نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آئس لینڈ کے متحرک آتش فشاں

آئس لینڈ دنیا میں سب سے زیادہ فعال آتش فشاں والے علاقوں میں سے ایک ہے۔ دسمبر کے بعد، 29 مئی کو جنوب مغربی آئس لینڈ میں ایک آتش فشاں پانچویں بار پھٹ پڑا، بڑے پیمانے پر لاوے کا بہاؤ شروع ہوا جس سے گرنڈاوک قصبے کے منقطع ہونے کا خطرہ لاحق ہو گیا اور عالمی شہرت یافتہ بلیو لیگون سے انخلاء شروع ہو گیا۔

آئس لینڈ کے پبلک براڈکاسٹر( آر یو وی) کےمطابق دھماکہ سندھنکس کریٹر پر آنے والے زلزلے کے بعد مقامی وقت دوپہر ایک بجے کے قریب شروع ہوا۔ آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات نے پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ کریٹر پرشدید زلزلہ کی سرگرمی اور اس کے زیر زمین ذخائر میں میگما جمع ہونے کے بعد آتش فشاں پھٹنے کا امکان ہے۔ موقع پر شوٹ کی گئیں ڈرامائی ویڈیو اور تصاویر میں جزیرہ نما ریکجنز پر واقع ماؤنٹ ہاگافیل کے قریب 3.4 کلومیٹر (دو میل) چوڑے شگاف سے سرخ گرم لاوے کےفوارے دیکھے گئےجو آسمان میں 165 فٹ بلند ہوئے۔

آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات نے بتایا کہ لاوا کے بہاؤ نے ابتدائی طور پر ماہی گیری کے شہر گرنڈاوک کی طرف جانے والی تین سڑکوں میں سے دو کو کاٹ دیا تھا اور شہر اور کلیدی انفراسٹرکچر کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے بنائی گئی ایک دفاعی دیوار کے ساتھ مسلسل آگے بڑھ رہا تھا۔ گرنڈاوک کے میئر نےبتایا کہ اگلے روز صورتحال بہتر ہو گئی تھی۔ جب کہ آریووی نے رپورٹ کیا کہ قصبہ بجلی کے بغیر ہے، لیکن پائپنگ کے نظام کو کوئی واضح نقصان نہ ہونے کی وجہ سے گرم اور ٹھنڈا پانی دونوں چل رہے ہیں۔ میٹ آفس کے مطابق لاوے کے پھٹنے کا آغاز پچھلی مرتبہ کے مقابلے میں زیادہ زوردار تھا، لیکن لاوے میں راتوں رات نمایاں کمی ہوئی ۔

دوسری جانب آئس لینڈ کے سول ڈیفنس سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار رینسن نے آریووی کو بتایا کہ گرنڈاوک کی دفاعی دیواروں کے باہر کئی جگہوں پر لاوا بہہ رہا ہے، اورسوارتسینگی میں بھی لاوا دیواروں کے باہر بہنا شروع ہو گیا ہے۔ گرنڈاویک کے مکمل طور پر کٹ جانے کا خطرہ تھا، حالانکہ قصبےمیں دفاعی رکاوٹیں کھڑی ہیں۔رینسن کے مطابق مغرب اور دور دراز علاقوں میں مکانات لاوے کے نیچے چلے جاتے اگر یہ دفاعی دیواریں نہ ہوتیں۔

گزشتہ دسمبر میں لاوا پھٹنے سے پہلے تقریباً تین ہزار افراد پر مشتمل قصبہ گرنڈاوک کو زیادہ تر خالی کر دیا گیا تھا۔ رہائشیوں اور رسپانس ٹیم کے ارکان جو قصبے میں رک گئے تھے انہیں تاکید کیا گیا ہے کہ اب وہ اپنی جگہیں چھوڑ دیں ۔ دوسری جانب توانائی کمپنی نے بتایا کہ گرنڈاوک کی بجلی لاوا پھٹنے کے روز حفاظتی اقدام کے طور پر کاٹ دی گئی کیونکہ لاوے کا بہاؤ ہائی وولٹیج لائنوں اور زمین میں گرم اور ٹھنڈے پائپوں کے قریب پہنچ گیا تھا۔ اس وقت زیادہ تر ہائی وولٹیج لائنیں ختم ہو چکی ہیں۔

میٹ آفس سے تعلق رکھنے والے بینیڈکٹ اوفیگسن نے بتایا کہ چیمبر میں زیادہ میگما جمع ہونے کی وجہ سے اس کے پھٹنے کا آغاز پہلے سے زیادہ طاقتور تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ لاوے کا بہاؤ اس سے کہیں زیادہ ہے جو ہم نے پہلے دیکھا ہے۔ آئس لینڈ کی وزارت خارجہ نے ایکس (ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بین الاقوامی یا گھریلو پروازوں میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ لیکن گزشتہ دو مہینوں میں تیسری بار ملک کے مشہور جیوتھرمل سپا اور سیاحتی مقام بلیو لیگون کو خالی کر دیا گیاہے۔ آئس لینڈ کے دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر ریکجاوک سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر، بلیو لیگون ملک کے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ سائٹ جنوب مغربی آئس لینڈ کے جزیرہ نما ریکجینس کا حصہ ہے ۔ ہوا کے معیار کے میٹر پورے آئس لینڈ میں ’سبز‘ ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ لاواپھٹنے سے فی الحال کوئی فضائی آلودگی نہیں ہوئی ہے۔ پولیس نے رہائشیوں سے کہا ہےکہ وہ آن لائن فضائی آلودگی کی حقیقی سطح کی نگرانی کرتے رہیں۔

گرنڈاوک قصبہ آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکجاوک سے تقریباً 50 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہاں نومبر میں آنے والے زلزلوں نے 18 دسمبر کے ابتدائی لاوا پھٹنے سے پہلے ہی لوگوں کو انخلاء پر مجبور کر دیا تھا۔ اس کے بعد ہونے والے دھماکے نے کچھ دفاعی دیواروں کو لپیٹ میں لے لیاتھا اور کئی عمارتوں کو کھا گیاتھا۔ یہ علاقہ سوارتسینگی آتش فشاں نظام کا حصہ ہے جو دوبارہ بیدار ہونے سے پہلے تقریباً 800 سال تک غیر فعال تھا۔ اس سال فروری اور مارچ میں آتش فشاں دوبارہ پھٹ پڑاتھا۔

آئس لینڈ شمالی بحر اوقیانوس میں آتش فشاں والےمقام کے اوپر واقع ہے اور باقاعدگی سے لاوا کےپھٹنے اور ان سے نمٹنے کا تجربہ رکھتا ہے۔ حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والا ’ایجف جلاجوکل‘ آتش فشاں 2010 میں پھٹا تھا، جس نے فضا میں راکھ کے بڑے بادل اڑا دیےتھے اور یورپ پر وسیع پیمانے پر فضائی حدود کی بندش کا باعث بنا تھا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/GhiwDmr

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...