نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایکس کا مقابلہ نہیں کر پایا ہندوستانی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’کو‘! بانی نے دی بند کرنے کی اطلاع

نئی دہلی: دیسی سوشل میڈیا کہا جانے والا پلیٹ فارم ’کو‘ اب بند ہونے جا رہا ہے۔ کمپنی کے شریک بانی ایپرمئے رادھا کرشنن نے لنکڈاِن پوسٹ میں اس کی اطلاع دی ہے۔ خبر کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے ’کو‘ کو فروخت کرنے یا اس کے انضمام کی کئی کمپنیوں سے بات چیت ہو رہی تھی جس میں ’ڈیلی ہنٹ‘ بھی شامل ہے۔ بات چیت کامیاب نہیں ہونے کے بعد کمپنی کے بانی نے ’کو‘ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’کو‘ کو ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ ایپرمئے رادھا کرشنن اور مینک بداوتکا نے 2019 میں ’کو‘ تیار کیا تھا اور مارچ 2020 میں اسے لانچ کیا تھا۔ ’کو‘ اس وقت سب سے زیادہ سرخیوں میں آیا جب دہلی کی سرحدوں پر تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج شروع ہوا۔ اس دوران مرکزی حکومت اور ’ایکس‘ کے درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے احتجاج کی ویڈیوز کو ہٹانے کے معاملے میں تنازعہ پیدا ہو گیا تھا اور حالات ایسے ہو گئے تھے کہ حکومت کی پریس ریلیز بھی ’ایکس‘ کے بجائے ’کو‘ پر آنے لگی تھی۔

’کو‘ کے بانی نے ’لِنکڈاِن‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’ہماری طرف سے یہ حتمی اپ ڈیٹ ہے۔ شراکت داری کے تعلق سے چل رہی ہماری بات چیت ناکام رہی ہے اور ہم عام لوگوں کے لیے اپنی خدمات بند کرنے جا رہے ہیں۔ ہم نے بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں، کارپوریٹ گروپس اور میڈیا ہاؤسز کے ساتھ شراکت داری کے لیے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن بات چیت کا نتیجہ جیسا ہم چاہتے تھے نہیں نکلا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’زیادہ تر لوگ صارف کے تیار کردہ مواد کے ساتھ ایک سوشل میڈیا کمپنی سے معاہدہ کرنا نہیں چاہتے تھے۔ کچھ معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب پہنچنے کے بعد پیچھے ہٹ گئے۔ ہم ‘ایپ‘ کو جاری رکھنا چاہتے تھے  لیکن سوشل میڈیا  ایپ چلانے کے لیے ٹیکنالوجیکل اختراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ہمیں اس کے بند کرنے کا فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘



from Qaumi Awaz https://ift.tt/hB4ULMl

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...