نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ناسا اسپیس ایپس چیلنج 2025 میں ہندوستانی ٹیم کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کانسپٹ اول، عالمی سطح پر نمایاں کامیابی

واشنگٹن: نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے 2025 انٹرنیشنل اسپیس ایپس چیلنج میں ہندوستان کی ایک ٹیم نے عالمی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کر کے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ اس ٹیم نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ سے متعلق ایک ایسا تصور پیش کیا، جس کا مقصد دور دراز اور محروم علاقوں تک تیز رفتار اور قابلِ اعتماد انٹرنیٹ کی فراہمی کو ممکن بنانا ہے۔

چنئی سے تعلق رکھنے والی ٹیم فوٹونکس اوڈیسی کو مقابلے میں موسٹ انسپائریشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ٹیم کا بنیادی تصور یہ تھا کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو محض نجی کمپنیوں کی تجارتی خدمت کے بجائے ایک عوامی سہولت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، تاکہ ڈیجیٹل عدم مساوات کو کم کیا جا سکے۔

ناسا اسپیس ایپس کے مطابق اس منصوبے کا ہدف ہندوستان کے تقریباً سات سو ملین ایسے افراد کو انٹرنیٹ سے جوڑنا ہے، جو اب تک براڈبینڈ جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ ٹیم کے اراکین میں منیش ڈی، ایم کے، پرشانت جی، راجالنگم این، راشی ایم اور شکتی آر شامل ہیں، جنہوں نے جدید فوٹونکس اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کو سماجی ضرورت سے جوڑنے کی ایک جامع حکمتِ عملی پیش کی۔

ناسا نے بتایا کہ 2025 کے اس عالمی ہیکاتھون میں 167 ممالک اور خطوں میں 551 مقامی ایونٹس منعقد ہوئے، جن میں ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد شرکا نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 11500 سے زیادہ پروجیکٹس جمع کرائے گئے، جن میں سے کامیاب ٹیموں کا انتخاب ناسا اور اس کے شراکت دار اداروں کے ماہرین نے کیا۔

ناسا کے ارتھ سائنس ڈویژن کی ڈائریکٹر کیرن سینٹ جرمین نے کہا کہ اسپیس ایپس چیلنج ناسا کے کھلے اور مفت ڈیٹا کو دنیا بھر کے افراد کے لیے قابلِ رسائی بناتا ہے، تاکہ حقیقی مسائل کے لیے سائنسی اور تکنیکی حل سامنے آ سکیں۔

اسی مقابلے میں ’بیسٹ یوز آف ڈیٹا ایوارڈ‘ امریکی ٹیم ‘ریزننٹ ایکسوپلینیٹس‘ کو ملا، جبکہ ہند نژاد طلبہ پر مشتمل ٹیم ’ایسٹرو سویپرز‘ کو ’گیلیکٹک امپیکٹ ایوارڈ‘ سے نوازا گیا۔ واضح رہے کہ ناسا اسپیس ایپس چیلنج کا آغاز 2012 میں ہوا تھا اور یہ ہر سال عالمی سطح پر سائنسی اختراع کو فروغ دینے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/UzXfsN3

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...