نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ناسا سورج کو ایک بڑے ٹیلی اسکوپ میں بدلنے کی کر رہا تیاری!

ایلین کا پتہ لگانے کے لیے سورج کو ایک بڑے ٹیلی اسکوپ میں بدلنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا اپنے ایک مشن کے تحت اس منصوبہ پر کام کرے گی۔ وہ اس کے ذریعہ کائنات یا گیلکسی اور ایلین سیاروں پر نظر رکھے گی۔ ناسا نے اس مشن کو سولر گریویٹیشن لینس پروجیکٹ نام دیا ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ایلین سیاروں کو سیدھے دیکھنا ایک بے حد مشکل کام ہے۔ زمین سے 100 نوری سال دور موجود کسی ایلین نسل کو دیکھنے کے لیے 90 کلومیٹر قطر کے پرائمری لینس والے ٹیلی اسکوپ کی ضرورت پڑے گی، لیکن اتنا بڑا لینس بنانا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے ہم ایسا پروجیکٹ لائے ہیں جس سے ایلین دنیا کی سطحوں کا نقشہ بنا سکتے ہیں۔

دراصل خلاء میں موجود ہر چیز اپنے وقت کے مطابق ہوتی ہے۔ سورج کی روشنی کشش ثقل کی وجہ سے مڑتی بھی ہے۔ اس کے لیے ہم سورج سے نکلنے والی روشنی کو ہی بڑے لینس میں بدل دیں گے۔ وہ کشش ثقل کی وجہ سے ایک لینس بناتی ہے۔ اس کشش ثقل والے لینس کے ذریعہ ہم اس سیارہ کے پیچھے دور خلاء تک جھانک سکتے ہیں۔ ہمارے نظام شمسی میں سورج سے بڑی کوئی شئے نہیں ہے جس سے کہ وہاں کے قریب کی چیزوں کو دیکھا جا سکے۔

اتنا ہی نہیں، اگر سیاروں کی سطح پر کوئی شہر موجود ہے تو ہمیں نظر آئے گا۔ سورج کو ٹیلی اسکوپ بنانے کے لیے جس تکنیک کو خلاء میں نصب کرنے کی بات ہو رہی ہے، اسے 650 ایسٹرونومیکل یونٹ پر رکھنا ہوگا۔ ایجنسی کا ماننا ہے کہ ایک چھوٹا ٹیلی اسکوپ بنا کر اس دوری کو طے کرنے کے لیے بھیجا جائے، تب بھی اسے وہاں تک پہنچنے میں پچیس سال لگ جائیں گے۔ اس کام میں مدد کے لیے شمسی ہواؤں کی مدد لی جائے گی۔ اس سے یہ طیارہ سورج کے بے حد نزدیک پہنچ جائے گا۔

ناسا کے جیٹ پروپلشن لیبوریٹری کی سائنسداں ڈاکٹر سلاوا توریشیو نے کہا کہ یہ دیرینہ پروجیکٹ ناممکن لگتا ہے، لیکن ہے نہیں۔ اس میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اور ہمارا مقصد ہے کہ ہم اسے 2034 تک پورا کر لیں گے۔ اس کے بعد دوسری دنیا کے سیاروں، وہاں رہنے والے جانداروں، نسلوں وغیرہ کے بارے میں جانکاری جمع کریں گے۔ دراصل یہ جاننا ضروری ہے کہ کائنات میں ایسے مزید کون سے سیارے ہیں جہاں پر انسانوں جیسی یا اس سے بہتر تہذیب موجود ہے۔ کیا وہ مستقبل میں ہماری مدد کریں گے، یا ہم پر حملہ کریں گے۔ زمین کو بچانے اور سنوارنے کے لیے ان کے بارے میں جاننا بے حد ضروری ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/InByuxK

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...