نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایٹم اور مالیکیول: حیرت انگیز طور پر نہایت چھوٹی مگر طاقتور دنیا

ہم سب جانتے ہیں کہ ایٹم اور مالیکیول اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی آنکھ انہیں نہیں دیکھ سکتی۔ ایٹم کی موجودگی کا سائنسی ثبوت بیسویں صدی کے اوائل میں مشہور سائنسدان آئنسٹائن نے پیش کیا تھا، حالانکہ ایٹم کا تصور بہت پرانا ہے۔ یونانی زبان میں ’ایٹم‘ کا مطلب ہے ’ناقابل تقسیم‘، کیونکہ قدیم دور میں سمجھا جاتا تھا کہ یہ کسی بھی مادے کا سب سے چھوٹا حصہ ہے، جسے مزید تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن سائنس نے اس تصور کو غلط ثابت کر دیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ایٹم کے اندر بھی ایک حیرت انگیز دنیا موجود ہے۔ ایٹم کچھ حد تک ہمارے نظامِ شمسی سے مشابہ ہے۔ اس کے مرکز میں ایک نیوکلئیس ہوتا ہے، جس میں پروٹان اور نیوٹران موجود ہوتے ہیں، جبکہ الیکٹران سیاروں کی طرح اس کے گرد گردش کرتے ہیں۔ سائنس دانوں نے ایٹم کے مزید چھوٹے اجزاء کو دریافت کیا، مگر ’ایٹم‘ کی اصطلاح کو برقرار رکھا۔

ایٹم مل کر مالیکیول بناتے ہیں۔ ایک مالیکیول ایک یا ایک سے زائد ایٹموں پر مشتمل ہوتا ہے۔ مثلاً پانی کا مالیکیول دو ہائیڈروجن اور ایک آکسیجن ایٹم سے مل کر بنتا ہے۔ اسی طرح کھانے کے نمک کا مالیکیول سوڈیم اور کلورین ایٹم پر مشتمل ہوتا ہے۔

اب آپ مالیکیول کی چھوٹی حجم کا اندازہ اس مثال سے لگائیں، زمین کے تین چوتھائی حصے پر پانی ہے، یعنی سمندروں میں کروڑوں گلاس پانی ہوگا۔ لیکن ایک گلاس پانی میں پانی کے مالیکیولوں کی تعداد سمندر کے تمام گلاسوں کی تعداد سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ایک ناقابلِ یقین حقیقت ہے۔

ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جب آپ ایک گلاس پانی پیتے ہیں تو آپ کروڑوں مالیکیول اپنے جسم میں لے جاتے ہیں، جو کچھ وقت بعد پسینے یا پیشاب کی شکل میں جسم سے خارج ہو جاتے ہیں اور دنیا کے پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آپ کے جسم سے نکلے ہوئے یہ مالیکیول وقت کے ساتھ سمندر کے ہر گلاس میں موجود ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو پانی ہم آج پی رہے ہیں، اس میں وہ مالیکیول بھی شامل ہو سکتے ہیں، جو ہزاروں سال پہلے کسی بادشاہ، سائنسدان یا عام انسان نے پیے ہوں گے۔

مالیکیول کی حیرت انگیز چھوٹے حجم کا ایک اور اندازہ یہ ہے کہ آپ کے ایک سانس میں جتنے مالیکیول ہوتے ہیں، وہ دنیا بھر میں سانس لینے والوں کے مجموعی سانسوں سے بھی زیادہ ہیں۔ جب آپ سانس لیتے ہیں تو آپ کے خارج کردہ مالیکیول ہوا میں پھیل کر پوری فضا میں گھل مل جاتے ہیں۔ اس طرح ہم سب نہ صرف پانی کے مالیکیول، بلکہ سانس کے ذریعے ہوا کے مالیکیول بھی ایک دوسرے سے شیئر کر رہے ہیں۔

ایٹم اور مالیکیول کی یہ چھوٹی دنیا حیرت انگیز ہے، کیونکہ صدیوں تک انسان ان سے ناواقف تھا۔ سائنس نے خوردبین (مائیکروسکوپ) ایجاد کر کے اس چھوٹی دنیا کے دروازے کھول دیے۔ آج الیکٹران مائیکروسکوپ کی مدد سے ہم ایٹم اور مالیکیول کو دیکھنے کے قابل ہو گئے ہیں۔

مستقبل میں سائنسدان ایسے آلات بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، جن سے ہم ایٹموں کو پکڑ کر ان سے اپنی مرضی کے مالیکیول تیار کر سکیں گے۔ یہ نینو ٹیکنالوجی کا حیرت انگیز کمال ہوگا، جو سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کر دے گا۔

پانی کے ایک مالیکیول کی لمبائی صرف 2.75 اینگسٹرام ہوتی ہے۔ ایک اینگسٹرام ایک سینٹی میٹر کے دس کروڑویں حصے کے برابر ہوتا ہے۔ اگر ہم دس کروڑ پانی کے مالیکیول کو قطار میں رکھیں تو وہ صرف تین سینٹی میٹر لمبی لائن بنائیں گے۔ اسی طرح دس کروڑ ہائیڈروجن ایٹم ایک سینٹی میٹر لمبی لائن میں سما جائیں گے۔

یہ حقیقت کہ انسان اتنی چھوٹی دنیا کو سمجھنے اور دیکھنے کے قابل ہو پایا ہے، سائنس کا ایک غیرمعمولی کارنامہ ہے۔ اگرچہ ایٹم اور مالیکیول ناقابلِ یقین حد تک چھوٹے ہیں، لیکن یہی ذرات کائنات کی بنیاد ہیں اور ان کی طاقت بے حد حیران کن ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/9naEAoj

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...