نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

تائیوان: کمپیوٹر چپس صنعت میں اجارہ داری

ڈونلڈ ٹرمپ نے تائیوان پر کمپیوٹر چپس بنانے کے 500 ارب ڈالر کے کاروبار میں امریکہ کا تاج چھیننے کا الزام لگایا ہے۔ سابق امریکی صدر اور ریپبلکن صدارتی امیدوار نے گزشتہ ہفتے بلومبرگ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اپنے اس دعوے کو دہرایا جو پچھلے سال کیا گیا تھا کہ امریکی اتحادی تائیوان نے امریکہ سے سیمی کنڈکٹر صنعت کا تقریباً 100 فیصد حصہ چھین لیا ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کو ایسا کبھی نہیں ہونے دینا چاہئے تھا۔ لیکن صنعت کے ماہرین نے امریکی خبر رساں ادارہ سی این این کو بتایا کہ چوری یا چھننے کے برعکس، تائیوان نے دور اندیشی، محنت اور سرمایہ کاری کے امتزاج کے ذریعے اپنی سیمی کنڈکٹر صنعت کو باضابطہ طور پر بڑھایا ہے۔

تائیوان میں اسکول کے بچے جانتے ہیں کہ ورلڈبیٹنگ چپس شعبے کے بانی مورس چانگ ہیں، ایک 93 سالہ چینی نژاد امریکی، جنہوں نے امریکہ میں سیمی کنڈکٹرز شعبہ میں طویل کیریئر کے بعد 1987 میں 55 سال کی عمر میں تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (ٹی ایس ایم سی) شروع کی تھی۔ اس وقت، صنعت کے رہنما انٹیل، موٹرولا اور ٹیکساس انسٹرومنٹ تھے، جہاں چانگ پہلے کام کرتے تھے۔ لیکن چانگ نے ٹی ایس ایم سی کو بالکل مختلف کاروباری ماڈل کے ساتھ شروع کیا، جو اس وقت مکمل طور پر انقلابی تھا۔

ماؤنٹین ویو، کیلیفورنیا میں کمپیوٹر ہسٹری میوزیم کے لیے ریکارڈ کیے گئے 2007 کے ایک پروجیکٹ کے دوران چانگ نے بتایا کہ تائیوان کے پاس تحقیق اور ترقی اور سرکٹ ڈیزائن میں کوئی زیادہ صلاحیت نہیں تھی۔ ہمارے پاس سیلز اور مارکیٹنگ میں بہت کم صلاحیت تھی، اور ہمارے پاس دانشورانہ املاک میں تقریباً کوئی قوت نہیں تھی۔ تائیوان کے پاس واحد ممکنہ طاقت سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ تھی۔ اس طرح، گاہکوں کی طرف سے فراہم کردہ ڈیزائن کے مطابق سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کا خیال پیدا ہوا۔ حالانکہ اس ماڈل کو اس وقت مسترد کر دیا گیا تھا، کیونکہ تب ان ہاؤس ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ دونوں صلاحیتوں کا ہونا معمول تھا۔

اس نئے نقطہ نظر نے عالمی الیکٹرانکس سیکٹر کے منظر نامے کو نئی شکل دی اور تائیوان کے انڈسٹری لیڈر بننے کی بنیاد ڈالی۔ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن کے مطابق، تائیوان اب دنیا کے 90 فیصد سے زیادہ جدید چپس تیار کرتا ہے۔ 'چِپ وار: دی فائٹ فار دی ورلڈز موسٹ کریٹیکل ٹیکنالوجی' کے مصنف، کرسٹوفر ملر نے کہا کہ اس کی وجہ سے، ٹی ایس ایم سی متعدد مختلف صارفین کے لیے مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کر سکا، جس سے کمپنی کی آمدنی بڑھتی گئی۔ زیادہ آمدنی نے چپ پروڈکشن ٹیکنالوجیز کو بہتر بنانے اور مینوفیکچرنگ لاگت کو کم کرنے میں مدد کی، جس سے پورے آپریشن کو زیادہ موثر بنایا گیا۔ آج، اس دیو قامت ٹیک کمپنی کے پاس دنیا کی سب سے جدید ترین چپ پروڈکشن ٹیکنالوجیز ہیں اور اس شعبہ میں مزید سرمایہ کاری جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ گزشتہ جولائی میں ٹی ایس ایم سی نے سنچو میں، جہاں اس کا صدر دفتر ہے، اپنا عالمی تحقیق اور ترقی کا مرکز کھولا تھا۔

