نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اسمارٹ فون اسکرین کے ’گرین لائن‘ مسئلے کے لیے ون پلس نے متعارف کرائی لائف ٹائم وارنٹی

موبائل کمپنی ’ون پلس‘ نے ہندوستان میں اپنے صارفین کے لیے اسمارٹ فونز کی اسکرینوں میں گرین لائن کے مسئلے کے لیے لائف ٹائم وارنٹی متعارف کرائی ہے۔ یہ قدم اس بات کا غماز ہے کہ ون پلس اپنے صارفین کی ضروریات اور ان کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اب تک اس بات کا سامنا کرنے والے صارفین کی تعداد زیادہ تھی جو اپنے ڈیوائسز میں ’گرین لائن‘ یعنی اسکرین پر سبز رنگ کی لائن دیکھنے کی شکایت کرتے تھے اور اس کو ٹھیک کرنے کے لیے انہیں اضافی لاگت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

یہ نیا اقدام ’گرین لائن-وری فری سلوشن‘ کے نام سے جانا جائے گا۔ اس کا مقصد اسکرین کی AMOLED پینلز کو زیادہ مستحکم اور محفوظ بنانا ہے۔ اس کے لیے ون پلس نے جدید پی وی ایکس مٹیریل استعمال کیا ہے جو اسکرین کے کناروں کو مزید مضبوط بناتا ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ پانی اور آکسیجن جیسے عوامل سے بچاؤ بھی فراہم کرتا ہے جو اسکرین کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔ اس نئے سسٹم کو ایک سخت معیار کی جانچ سے گزارا گیا ہے جس میں 85 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت اور 85 فیصد نمی کے تحت اسکرینز کو ٹیسٹ کیا گیا۔

ون پلس کی اس نئی حکمت عملی کا مقصد اپنے صارفین کے اعتماد کو مزید بڑھانا ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ یہ لائف ٹائم وارنٹی خاص طور پر ہندوستانی مارکیٹ کے لیے متعارف کرائی گئی ہے جہاں انتہائی گرم اور مرطوب موسم میں اسکرین کی خرابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

ون پلس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رابن لیو نے اس پیش رفت کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی کمپنی نے ہمیشہ سے ہی تکنیکی ترقی کے ذریعے صارفین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا کہنا تھا، ’’ہم نے ہمیشہ نئی ٹیکنالوجیز کو اپنی مصنوعات میں شامل کیا ہے تاکہ ہم اپنے صارفین کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔‘‘

یہ وارنٹی اس وقت شروع کی جا رہی ہے جب ون پلس نے اپنے ’پروجیکٹ اسٹار لائٹ‘ کے تحت ہندوستانی مارکیٹ میں 6000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ اس اقدام کے ذریعے کمپنی اپنی مقبولیت میں مزید اضافہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/NBHZyP4

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...