نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

'راکٹ خواتین': بھارت کے چاند مشن کا لازمی جز

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے قمری مشن چندریان تین میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنے کے لیے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی خواتین سائنسدانوں سے گزشتہ دنوں ملاقات کی۔

مودی نے اس موقع پرکہا، ''اس مشن میں شامل خواتین سائنسدانوں نے اس کی کامیابی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے تعاون کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی۔ وہ آنے والی نسلوں کو متاثر کریں گی۔''

مودی نے چاند پر چندریان تین کے لینڈنگ اسپاٹ کا نام ''شیو شکتی'' رکھنے کا فیصلہ بھی کیا، یہ نام ہندو اساطیروں میں نسائی قوت کے تصور سے ماخوذ ہے، اور اس مشن پر کام کرنے والی خواتین سائنسدانوں کے لیے یہ ایک خراج تحسین بھی ہے۔ بھارتی خلائی ایجنسی(اسرو) کے 16,000 سے زیادہ ملازمین میں سے 20 سے 25 فیصد کے درمیان خواتین ہیں۔

اس مشن میں 100 سے زیادہ خواتین سائنسدانوں اور انجینیئروں کے شامل ہونے کی اطلاع ہے، جس کا اختتام 23 اگست کو قمری روور کی کامیاب لینڈنگ سے ہوا اور اس طرح بھارت چاند کے قطب جنوبی پر اپنی خلائی گاڑی اتارنے والا پہلا ملک بن گیا۔ اس کے لانچنگ اور گزشتہ ہفتے لینڈنگ کے وقت کنٹرول روم میں بہت سی خواتین بھی موجود تھیں۔

ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ چندریان تین مشن کا تصور کرنے، ڈیزائن کرنے اور اس پر عمل کرنے میں خواتین کس طرح شامل تھیں۔ انہوں نے کہا، ''ان میں سے بعض خواتین نے لینڈر کے نازک مرحلے کے دوران نیویگیشن میں اہم کردار ادا کیا۔''

اسرو کی خواتین سائنسدان کون ہیں؟

چندریان تین مشن کے قائدین میں سے ایک ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر کلپنا کلاہستی ہیں۔ انہوں نے بھارت کے دوسرے قمری مشن اور مریخ کے مدارمیں پہنچنے کے مشن میں بھی کردار ادا کیا تھا۔ کلاہستی سیٹلائٹ میں مہارت رکھتی ہیں اور انہوں نے تصویر لینے والے ان جدید ترین آلات کی نگرانی کی، جس کی وجہ سے اسرو زمین کی سطح کی اعلی ریزولوشن والی تصاویر لینے کے قابل بنا۔

ایک دوسری خاتون ریما گھوش روبوٹکس کی ماہر ہیں، جنہوں نے ''پراگیان'' روور کو تیار کرنے میں اہم کام کیا، جو اس وقت چاند کی سطح پر دریافت کا کام کر رہا ہے۔ گھوش نے مودی کے دورے کے بعد میڈیا کو بتایا، ''میرے لیے، پرگیان ایک بچے کی طرح ہے اور وہ چاند پر چہل قدمی کر رہا ہے۔ پہلی بار روور کو چاند پر اترتے دیکھنا ایک شاندار تجربہ تھا۔'' انہوں نے مزید کہا: ''بشمول مریخ مشن کے اس منصوبے کے تحت بہت سے دیگر مشن بھی ہیں جنہیں جلد ہی شروع کیا جائے گا۔''

شمسی ماحول کا مطالعہ کرنے کے لیے اسرو نے 'آدتیہ ایل یکم' نامی ایک منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے ستمبر کے پہلے ہفتے میں لانچ کیے جانے کی توقع ہے۔ ریتو کری دھل ایک اور سینیئر خاتون سائنسدان اور ایرو اسپیس انجینئر ہیں، جنہوں نے سن 1997 میں اسرو میں شمولیت اختیار کی تھی اور کئی اہم خلائی مشنوں کا حصہ رہی ہیں۔ وہ چندریان دو میں پروجیکٹ ڈائریکٹر تھیں، اور مریخ کے مدار میں مشن ''منگلیان'' بھی شامل تھیں۔

بھارت کی ''راکٹ وومن'' کے نام سے مشہور کری دھل کو ''اسرو ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ'' بھی مل چکا ہے۔ کری دھل نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''چندریان نے چاند پر بھارت کا نام ہمیشہ کے لیے لکھ دیا ہے۔ بھارت چاند کے قطب جنوبی تک پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا ہے، میں نے اور دوسروں نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔''

اسرو کی ایک اور سینیئر سائنسدان ندھی پوروال ہیں، جنہوں نے چندریان تین کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے چار سال تک تندہی سے کام کیا۔ انہوں نے چاند کی سطح تک پہنچنے والے لینڈر کو ''جادو'' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرو میں خواتین کی شراکت دیگر شعبوں کے لیے ایک مضبوط مثال قائم کرتی ہے۔

بھارتی خلائی ادارے اسرو میں خواتین کی خاطر خواہ شمولیت کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہر حیاتیات وینیتا بال نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہر قطرہ شمار ہوتا ہے کیونکہ اس کی ایک قدر ہوتی ہے، اس کا کچھ اضافی اثر ہوتا ہے۔ تاہم یقینی طور پر ملک میں ہر سائنسی اور تکنیکی کوشش کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ خواتین کی شرکت میں کمی نہ ہونے پائے بلکہ اس میں تیزی سے اضافہ ہو۔ لیکن ہم اس مقصد سے بہت پیچھے ہیں۔'' ایک حالیہ ملک گیر سروے سے پتا چلا ہے کہ بھارتی اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی اداروں کی سائنسدانوں اور سائنس فیکلٹی میں صرف 13 فیصد ہی خواتین ہیں۔ اس سے ان خدشات میں اضافہ ہوتا ہے کہ صنفی تناسب کو بہتر بنانے کے لیے برسوں پہلے کی گئی سفارشات پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں میں خواتین گریجویٹ کا تناسب 43 فیصد ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ تاہم، تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں میں سائنس دانوں، انجینیئروں اور تکنیکی ماہرین میں ان کا تناسب صرف 14 فیصد ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی سابق چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ''ہم سائنسی اداروں میں زیادہ خواتین دیکھ رہے ہیں جو کہ حوصلہ افزا بات ہے۔ لیکن جب ادارہ جاتی قیادت کی بات آتی ہے تو وہاں ایک بڑا خلا پایا جاتا ہے اور اس کا تجزیہ کرنا ضروری ہے۔ پینل کمیٹیوں میں خواتین کی تعداد کم ہے اور ایک عدم توازن ہے جسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔''



from Qaumi Awaz https://ift.tt/O0VvKIB

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...