نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سعودی عرب میں ’فیوچر اسپیس‘ کے نام سے پہلے ٹیکنالوجی مرکز کا آغاز

الریاض: سعودی خلائی کمیشن اور چین کی بڑی ٹیکنالوجی فرم ہواوے نے مملکت میں فیوچر اسپیس کے نام سے پہلے ٹیکنالوجی تجربہ مرکز کا افتتاح کر دیا ہے۔ ہواوے نے ایک بیان میں کہا کہ فیوچر اسپیس چین سے باہر سب سے بڑا نمائشی مرکز ہے، اس میں تھری ڈی پرنٹنگ، خود کار ڈرائیونگ اور برین ویو روبوٹ کنٹرول جیسی جدید ٹیکنالوجیز شامل ہوں گی۔

سعودی عرب میں اپنی نوعیت کی پہلی نمائش فیوچراسپیس کا مقصد نوجوان جدت پسندوں کو بولنے کے مواقع فراہم کرنا ہے-اس کا بڑامقصد ملک کی ڈیجیٹل تبدیلی میں مدد کے لیے اپنے مقامی ٹیلنٹ کی صلاحیتوں کو نکھارنا، پروان چڑھانا اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادے کے لیے مملکت کی کوششوں کوآگے بڑھانا ہے۔

ہواوے سعودی عرب کے چیف ایگزیکٹوآفیسر (سی ای او) ایرک یانگ نے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ہم یہاں ہواوے میں اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ مستقبل کی پیشین گوئی کرنے کا بہترین طریقہ اسے خود تخلیق کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں سعودی عرب میں فیوچراسپیس شروع کرنے اور سعودی عرب کے وژن 2030 کے حصے کے طور پر مملکت کے ڈیجیٹل عزائم کے حصول میں مدد دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ اب تخیّلات اس بات کا تعیّن کریں گے کہ ہم مستقبل میں کس حد تک جاسکتے ہیں؛ کارروائی اس بات کا تعین کرے گی کہ ہم کتنی جلدی وہاں پہنچتے ہیں‘‘۔

یہ مرکزعوام کے لیے کھلا رہے گا اور اندازہ ہے کہ اگلے پانچ سال کے دوران میں قریباً دو لاکھ زائرین اس کو دیکھنے کے لیے آئیں گے۔

سعودی خلائی کمیشن کے سی ای او ڈاکٹرمحمد التمیمی نے اس موقع پرکہا کہ فیوچراسپیس دنیا کے جدید ترین ٹیکنالوجی تجربے کے مراکز میں سے ایک ہے۔ہم نوجوانوں کو جدید ترین ٹیکنالوجیوں سے متعارف کرنا چاہتے ہیں اورانھیں نئے طریقوں سے ٹیکنالوجی کا تصور کرنے کی ترغیب دینا چاہتے ہیں۔

الریاض میں چین کے سفیر وی کنگ چن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اورچین کے درمیان تعلقات سے دونوں ممالک کو بے پایاں فوائد حاصل ہوئے ہیں۔جب سعودی عرب اپنے تزویراتی قومی اہداف کے حصے کے طور پر ڈیجیٹل تبدیلی پر عمل پیرا ہے تو ہواوے اور سرکاری ایجنسیوں جیسی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان سرکاری اور نجی سطح پر شراکت داری مقامی تکنیکی ماحولیاتی نظام میں نئی قدر کا اضافہ کرتی ہے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ



from Qaumi Awaz https://ift.tt/dt15R3w

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...