نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دنیا کے کسی کونے میں محض ایک گھنٹے میں پہنچے گا سامان، خلا سے ہوگی ڈیلیوری

 اس وقت دنیا میں ’کویک کامرس‘ کمپنیوں نے دھوم مچا رکھی ہے۔ کئی ایسی کمپنیاں ہیں جو 10 سے 15 منٹ میں آپ کے گھر سامان پہنچا دیتی ہیں۔ وہیں کچھ ایسی بھی کمپنیاں ہیں جو ایک سے دو دن میں سامان ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچاتی ہیں۔ اسی طرح بین الاقوامی پارسل کی ڈیلیوری میں 5 سے 15 دن لگتے ہیں۔ ان حالات میں اگر کوئی صرف ایک گھنٹے میں دنیا کے کسی بھی کونے میں سامان پہنچا سکے تو کیا ہوگا؟ یہ سروس لاجسٹکس کی دنیا میں ایک انقلاب کے طور پر آئی ہے جسے ’اسپیس ڈیلیوری وہیکل‘ کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ ’انورسن‘ نامی ایک امریکی کمپنی یہ سروس لے کر آئی ہے۔

ایرو اسپیس اور دفاعی شعبوں میں کام کرنے والی  انورسن نے دنیا کی پہلا خلائی ڈیلیوری وہیکل تیار کیا ہے۔ یہ گاڑی صرف 60 منٹ میں خلا کے راستے زمین کے کسی بھی شہر میں سامان پہنچا سکتی ہے۔ یہ کام کمپنی کی آرک گاڑی انجام دیتی ہے۔ آرک ایک ’ری انٹری‘ گاڑی ہے ۔ یعنی یہ خلا میں جا سکتی ہے اور زمین پر واپس آ سکتی ہے۔ آرک گاڑی ایک خلائی جہاز کی طرح ہے جو 8 فٹ لمبی اور 4 فٹ چوڑی ہے۔ یہ ایک بار میں 227 کلوگرام تک کا سامان لے جا سکتی ہے۔

اس کے بعد آرک گاڑی زمین سے 1000 کلومیٹر اوپر خلا میں جائے گی۔ وہاں سے یہ پرواز کرے گی اور ڈیلیوری پوائنٹ پر پہنچنے کے بعد زمین پر واپس آئے گی۔ فضا میں داخل ہونے کے بعد یہ پیراشوٹ کے ذریعے لینڈ کرے گی۔ آرک گاڑی 25000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اسپیس ڈیلیوری وہیکل کو کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ جنگ کے دوران بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے. آرک گاڑی خلا میں بھی رہ سکتی ہے۔ کمپنی کے مطابق خلائی ترسیل کی یہ گاڑی 5 سال تک خلا میں رہ سکتی ہے جو اسے جنگی میدان میں بڑا مددگاربناتی ہے۔

اس سلسلے میں کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ آٹونومس اسپیس کرافٹ دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے اور سستا ہے۔ ایک بار اس سے سامان بھیجنے کے بعد اسے دوبارہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اس سروس کی قیمت کتنی ہوگی اور اسے کب سے شروع کیا جائے گا ، فی الحال اس بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/745QjNC

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...