نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امریکی محققین نے تیار کیا نیا اے آئی ٹول، برڈ فلو کے ممکنہ مریضوں کی تیز شناخت کرنے میں مددگار

امریکی محققین نے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹول تیار کیا ہے، جو برڈ فلو (ایچ4این1 وائرس) کے خطرے سے دوچار مریضوں کی تیز اور مؤثر شناخت کر سکتا ہے۔ اس جدید ماڈل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اسپتالوں کے الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ (ای ایم آر) میں موجود ڈاکٹرز کے نوٹس کا تجزیہ کرتا ہے اور مریضوں کے علامات کی بنیاد پر خطرے کا تعین کرتا ہے۔

یہ اے آئی سسٹم مریضوں کے عام فلو جیسی علامات جیسے کھانسی، بخار، نزلہ، ناک بند ہونا اور آنکھوں کی سرخی کو پہچاننے کے بعد یہ بھی دیکھتا ہے کہ آیا مریض حال ہی میں ایسی جگہ یا سرگرمی سے وابستہ رہا ہے جہاں برڈ فلو کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟ مثال کے طور پر پولٹری فارم، مرغیوں کے درمیان کام کرنے والے مقامات یا مویشیوں والے کھیت۔ اگر خطرہ پایا جائے تو مریض کو ’ہائی رسک‘ کیس کے طور پر نشان زد کر دیا جاتا ہے۔

یہ تحقیق معروف جریدے کلینیکل انفیکشیس ڈیزیز میں شائع ہوئی ہے۔ محققین نے 2024 کے دوران امریکہ کے اسپتالوں کے 13,494 مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جن میں تیز بخار، کھانسی اور آنکھوں کی سوجن جیسی علامات پائی گئی تھیں۔ اے آئی ٹول نے ان میں سے 76 مریضوں کو ممکنہ طور پر برڈ فلو کے خطرے سے دوچار قرار دیا۔ مزید جانچ کے بعد معلوم ہوا کہ 14 مریض حال ہی میں مرغیوں، جنگلی پرندوں یا مویشیوں کے قریب رہے تھے۔

اس پورے عمل میں محض 26 منٹ لگے اور فی مریض لاگت صرف 3 سینٹ (تقریباً ڈھائی روپے) آئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف وقت اور محنت بچاتی ہے بلکہ بڑے پیمانے پر مریضوں کی جانچ کے دوران درست نتائج بھی فراہم کرتی ہے۔

میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کی ماہر وبائیات اور معاون پروفیسر کیتھرین ای. گُڈمین نے کہا، ’’یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ جنریٹیو اے آئی ہمارے عوامی صحت کے نظام میں موجود ایک بڑی کمی کو پُر کر سکتا ہے۔ یہ ان ہائی رسک مریضوں کو سامنے لاتا ہے جو اکثر نظر انداز ہو جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ایچ4این1 وائرس جانوروں میں مسلسل پھیل رہا ہے، اصل خطرہ یہی ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ کون مریض کب اس کے رابطے میں آیا ہے۔ چونکہ اس وقت یہ ٹریک نہیں کیا جا رہا کہ کتنے مریض ممکنہ طور پر وائرس کے شکار ہیں یا ان کا ٹیسٹ ہو رہا ہے، اس لیے کئی کیسز کی نشاندہی نہیں ہو پاتی۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کے نظام کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ایسے مریضوں کی نگرانی ہو اور بروقت ایکشن لیا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹول کے ذریعے مستقبل میں ایک ایسا قومی نیٹ ورک بنایا جا سکتا ہے جو نہ صرف بَرڈ فلو بلکہ دیگر نئی متعدی بیماریوں پر بھی نظر رکھ سکے۔ اس طرح وبا پھیلنے سے پہلے ہی الرٹ جاری کر کے ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/0H3l6vg

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...