نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

روس نے چاند پر بھی جوہری پلانٹ کی تعمیر کا خیال پیش کر دیا

روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے سربراہ کے مطابق روس اور چین سن 2035 تک چاند کی سطح پر ایک جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کے منصوبے پر 'سنجیدگی سے غور' کر رہے ہیں۔روس کی خلائی ایجنسی کے سربراہ یوری بوریسوف نے پیر کے روز کہا کہ ماسکو بیجنگ کے ساتھ اس مشترکہ قمری پروگرام کے تحت ''جوہری خلائی توانائی'' میں اپنی مہارت کا کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں چاند پر جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر بھی شامل ہے۔

یوری بوریسوف نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ قمری بستیوں کے لیے بجلی کی قابل اعتماد فراہمی کو یقینی بنانے میں شمسی پینلز کافی نہیں ہوں گے۔ بوریسوف نے نوجوانوں کی ایک تقریب کے دوران کہا، ''آج ہم سنجیدگی سے اس پروجیکٹ پر غور کر رہے ہیں، جس کے تحت ہم اپنے چینی ساتھیوں کے ساتھ مل کر سن 2033 سے 2035 کے اواخر تک چاند کی سطح پر ایک پاور یونٹ فراہم کرنے کے ساتھ ہی اسے نصب کر سکیں گے۔''

امریکہ میں کچھ لوگوں نے اس بات کی قیاس آرائی کی تھی کہ روس سیٹلائٹ کے خلاف ایک نئی قسم کا جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ لیکن روسی جوہری ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ روس کا خلا میں جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یوری بوریسوف نے 2022 میں روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ بوریسوف نے مزید کہا کہ چاند پر جوہری پلانٹ کو مشینوں کے ذریعے تعمیر کرنے کی ضرورت ہوگی اور بتایا کہ اس منصوبے کے لیے پہلے سے ہی قابل استعمال تکنیکی حل بھی موجود ہیں۔

روس اور چین کے درمیان خلائی تعاون

مارچ 2021 میں ماسکو اور بیجنگ نے ایک بین الاقوامی قمری تحقیقی اسٹیشن کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور جون 2021 میں اس کی تعمیر کے لیے روڈ میپ پیش کیا گیا تھا۔ چین کا اپنا بھی ایک 'چینج سکس' نامی چاند کی دریافت کا خصوصی پروگرام ہے، جس کے ذریعے بغیر پائلٹ کے ہی ایک خلائی گاڑی قمری چٹانوں کے نمونے جمع کرنے کے لیے مئی میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب حالیہ برسوں میں روس کے خلائی پروگرام کو مسلسل ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ 47 سالوں میں اس کا پہلا قمری مشن لونا-25 خلائی جہاز کنٹرول سے باہر ہو کر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ مستقبل میں چاند پر بسنے والی ممکنہ کالونیوں کو پاور فراہم کرنے کے لیے نیوکلیئر ری ایکٹرز کے استعمال کا تصور پہلی بار امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پیش کیا تھا۔ سن 1969 میں اپولو 11 مشن کے ذریعے انسانوں کو چاند پر اتارنے کے چند ماہ بعد، ہی اپولو 12 کے خلابازوں نے چاند کی سطح پر سائنسی تجربات کے لیے بجلی فراہم کرنے کے مقصد سے ایک جوہری جنریٹر کا استعمال کیا تھا۔

چاند کی راتیں زمین کے 14 دنوں کی مدت تک بھی طویل ہوتی ہیں، اس لیے انسانوں اور بغیر پائلٹ والے قمری مشنوں کے لیے بھی مکمل طور پر شمسی توانائی پر انحصار خطرات کا سبب ہو سکتی ہے۔ خلا میں توانائی کی فراہمی کا مسئلہ اب مزید ضروری ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ناسا اپنے آرٹیمس مشن کے تحت لوگوں کو چاند پر بھیجنے کے منصوبوں پر بہت تیزی سے کام کر رہا ہے اور اب اس کی پہلی لینڈنگ سن 2026 میں طے کی گئی ہے۔

سن 20222 میں ناسا نے اعلان کیا تھا کہ وہ جوہری توانائی کے نظام کے لیے ''خیالی تجاویز'' کو اپنانے کے لیے امریکی محکمہ توانائی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ امکان ہے کہ رواں عشرے کے اواخر تک ناسا کا جوہری توانائی کا نظام لانچ کے لیے تیار ہو گا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/hqJndpy

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...