نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

’نثار‘ مشن پر ساتھ مل کر کام کر رہے اِسرو اور ناسا، 2024 میں مشن لانچ کرنے کی تیاری

ہندوستانی خلائی ایجنسی اِسرو اور امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے سائنسداں ایک ساتھ مل کر ’نثار‘ (این آئی ایس اے آر) مشن پر کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جیٹ پروپلشن لیباریٹری (جے پی ایل)، نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کی ڈائریکٹر لاری لیشن نے کہا کہ ’’دونوں خلائی ایجنسیوں اسرو اور ناسا کے سائنسداں ناسا-اِسرو سنتھیٹک ایپرچر رڈار (این آئی ایس اے آر) مشن پر مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ خلائی طیارہ سے آنے والے ڈاٹا کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ نثار مشن کو 2024 کے شروع میں لانچ کیا جانا ہے۔ نثار (ناسا-اسرو سنتھیٹک ایپرچر رڈار) کی مختصر شکل ناسا اور اِسرو کے ذریعہ مشترکہ طور سے تیار کی جا رہی ہے تاکہ زمین کی سطح اور برف کی سطح کی سرگرمیوں کو بے حد باریکی سے ٹریک کیا جا سکے۔ لیشن نے بنگلورو میں خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کو بتایا کہ ’’ہم نثار پر ناسا اور اِسرو کے درمیان کام کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں، جو زمین کی سطح کو دیکھنے کے لیے ایک رڈار مشین ہے اور ساتھ ہی بتائے گا کہ یہ کس طرح تبدیل ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں وہ یہ سمجھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ساحلوں پر مینگروو ماحول کیسا ہے اور کس طرح بدل رہا ہے۔ ہم پتہ لگائیں گے کہ برف کی چادریں کس طرح بدل رہی ہیں اور دنیا بھر میں زلزلے و آتش فشاں کیسے آ رہے ہیں۔ ہماری زمین کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لیے کئی الگ الگ پہلو ہیں۔‘‘

لیشن کا کہنا ہے کہ ’’بنگلورو میں جے پی ایل (جیٹ پروپلشن لیباریٹری) کے ہمارے ساتھی کا اِسرو میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنا بہت دلچسپ رہا ہے۔ حیرت انگیز تعاون، شاندار ٹیم وَرک اور ایک دوسرے سے سیکھنا، ٹیم بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ مشن پر اِسرو اور ناسا مل کر 50-50 فیصد کی طرح کام کر رہے ہیں۔‘‘ ناسا سے تعلق رکھنے والی لیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ مستقبل میں وہ زمینی سائنس سے الگ ہر طرح کی چیزوں پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، غالباً چاند اور مریخ سیارہ پر مستقبل کے مشنوں میں بھی۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/e3iDrZ2

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...