نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پیرو میں پائی گئی ’ممی‘ کے ’ایلین‘ ہونے کا دعویٰ خارج، ماہرین نے انسانی ساختہ قرار دیا

لیما: جنوبی امریکہ کے ملک پیرو میں پائی جانے والی دو مبینہ باہری دنیا کی حنوط شدہ لاشوں (ایلین ممیز) کا راز فاش کرتے ہوئے ماہرین نے انہیں انسانی ساختہ قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ سائنسدانوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں پیرو کے دارالحکومت لیما کے ہوائی اڈے سے پراسرار طور پر دو 'ممی' پائی گئی تھیں، جس کے بعد دنیا بھر میں ان کے حوالہ سے تجسس پیدا ہو گیا تھا اور میڈیا میں انہیں ایلین ممی قرار دیا جانے لگتا تھا۔

بی بی سی ہندی پر شائع رپورٹ کے مطابق، پیرو کی وزارت ثقافت نے جمعہ کو لیما میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ ممیاں ہیومنائیڈ ڈالز یعنی انسانوں جیسی نظر آنے والی گڑئے ہیں۔ سائنسدانوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج کی بنیاد پر کہا ہے کہ انہیں انسانوں اور جانوروں کی ہڈیوں سے تیار کیا گیا تھا!

ماہرین نے پیرو کے علاقے نازکا میں پائے جانے والے ایک اور 'تین انگلیوں والے ہاتھ' کا بھی تجزیہ کیا۔ ان کے مطابق اس مخلوق کا بھی باہری دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پیرو کے انسٹی ٹیوٹ فار لیگل میڈیسن اینڈ فرانزک سائنسز کے ماہر آثار قدیمہ فلاویو ایسٹراڈا نے کہا، ’’ان کا تعلق کسی اور دنیا سے نہیں ہے۔ یہ زمین کے جانوروں کی ہڈیوں سے بنی گڑیا ہیں، جنہیں جدید مصنوعی گوند سے تیار کیا گیا ہے۔ ان کے ایلین (باہری دنیا سے) ہونے کی کہانی مکمل طور پر من گھڑت ہے۔‘‘

تقریباً تین ماہ قبل گتے کے ڈبے میں بند یہ دونوں ممیاں لیما ایئرپورٹ پر واقع کورئیر کمپنی ڈی ایچ ایل کے دفتر سے برآمد ہوئی تھیں۔ یہ دونوں روایتی اینڈین لباس میں تھیں۔ بہت سے میڈیا اداروں نے قیاس آرائیاں شروع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایلین ممیاں ہو سکتی ہیں!

پچھلے سال ستمبر میں میکسیکو کی پارلیمنٹ میں اس بات پر بحث ہوئی تھی کہ آیا لمبے سروں اور تین انگلیوں والی دو چھوٹی ممیاں ایلین کی لاشیں ہیں یا نہیں لیکن اکثر ماہرین نے ایلین ہونے کے نظریہ کو مسترد کر دیا تھا۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/mTN6KP7

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...