نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غیر فعال صارفین کا ڈیٹا 3 برس بعد حذف کرنا لازمی، ای کامرس و سوشل میڈیا کے لیے سخت رہنما ہدایات جاری

نئی دہلی: حکومتِ ہند نے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (ڈی پی ڈی پی) ایکٹ کے قواعد و ضوابط کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا ہے، جس کے بعد ای کامرس کمپنیوں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور آن لائن گیمنگ اداروں کے لیے نئی اور سخت رہنما ہدایات عمل میں آ گئی ہیں۔ نئے ضوابط کے مطابق، ایسے تمام صارفین کا ڈیٹا لازمی طور پر حذف کرنا ہوگا جنہوں نے گزشتہ تین برس کے دوران اپنے اکاؤنٹ میں لاگ اِن نہ کیا ہو یا متعلقہ سروس کا استعمال بند کر دیا ہو۔

یہ قانون ہندوستان میں پہلا جامع ڈیجیٹل پرائیویسی قانون ہے، جو براہِ راست اُن کمپنیوں پر ذمہ داریاں عائد کرتا ہے جو لاکھوں کروڑوں صارفین کا ذاتی ڈیٹا جمع کرتی اور اسے استعمال میں لاتی ہیں۔ خاص طور پر وہ پلیٹ فارمز جن کے دو کروڑ سے زیادہ رجسٹرڈ صارفین ہیں، جیسے بڑی سوشل میڈیا کمپنیاں اور اہم ای کامرس ویب سائٹس، ان کیلئے یہ تقاضے زیادہ سخت ہوں گے۔ اسی طرح 50 لاکھ سے زائد صارفین رکھنے والی آن لائن گیمنگ کمپنیوں کو بھی انہی ہدایات کی پابندی کرنا ہوگی۔

نئی گائیڈ لائن کے تحت، کسی بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے ’غیر فعال‘ صارفین کو ڈیٹا حذف کرنے سے قبل 48 گھنٹے کا نوٹس دے۔ اس نوٹس میں انہیں مطلع کیا جائے گا کہ اگر وہ متعینہ وقت کے اندر سروس استعمال نہیں کرتے تو ان کا جمع شدہ ڈیٹا ہمیشہ کے لیے حذف کر دیا جائے گا۔ حکومت کا مقصد صارفین کی پرائیویسی کا تحفظ اور اُن کے ذاتی ڈیٹا کے غیر ضروری ذخیرے کو روکنا ہے۔

ڈی پی ڈی پی ایکٹ میں بڑے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کیلئے ’’ڈیٹا فِڈیو شری‘‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔ ایسے اداروں کے لیے سالانہ آڈٹ، ڈیٹا پروٹیکشن امپیکٹ اسیسمنٹ، اور تکنیکی نظام کی باقاعدہ جانچ لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی کمپنی اپنے الگورتھم، ڈیٹا پروسیسنگ سسٹمز یا تکنیکی عمل کے ذریعے صارفین کے حقوق کو نقصان نہ پہنچائے۔

اس کے علاوہ، نئے قانون کے تحت ہر کمپنی کو یہ بھی لازم ہوگا کہ وہ صارفین کو تفصیل سے بتائے کہ کون سا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے، کس مقصد کیلئے لیا جا رہا ہے اور اسے کہاں استعمال کیا جائے گا۔ شفافیت کو قانون کا مرکزی ستون قرار دیا گیا ہے تاکہ صارفین اپنے ڈیجیٹل فٹ پرنٹ کے بارے میں مکمل آگاہی رکھ سکیں۔

ڈی پی ڈی پی ایکٹ سرحد پار ڈیٹا ٹرانسفر کی اجازت دیتا ہے، تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ ایسی منتقلی صرف ان ممالک یا اداروں کو کی جا سکتی ہے جو طے شدہ اصولوں اور مستقبل میں جاری ہونے والی حکومتی ہدایات پر پورا اتریں۔ خاص طور پر اُن ممالک یا غیر ملکی اداروں کیلئے سختی ہوگی جو کسی ریاست یا حکومت کے براہِ راست کنٹرول میں ہوں۔ اس پابندی کا مقصد حساس ڈیٹا کی غلط استعمال سے حفاظت کرنا ہے۔

قانون کے نافذ ہونے کے بعد ہندوستان میں ڈیجیٹل پرائیویسی کے تحفظ کا ایک منظم فریم ورک قائم ہو گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ایک ایسے ماحول کی تشکیل کریں گے جہاں شہری آن لائن سرگرمیوں کے دوران اپنے ڈیٹا کے محفوظ ہونے پر زیادہ اعتماد کر سکیں گے، جبکہ کمپنیوں کو بھی صارفین کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے ذمہ دارانہ ڈیجیٹل نظام اختیار کرنا ہوگا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/QTGVWcI

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...