نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دماغ کو زندہ رکھنے اور پڑھنے کے آلات ایجاد

سائنسدانوں نے دماغ کو جسم سے الگ کر کے زندہ رکھنے کا ڈیوائس یا آلہ ایجاد کر لیا ہے۔ اس ڈیوائس کے ذریعے نئی ٹیکنالوجی اور تحقیق کی کا راستہ ہموار ہوگا جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ یہ ایک ایسا آلہ ہے جو دماغ کے جسم کے باقی حصوں سے آزاد یا الگ ہونے کے باوجود دماغ کو زندہ رکھ سکتا ہے۔

امریکہ میں یو ٹی ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کے ریسرچرز ،کیٹامین کے ساتھ اینستھیٹائزڈ ،خنزیر کے دماغ میں خون کے بہاؤ کو الگ کرنے میں کامیاب ہوگئے، جبکہ کمپیوٹرائزڈ الگورتھم نے ضروری بلڈ پریشر، حجم، درجہ حرارت اور غذائی اجزاء کو برقرار رکھا جس کی عضو کو ضرورت ہوتی ہے۔ نیورولوجسٹ کی ٹیم نے رپورٹ کیا کہ دماغ کی سرگرمی میں پانچ گھنٹے کی مدت میں کم سے کم تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، باوجود اس کے کہ جسم کے باقی حصوں سے کوئی حیاتیاتی ان پٹ حاصل نہیں ہوا۔

سائنسدانوں کے مطابق اس تجربے کی کامیابی سے دوسرے جسمانی افعال کے اثر کے بغیر، انسانی دماغ کا مطالعہ کرنے کے لیے نئے طریقے پیدا ہو سکتے ہیں اور یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں دماغ کی پیوند کاری یا ٹرانسپلانٹ کے امکانات کو روشن کرتی ہے۔

یوجین میک ڈرموٹ سینٹر میں نیورولوجی، پیڈیاٹرکس اور فزیالوجی کے پروفیسر جوآن پاسکول نے کہا،یہ نیا طریقہ ایسی تحقیق کو ممکن بناتا ہے جو جسم سے آزاد دماغ پر مرکوز ہے، جس سے ہمیں جسمانی سوالات کے جوابات اس طریقے سے دینے کی اجازت ملتی ہے جو کبھی نہیں کیا گیا تھا۔

اپنی نوعیت کا پہلا نظام، جسے ایکسٹرا کارپوریل پلسٹائل سرکولیٹری کنٹرول (ای پی سی سی) کہا جاتا ہے، پہلے ہی بیرونی عوامل پر غور کیے بغیر دماغ پر ہائپوگلیسیمیا کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔ کم بلڈ شوگر کی تحقیق میں عام طور پر جانوروں کے کھانے کی مقدار کو محدود کرنا، یا انہیں انسولین کے ساتھ خوراک دینا شامل ہے، تاہم جانوروں کے جسموں کے پاس میٹابولزم کو تبدیل کرکے ان عوامل کی تلافی کرنے کے اپنے قدرتی طریقے ہیں۔ اس طرح دماغ کو الگ تھلگ کرنے سے ریسرچرز کو جسم کے قدرتی دفاعی میکانزم سے آزادانہ طور پر غذائی اجزاء کی مقدار کے اثرات کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔

اس تحقیق کی تفصیل ’سائنسی رپورٹس ‘نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے ، جس کا عنوان تھا ’مین ٹیننس آف پگ برین فنکشن انڈر ایکسٹرا کارپوریل پلسٹائل سرکولیٹری کنٹرول (ای پی سی سی)‘ ۔

دماغ کے تعلق سے ایک اور پیش رفت میں سائنسدانوں نے دماغ پڑھنے والا آلہ بھی ایجاد کر لیاہے۔ریسرچرز کا کہنا ہے کہ یہ دماغی کمپیوٹر انٹرفیس کی دیگر ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں تیز اور کم بوجھل ہے۔ سائنسدانوں نے ایک ایسا دماغی امپلانٹ ایجاد کیا ہے جو اس کے پہننے والوں کو صرف خیالات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں بات چیت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

امریکہ کی ڈیوک یونیورسٹی کے نیورو سائنسدانوں، نیورو سرجنز اور انجینئرز کی طرف سے تیار کردہ ـ اسپیچ پروسٹھیٹک یا مصنوی بولی ـ دماغی اشاروں کو الفاظ میں تبدیل کرنے کے قابل ہے۔ریسرچرز کا دعویٰ ہے کہ دماغی کمپیوٹر انٹرفیس اور دماغ پڑھنے والی دیگر ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں اسپیچ پروسٹھیٹک ’نیورولوجیکل ڈس آرڈر‘ یا اعصابی عوارض میں مبتلا لوگوں کی زندگیوں کو بدل سکتا ہے۔

ڈیوک یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن میں نیورولوجی کے پروفیسر گریگوری کوگن کے مطابق بہت سے مریض ایسے عارضوں میں مبتلا ہیں جیسے لاک ان سنڈروم، جو ان کی بولنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔لیکن ان کو بات چیت کرنے کے لیے دستیاب موجودہ ٹولز عام طور پر بہت سست اور بوجھل ہیں۔

سائنس دانوں کی ٹیم 256 خاص طور پر ڈیزائن کئے گئے مائکروسکوپک دماغ کے سینسروں کو میڈیکل گریڈ پلاسٹک کے ڈاک ٹکٹ سائز کے ٹکڑے پر پیک کرنے میں کامیاب رہی، جس کا تجربہ دماغ کی سرجری سے گزرنے والے مریضوں پر کیا گیا تھا ،جیسے کہ ٹیومر کو ہٹانا وغیرہ۔

اس تجربہ کے شرکاء سے کہا گیا کہ وہ بے تکے یا بے معنی الفاظ سنیں اور پھر انہیں بلند آواز میں بولیں۔ صرف 90 سیکنڈ کے بولے گئے ڈیٹا کے ساتھ، پھر عصبی سرگرمی کو الفاظ میں بیان کرنے کے لیے ایک اے آئی الگورتھم استعمال کیا گیا۔ ریسرچرز اب اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس کی رفتار کو بہتر بنایا جا سکے اور اسے وائرلیس بنایا جا سکے۔ مزید براں اسے جاری رکھنے کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 24 لاکھ ڈالر کی گرانٹ فراہم کی ہے۔

پروفیسر کوگن کے مطابق مریض گھومنے پھرنے کے قابل ہو جائیں گے اور انہیں بجلی کے آؤٹ لیٹ سے منسلک نہیں ہونا پڑے گا، جو کہ واقعی دلچسپ ہے۔ ڈیوک انسٹی ٹیوٹ فار برین سائنسز کے فیکلٹی ممبر جوناتھن ویوینٹی کے مطابق ہم اس مقام پر ہیں جہاں یہ قدرتی تقریر کے مقابلے میں اب بھی بہت سست ہے، لیکن آپ اس رفتار کی پیش رفت کو دیکھ کر پرامید ہو سکتے ہیں کہ آپ وہاں پہنچ سکتے ہیں۔

تحقیق کا ایک تفصیلی مطالعہ ’نیچر کمیونیکیشنز‘ نامی جریدے میں ’ہائی ریزولوشن نیورل ریکارڈنگز اسپیچ ڈی کوڈنگ کی درستگی کو بہتر بناتی ہیں‘ کے زیر عنوان شائع ہوا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/tjk64Xw

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...