ پر محفوظ لینڈنگ کی تھی۔ناسا کے مطابق انسائٹ نے گزشتہ چار سال میں تقریباً 1300 زلزلوں کا پتہ لگایا ہے۔ from Qaumi Awaz https://ift.tt/mEyqVDT

ٹویٹر نے مسک کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر پابندی لگا دی

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے جمعرات کے روز ان کئی صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کردیے جو اس کمپنی اور ایلون مسک کی جانب سے اسے اپنی ملکیت میں لینے کے عمل کی کوریج کرتے رہے ہیں۔ یہ اقدام اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت نجی جیٹ طیاروں بشمول ایلون مسک کی ملکیت والے جیٹ طیارے کو ٹریک کرنے والوں کے ٹوئٹر اکاونٹس معطل کیے جاسکتے ہیں۔ جن صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کر دیے گئے ہیں ان میں نیویارک ٹائمز کے رپورٹر ریان میک، واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار ڈریو ہال، سی این این کے ڈونی او سولیوان، میش ایبل کے میٹ بائنڈر، انٹرسیپٹ کے میکاہ لی اور وائس آف امریکہ کے اسٹیو ہرمن شامل ہیں۔ آرون روپار، ٹونی ویبسٹر اور کیتھ اولبیرمین جیسے فری لانس صحافیوں کے اکاونٹس بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔ ٹوئٹر کے متبادل کے طور پر معروف ماسٹوڈون (Mastodon) نامی سوشل میڈیا کمپنی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ ٹوئٹر نے اس بات کی باضابطہ وضاحت نہیں کی ہے کہ اس نے یہ اکاونٹس کیوں معطل کیے۔ نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے معطلی کو "قابل اعتراض اور افسوس ...

اسرو آج آٹھ ’نینو سیٹلائٹ‘ اور ’اوشنسیٹ-3‘ کو خلا میں روانہ کرے گا، جانیں مشن کی خصوصیات

نئی دہلی: انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے حال ہی میں نجی سیکٹر کے مشن کو کامیابی کے ساتھ خلا میں روانہ کر کے تاریخ رقم کرنے کے بعد اپنے اگلے مشن پی ایس ایل وی-سی54/ای او ایس-06 کے لیے تیاری مکمل کر لی ہے اور اس کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ اسرو اس مشن کے تحت 8 نینو سیٹلائٹ اوشنسیٹ-3 کے ساتھ لانچ کرے گا، جو اوشن سیٹ سیریز کا تھرڈ جنریشن سیٹلائٹ ہے۔ یہ مشن سری ہری کوٹا سے ہفتہ (26 نومبر) کو صبح 11.46 بجے لانچ کیا جائے گا۔ اس کی 25 گھنٹے کی الٹی گنتی جمعہ (25 نومبر) کو صبح 10.46 بجے شروع ہوئی۔ مشن کا بنیادی پے لوڈ اوشنسیٹ-3 ہے۔ یہ اوشنسیٹ سیریز کا تیسری نسل کا سیٹلائٹ ہے، جو کہ اوشنسیٹ سیریز کے سیٹلائٹ ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ ہے۔ یہ سیریز سمندری اور ماحولیاتی مطالعہ کے لیے وقف ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سیٹلائٹ سمندری موسم کی پیشن گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاکہ ملک کسی بھی طوفان کے لیے پہلے سے تیار رہے۔ اس سلسلے کا پہلا سیٹلائٹ-1 26 مئی 1999 کو لانچ کیا گیا تھا۔ پھر اوشنسیٹ-2 کو 23 ستمبر 2009 کو لانچ کیا گیا تھا۔ وہیں، 2016 میں اوشنسیٹ-2 کے اسکیننگ سکیٹرومیٹر ناکام ہونے کے بعد اسکینسی...

