نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کے موبائل اور کمپیوٹر سے چپکے رہنے سے والدین پریشان، 89 فیصد ہندوستانی مائیں تشویش میں مبتلا، رپورٹ میں انکشاف

والدین بچوں کے موبائل اور کمپیوٹر سے چپکے رہنے سے کافی پریشان رہتے ہیں اور ایک بار عادی ہونے کے بعد بچوں کو اس طرح کے آلات سے دور کر پانا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان کی بیشتر مائیں بچوں کی اس عادت سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ مارکیٹ ریسرچ کمپنی ’ٹیک آرک‘ کی مدر ڈے کے موقع پر یہ تشویشناک رپورٹ سامنے آئی، جس میں کہا گیا ہے کہ 89 فیصد ہندوستانی مائیں بچوں کے اسکرین ٹائم کی وجہ سے حد درجہ فکر مند ہیں۔ اتوار (12 مئی، مدر ڈے) کو جاری اس رپورٹ میں ایسی 600 کام کرنے والی ماؤں کے درمیان کیے گئے سروے کا نتیجہ پیش کیا گیا ہے جن کا کم از کم ایک بچہ تیسری سے چوتھی جماعت میں پڑھتا ہے۔

سروے کرنے والی کمپنی ’ٹیک آرک‘ نے ان خواتین سے ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام میں ان کے خدشات، ان کو درپیش چیلنجس، ان کی دلچسپیوں اور ان کی ترجیحات کے بارے میں سوال کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماؤں کا خیال ہے کہ اسکرین ٹائم میں اضافہ ان کے بچوں کی تعلیم کو متاثر کرتا ہے اور ان کی ذہنی و جسمانی نشو نما نیز سماجی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماؤں کے سب سے بڑے خدشات میں سے پرائیویسی (81 فیصد)، نامناسب مواد (72 فیصد)، نوعمروں کو متاثر کرنے والے (45 فیصد) اور ڈیپ فیک (26 فیصد) ہیں۔ ان ماؤں کا خیال ہے کہ مستقبل میں ڈیپ فیک اور زین اے آئی والدین کے لیے ایک بڑی تشویش بن جائے گی۔ ڈیوائسیز کی بات کریں تو مستقبل کے لیے سب سے بڑی تشویش و ی آر ہیڈ سیٹ ہے، خاص طور پر ایپل ورژن پرو کی لانچنگ کے بعد۔

سروے کے دوران حالانکہ ماؤں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پانچ سال قبل کے بالمقابل آج کی ڈیجیٹل دنیا بچوں کے لیے زیادہ مفید اور ان کے مزاج سے ہم آہنگ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 60 فیصد سے زائد مائیں اپنے بچوں کے لیے جتنی رقم خرچ کرتی ہیں اس کا 51 سے 85 فیصد حصہ آن لائن شاپنگ پر خرچ کرتی ہیں۔ جبکہ 20 فیصد ڈیجیٹل خدمات حاصل کرنے والی خواتین کے معاملے میں یہ تعداد 85 فیصد سے زیادہ ہے۔ وہ اپنے بچوں کے لیے سب سے زیادہ خریداری ایمیزون پر، سویگی پر کھانوں کے آرڈر دینے اور ہاٹ اسٹار پر تفریحی پیکجز خریدنے میں کرتی ہیں۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/CdmvT5V

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...