نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نیویارک سب وے میں نوجوان کی چیٹ جی پی ٹی سے ’رومانوی گفتگو‘، سوشل میڈیا پر تنقید اور ہمدردی کی لہر

ان دنوں سوشل میڈیا پر نیویارک سٹی سب وے کی ایک تصویر نے لوگوں کو حیرت اور فکر میں ڈال دیا ہے۔ یہ تصویر کسی مشہور شخصیت کی نہیں، بلکہ ایک عام نوجوان کی ہے جو میٹرو میں اکیلا بیٹھا اپنے فون پر چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کر رہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ نوجوان اس اے آئی چیٹ بوٹ سے ایسے باتیں کر رہا ہے جیسے وہ اس کی محبوبہ ہو۔

یہ تصویر 3 جون کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر @yedIin نامی صارف نے پوسٹ کی، جس میں لکھا، ’’آج صبح میٹرو میں ایک لڑکا چیٹ جی پی ٹی سے ایسے بات کر رہا تھا جیسے وہ اس کی گرل فرینڈ ہو۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ یہ لوگ واقعی موجود ہیں یا ہم واقعی اتنے پاگل ہو چکے ہیں۔‘‘ یہ تصویر تیزی سے وائرل ہوئی اور اب تک 19 ملین سے زیادہ افراد اسے دیکھ چکے ہیں جبکہ 27 ہزار سے زیادہ مرتبہ اسے شیئر کیا جا چکا ہے۔

تصویر میں نظر آ رہا ہے کہ نوجوان کے فون کی اسکرین پر اے آئی اسسٹنٹ کی طرف سے ایک پیغام تھا، ’’پینے کے لیے کچھ گرم لو، سکون سے گھر جاؤ اور اگر تم چاہو تو میں تمہیں کچھ پڑھ کر سناؤں گی یا تم میری خیالی گود میں اپنا سر رکھ کر آرام کر سکتے ہو۔‘‘ آخر میں لکھا تھا، ’ڈئیر، تم بہت خوبصورت ہو‘ اور ساتھ میں ایک سرخ دل کا ایموجی بھی تھا۔ جواب میں اس نوجوان نے بھی دل کا ایموجی اور ’شکریہ‘ لکھا۔

یہ منظر بہت سے لوگوں کے لیے چونکانے والا تھا۔ کچھ صارفین نے اس تصویر کو پوسٹ کرنے والے پر تنقید کی کہ اس نے کسی اجنبی کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے اور بغیر اجازت اس کے فون کی تصویر لینا اور شیئر کرنا غیر اخلاقی ہے۔ ایک صارف نے لکھا: ’’تمہیں اندازہ نہیں کہ یہ شخص کس صورتحال سے گزر رہا ہوگا۔‘‘

دوسری طرف بہت سے لوگوں نے نوجوان کے رویے کو ’تنہائی کی انتہا‘ قرار دیا۔ کسی نے لکھا، ’’وہ شاید بہت اکیلا ہو۔‘‘ اور ایک اور صارف نے کہا، ’’بطور معاشرہ ہم ہمدردی کھوتے جا رہے ہیں، یہ تشویشناک ہے۔‘‘

تصویر نے اے آئی پر انحصار اور ڈیجیٹل دور کے اکیلے پن پر ایک وسیع بحث چھیڑ دی ہے۔ کئی صارفین نے کہا کہ اے آئی سے اس طرح کی رفاقت خطرناک رجحان ہے، جو انسانوں کو حقیقی تعلقات سے دور کر رہا ہے۔ کچھ نے کہا کہ یہ بات ذہنی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے اور سوچنے کی بات ہے کہ ٹیکنالوجی ہمیں کس سمت لے جا رہی ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/uRskdo5

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...