چین نے بچوں کو ویڈیو گیم سے دور کرنے کا ناقابل یقین کارنامہ انجام دے دیا

بیجنگ: چین دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو گیمنگ مارکیٹ ہے تاہم چینی حکومت نے ایسا اقدام کیا جس سے 75 فیصد سے زائد کم عمر بچوں کی اس عادت سے جان چھوٹ گئی۔ جب سے ٹیکنالوجی کی ترقی ہوئی ہے اور ہر چھوٹے بڑے کے ہاتھ میں اینڈرائیڈ موبائل آیا ہے تب سے موبائل ہی سب سے بڑی مصروفیت بن گیا ہے۔ 18 سال سے کم عمر بچوں میں بالخصوص آن لائن ویڈیو گیمنگ کی ایسی لت پڑی کہ مختلف ممالک میں اس پر روک ٹوک کرنے پر جان لینے جیسے سنگین واقعات بھی رونما ہوچکے ہیں تاہم چین کی حکومت نے اپنی نئی نسل کو اس لت سے بچا لیا ہے۔ چین کی حکومت نے ایک سال قبل 18 سال سے کم عمر بچوں میں ویڈیو گیم کی لت پر قابو پانے کے لیے ان کے ویڈیو گیم کھیلنے پر بڑی پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے لیے اوقات متعین کردیے تھے اور انہیں ہفتے کے تین دن جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو روانہ صرف رات 8 سے 9 بجے تک آن لائن ویڈیو گیم کھیلنے کی اجازت تھی۔ اس پابندی کو ایک سال گزرنے کے بعد چین کی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری سے وابستہ اعلیٰ اختیاری سرکاری کمیٹی اور ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی سی این جی نے پیر کے روز انتہائی حوصلہ افزا رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا...

وکرم-ایس لانچنگ: ہندوستان کے خلائی شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز، ملک کا پہلا نجی راکٹ ’وکرم-ایس‘ ہوگا لانچ

نئی دہلی: ہندوستان آج خلا میں ایک نئے دور کا آغاز کرنے جا رہا ہے۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ملک کا پہلا پرائیویٹ راکٹ 'وکرم-ایس' لانچ کرنے جا رہا ہے۔ اس راکٹ کو حیدرآباد میں واقع اسکائی روٹ ایرو اسپیس کمپنی نے تیار کیا ہے۔ 'وکرم-ایس' کی لانچنگ آج (جمعہ) صبح 11:30 بجے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے ہوگی۔ اس مشن کا نام 'پررامبھ' رکھا گیا ہے۔ نجی شعبے کے داخلے کے بعد ملک کی خلائی صنعت میں کو بھی نئی بلندیاں حاصل ہوں گی۔ راکٹ کا نام 'وکرم-ایس' ہندوستان کے عظیم سائنسدان اور اسرو کے بانی ڈاکٹر وکرم سارا بھائی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ اتھارٹی سینٹر (ان-اسپیس) کے چیئرمین پون گوینکا نے کہا کہ یہ ہندوستان میں نجی شعبے کے لیے ایک بڑی چھلانگ ہے۔ انہوں نے اسکائی روٹ کو راکٹ لانچ کرنے کی اجازت دینے والی پہلی ہندوستانی کمپنی بننے پر مبارکباد دی ہے۔ مرکزی وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اسرو کے رہنما خطوط کے تحت سری ہری کوٹا سے 'اسکائی روٹ ایرو اسپیس' کے ذریعہ تیار کردہ پہلا نجی راکٹ لانچ کرکے تاریخ رقم کرنے و...

بچوں کے اسکرین ٹائم کو دن میں 2 گھنٹے تک محدود کریں: تحقیق

الہ آباد یونیورسٹی کے شعبہ بشریات کے ایک ریسرچ اسکالر کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق میں تجویز کیا گیا ہے کہ اسکرین ٹائم بالخصوص بچوں کے لئے، روزانہ دو گھنٹے سے کم کیا جانا چاہئے۔ یہ تحقیق ٹی وی، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون جیسے ڈیجیٹل آلات کی ملکیت کو منظم کرنے کے لیے والدین کی نگرانی اور پالیسی سازی کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ مہاراشٹر: سیاسی لیڈران کے بیانات سے ہلچل تیز، کیا اپنی مدت کار پوری نہیں کر پائے گی شندے حکومت؟ اس تحقیق کو سیج (ایس اے جی ای) کی جانب سے بین الاقوامی جریدے ’بلیٹن آف سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ سوسائٹی‘ میں شائع کیا گیا تھا اور اس کا انعقاد ریسرچ اسکالر مادھوی ترپاٹھی نے کیا تھا، جنہوں نے اسسٹنٹ پروفیسر شلیندر کمار مشرا کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ یہ ڈیجیٹل آلات کی ملکیت کو منظم کرنے کے لیے والدین کی نگرانی اور پالیسی کی تشکیل کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق الہ آباد ریاست میں سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے اس کے پیش نظر یہاں دو مراحل کے بے ترتیب نمونے لینے کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے 400 بچوں پر ایک کراس سیکشنل تحقیق کی گئی۔ پہلے مرحلے میں الہ آباد شہر کے 10 میونس...