نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اسرو آج آٹھ ’نینو سیٹلائٹ‘ اور ’اوشنسیٹ-3‘ کو خلا میں روانہ کرے گا، جانیں مشن کی خصوصیات

نئی دہلی: انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے حال ہی میں نجی سیکٹر کے مشن کو کامیابی کے ساتھ خلا میں روانہ کر کے تاریخ رقم کرنے کے بعد اپنے اگلے مشن پی ایس ایل وی-سی54/ای او ایس-06 کے لیے تیاری مکمل کر لی ہے اور اس کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ اسرو اس مشن کے تحت 8 نینو سیٹلائٹ اوشنسیٹ-3 کے ساتھ لانچ کرے گا، جو اوشن سیٹ سیریز کا تھرڈ جنریشن سیٹلائٹ ہے۔ یہ مشن سری ہری کوٹا سے ہفتہ (26 نومبر) کو صبح 11.46 بجے لانچ کیا جائے گا۔ اس کی 25 گھنٹے کی الٹی گنتی جمعہ (25 نومبر) کو صبح 10.46 بجے شروع ہوئی۔

مشن کا بنیادی پے لوڈ اوشنسیٹ-3 ہے۔ یہ اوشنسیٹ سیریز کا تیسری نسل کا سیٹلائٹ ہے، جو کہ اوشنسیٹ سیریز کے سیٹلائٹ ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ ہے۔ یہ سیریز سمندری اور ماحولیاتی مطالعہ کے لیے وقف ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سیٹلائٹ سمندری موسم کی پیشن گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاکہ ملک کسی بھی طوفان کے لیے پہلے سے تیار رہے۔

اس سلسلے کا پہلا سیٹلائٹ-1 26 مئی 1999 کو لانچ کیا گیا تھا۔ پھر اوشنسیٹ-2 کو 23 ستمبر 2009 کو لانچ کیا گیا تھا۔ وہیں، 2016 میں اوشنسیٹ-2 کے اسکیننگ سکیٹرومیٹر ناکام ہونے کے بعد اسکینسیٹ-1 لانچ کیا گیا۔ اسی سیریز کے تھرڈ جنریشن سیٹلائٹ اوشنسیٹ-3 کو کل لانچ کیا جائے گا۔ اس سیریز کے سیٹلائٹس میں اوشین کلر مانیٹر موجود رہے۔ اس مشن میں بھی اوشن کلر مانیٹر او ای ایم 3، سی سرفیس ٹمپریچر مانیٹر (ایس ایس ٹی ایم)، کو-بینڈ اکیٹرومیٹر (ایس سی اے ٹی-3) اور اے آر جی او ایس جیسے پے لوڈز ہیں۔

اسرو اوشنسیٹ-3 اور 8 نینو سیٹلائٹوں میں پکسل کے آنند، بھوٹانسیٹ، دھرو انترکش کے تھائیبولٹ اور اسپیس فلائٹ یو ایس اے کے 4 اسٹروکاسٹ لانچ کرے گا۔ یہ پورا مشن تقریباً 8200 سیکنڈ (2 گھنٹے 20 منٹ) تک جاری رہے گا۔ جو کہ پی ایس ایل وی کا طویل مشن ہوگا۔ اس دوران پرائمری سیٹلائٹس اور نینو سیٹلائٹس کو دو مختلف سولر سنکرونس پولر آربٹس (ایس ایس پی او) میں لانچ کیا جائے گا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/N0jCtK1

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...