ماہرین کے مطابق کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ ماڈل، جو تائیوان نے چپس سے پہلے ٹیکسٹائل اور کنزیومر الیکٹرانکس جیسے دیگر شعبوں میں استعمال کیا تھا، سے خاص طور پر اچھے نتائج برآمد ہوئے۔ ٹی ایس ایم سی کے سابق ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ ڈائریکٹر کونراڈ ینگ نے بتایا کہ بہترین انجینئرز، کم مزدوری اور کام کے طویل اوقات بہتر پیداواری صلاحیت کا باعث بنے۔ اس کے علاوہ، جامع ٹیک ایکو سسٹم تائیوان کی چپ بنانے کی صلاحیت کا ایک اور اہم جز ہے۔ ینگ کے مطابق، ان عوامل کو دوسروں کے لیے نقل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حریف کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ انٹیل اور سام سنگ الیکڑونکس دونوں دوسری کمپنیوں کے لیے چپس بنانے میں ٹی ایس ایم سی کی کامیابی کی تقلید کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

جب تائیوان کے وزیر اعظم چو جنگ تائی سے پوچھا گیا کہ اگر واشنگٹن تائیوان پر اپنی چپ سے متعلق تحقیق اور ترقی کے کاموں میں سے کچھ کو امریکہ منتقل کرنے کے لیے دباؤ ڈالے تو حکومت کیا کرے گی، چو نے کہا کہ تائیوان کا اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ تائیوان میں بہت اچھا ٹیک ٹیلنٹ اور تحقیق، ترقی اور سرمایہ کاری کا ماحول ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ تائیوان میں جدید ٹیکنالوجی کی تحقیق اور ترقی کو برقرار رکھنا ان اداروں کے لیے بہترین انتخاب ہے۔

دریں اثنا، بلومبرگ انٹرویو کے دوران ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ تائیوان کو اپنے دفاع کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔ ’تائیوان ہمیں دفاع کے لیے ادائیگی کرے۔ آپ جانتے ہیں، ہم انشورنس کمپنی سے مختلف نہیں ہیں۔ تائیوان ہمیں کچھ نہیں دیتا‘۔ یہ بتاتے ہوئے کہ تائیوان امریکہ سے 9500 میل دور ہے، اور چین سے 68 میل دور ، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کو تائیوان کی دوری کی وجہ سے دفاع کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ لیکن تائیوان کے اندر، ٹرمپ کے ان ریمارکس کا موازنہ 'تحفظ فیس' کے مطالبات سے کیا جا رہا ہے اور وہاں بے چینی پیدا کی ہے کہ اگر ریپبلکن امیدوار صدر منتخب ہوتے ہیں تو وہ تائیوان اور اس کے سب سے اہم حفاظتی ضامن امریکہ کے تعلقات کو کس طرح متاثر کر سکتے ہیں، وہ بھی ایسے وقت میں جب چین کے تائیوان پر حملہ کرنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

آبنائے تائیوان میں مسلسل کشیدگی نے ٹی ایس ایم سی پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ تائیوان سے باہر پھیل جائے تاکہ اس کی پیداواری بنیاد کو متنوع بنایا جا سکے۔ امریکہ کے اندر، کووِڈ-19 وبائی مرض کے دوران چپ کی کمی نے امریکہ چین دشمنی کی وجہ سے صنعت کی تزویراتی اہمیت کے علاوہ، مقامی سطح پر چپ مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ 2022 میں، صدر جو بائیڈن نے چپس اور سائنس ایکٹ پر دستخط کیے، جس کا مقصد چپس کی گھریلو پیداوار کو بڑھانا ہے، جو کہ عالمی سپلائی کا تقریباً 10فیصد ہے، اور تائیوان اور جنوبی کوریا پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ کی ممکنہ صدارت کا تائیوان کے لیے کیا مطلب ہو سکتا ہے، ینگ کا کہنا ہے کہ چپ فرموں کو باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات کے لیے مل کر کام کرنے کا ایک بہتر طریقہ تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ خاص طور پر ٹی ایس ایم سی کے لیے اہم ہے، جو ایریزونا میں تین فیکٹریاں بنا رہی ہے لیکن مختلف لیبر قوانین سے لے کر ورک کلچر تک کی وجوہات کی وجہ سے اسے اپنی سہولیات کو ٹریک پر لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کمپنی جہاں کہیں بھی کمپیوٹر چپس بنانے کے پلانٹس تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اسے ایک ایسا مینوفیکچرنگ سسٹم قائم کرنے کا طریقہ تلاش کرنا ہوگا جو مقامی ثقافت کے مطابق ہو ۔ ایسا کرنا ٹی ایس ایم سی کو صحیح معنوں میں ایک عالمی کمپنی بنا سکتا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/hoVCyGO

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...