نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

چاند سے ’شہاب ثاقب‘ کی زوردار ٹکر کا اندیشہ، آئندہ سال فروری میں معلوم ہوگی اصل پوزیشن

اسٹیرائیڈ (شہاب ثاقب) کے متعلق ایک نئی خبر آ رہی ہے جو تھوڑی فکر انگیز ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس اسٹیرائیڈ کا نام ’اسٹیرائیڈ 2024 وائی آر 4‘، جو 2032 میں چاند سے ٹکرا سکتا ہے۔ ابھی ٹکرانے کا امکان صرف 4 فیصد ہے، لیکن فروری 2026 میں دنیا کی سب سے طاقتور دوربین ’جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ‘ اسے کچھ روز دیکھ پائے گی۔ اس نئی معلومات کے بعد چاند سے ٹکرانے کا امکان اچانک 30 فیصد یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔

2024 کے اخیر میں اس اسٹیرائیڈ کو پہلی بار دیکھا گیا تھا۔ شروع میں ایسا لگا کہ یہ زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ اس وقت یہ سب سے خطرناک اسٹیرائیڈ تھا، 3 فیصد سے زیادہ امکان زمین سے ٹکرانے کا (یعنی 32 میں سے ایک بار) تھا۔ لیکن بعد میں مزید تصویر لی گئی تو معلوم ہوا کہ زمین سے ٹکرانے کا خطرہ تقریباً ختم ہو گیا۔ لیکن اب نیا خطرہ سامنے آیا ہے کہ یہ چاند سے ٹکرا سکتا ہے۔

اسٹیرائیڈ کا سائز تقریباً 100-50 میٹر ہے (تقریباً ایک فٹبال میدان کے برابر)۔ اگر یہ تیز رفتاری کے ساتھ چاند سے ٹکرائے گا تو چاند پر بہت بڑا کھڈا بن جائے گا۔ اس کے ٹکرانے سے لاکھوں کروڑوں چھوٹے چھوٹے پتھر اڑیں گے۔ یہ پتھر زمین کے چاروں طرف چکر لگا رہے ہزاروں سیٹ لائٹس (انٹرنیٹ، جی پی ایس) سے ٹکرا سکتے ہیں۔ ایک بھی سیٹ لائٹ خراب ہوا تو پوری دنیا میں انٹرنیٹ، فون اور نیویگیشن بند ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ صرف فروری ماہ میں کچھ دن ہی ’جیمس ویب دوربین‘ اسے اچھے سے دیکھ پائے گی۔ اس کے بعد یہ سورج کے بہت قریب چلا جائے گا اور کئی سال تک دکھائی نہیں دے گا۔ اگر فروری میں پتہ چل جائے گا کہ ٹکرانے کا امکان صرف 30 فیصد یا اس سے زیادہ ہے تو سائنسدانوں کے پاس صرف 7-6 سال رہ جائیں گے کچھ کرنے کے لیے۔ ویسے تو ناسا پہلے ہی ’ڈی اے آر ٹی‘ مشن میں ایک شہاب ثاقب کا راستہ بدل چکا ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو 29-2028 میں ایک چھوٹا سا خلائی جہاز بھیج کر 2024 وائی آر 4 کو تھوڑا سا دھکا دیا جا سکتا ہے، بس اتنا کہ وہ چاند سے نہ ٹکرا سکے۔ لیکن اس کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/unQ96xf

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...