نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ای-سِم ٹیکنالوجی: کیا سِم کارڈ کا دور ختم ہونے جا رہا ہے؟

ایپل ایک بار پھر اسمارٹ فون کی دنیا میں نئی راہیں ہموار کرنے جا رہا ہے۔ حال ہی میں کمپنی نے اپنا نیا آئی فون ایئر متعارف کرایا ہے جو دنیا کا پہلا ایسا ماڈل ہے جو صرف ای-سِم کے ساتھ دستیاب ہوگا۔ اس اعلان کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھنے لگا ہے کہ کیا سِم کارڈ کا دور اب ختم ہونے جا رہا ہے؟

سِم کارڈ سے ای-سِم تک کا سفر

سِم کارڈ یعنی سبسکرائبر آئیڈینٹیٹی ماڈیول، ایک چھوٹی سی چپ ہے جو ہمیں موبائل نیٹ ورک سے جوڑتی ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے دنیا بھر کے صارفین اسی چھوٹے پلاسٹک کارڈ پر انحصار کرتے رہے ہیں لیکن اب ٹیکنالوجی نے نیا رخ اختیار کیا ہے۔ ای-سم اسی سم کارڈ کا ڈیجیٹل ورژن ہے، جو فون کے اندر ہی نصب ہوتا ہے اور اسے کسی ٹرے میں ڈالنے یا نکالنے کی ضرورت نہیں رہتی۔

ایپل نے سب سے پہلے امریکہ میں 2022 سے صرف ای-سم والے آئی فون فروخت کرنے شروع کیے تھے۔ اب آئی فون ایئر کے ذریعے یہ سہولت عالمی سطح پر متعارف ہو رہی ہے۔

مارکیٹ پر اثرات

ایپل کا یہ قدم محض ایک فون کا نیا فیچر نہیں بلکہ ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ ٹیکنالوجی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ’سِم کارڈ کے خاتمے کی ابتدا‘ ہے۔ سی سی ایس انسائٹ کے اندازوں کے مطابق 2024 میں دنیا بھر میں 103 کروڑ اسمارٹ فون ای-سم استعمال کر رہے تھے اور 2030 تک یہ تعداد بڑھ کر 301 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔

سیم سنگ اور گوگل جیسی دیگر کمپنیاں بھی ای-سم کو اپنانے کی طرف بڑھ رہی ہیں، تاہم فی الحال وہ سِم کارڈ کے ساتھ ساتھ ای-سم کا آپشن بھی دیتی ہیں لیکن مستقبل میں یہ صورتحال یکسر بدل سکتی ہے۔

صارفین کو کیا فائدہ ہوگا؟

ای-سِم ٹیکنالوجی کئی طرح کے فوائد فراہم کرتی ہے:

جگہ کی بچت: فون میں سم ٹرے ختم کرنے سے اضافی جگہ بچتی ہے جسے بڑی بیٹری یا دیگر فیچرز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ماحول دوست قدم: پلاسٹک کے سم کارڈ ختم ہونے سے ماحول پر مثبت اثر پڑے گا۔

بین الاقوامی سہولت: بیرونِ ملک سفر کرنے والے صارفین فوری طور پر لوکل نیٹ ورک کے ای-سم پیکج ایکٹیویٹ کر سکتے ہیں، انہیں سم کارڈ بدلنے کی جھنجھٹ نہیں ہوگی۔

کمپنیوں کے ساتھ نیا تعلق: اب صارفین کو سِم لینے کے لیے کسی بڑی دکان پر جانے کی ضرورت نہیں، سب کچھ ڈیجیٹل طور پر ممکن ہوگا۔

چیلنجز اور خدشات

اگرچہ ای-سِم کو جدید سہولت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن یہ ہر صارف کے لیے فوری طور پر آسان ثابت نہیں ہوگی۔ خاص طور پر بڑی عمر کے افراد یا وہ لوگ جو ٹیکنالوجی سے زیادہ واقف نہیں ہیں، انہیں یہ تبدیلی مشکل محسوس ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کمپنیوں کو صارفین کو ای-سم استعمال کرنے کے طریقے سمجھانے کے لیے کافی محنت کرنی ہوگی۔

مزید یہ کہ کئی ممالک میں موبائل آپریٹرز ابھی تک ای-سم انفراسٹرکچر مکمل طور پر تیار نہیں کر پائے ہیں۔ اس وجہ سے کچھ وقت تک سم کارڈ اور ای-سم دونوں ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے۔

مستقبل کی جھلک

ایپل کا نیا آئی فون ایئر یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ آنے والے برسوں میں سِم ٹرے رفتہ رفتہ ختم ہو جائے گی۔ ٹیکنالوجی تجزیہ کار پاؤلو پیسکاتورے کے مطابق ’’یہ صرف وقت کی بات ہے، آخرکار ہر فون ای-سم پر منتقل ہو جائے گا۔‘‘

یوں لگتا ہے کہ چند برس بعد جب ہم نیا اسمارٹ فون خریدیں گے تو اس میں سِم ڈالنے کے لیے کوئی چھوٹی ٹرے موجود نہیں ہوگی۔ ای-سم صرف ایک فیچر نہیں بلکہ مستقبل کی حقیقت ہے اور ’ایپل‘ اس سفر کی قیادت کر رہی ہے۔

(مآخذ: بی بی سی ہندی)



from Qaumi Awaz https://ift.tt/jlHBhMO

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...