نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے والے پہلے ہندوستانی بنے شبھانشو شکلا، انسانی خلائی مشن میں نئی تاریخ رقم

ہندوستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اور تاریخ رقم کی ہے۔ لکھنؤ میں 1984 میں پیدا ہونے والے گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا جمعرات کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر کامیابی سے پہنچنے والے پہلے ہندوستانی بن گئے۔ اس سے قبل صرف راکیش شرما خلا میں جانے والے پہلے ہندوستانی تھے، جو 1984 میں ہی روسی مشن کے تحت خلا میں گئے تھے۔

شبھانشو شکلا کے ہمراہ امریکہ، پولینڈ اور ہنگری کے ایک ایک خلا باز بھی ایکسیوم اسپیس کے مشن-4 کے تحت آئی ایس ایس پہنچے ہیں۔ ہندوستانی وقت کے مطابق دوپہر 4 بج کر ایک منٹ پر اسپیس ایکس ڈریگن ’گریس‘ نے آئی ایس ایس کے ہارمونی ماڈیول سے کامیابی کے ساتھ جُڑنے (ڈاکنگ) کا عمل مکمل کیا۔

اس مشن میں اسپیس ایکس کا ڈریگن خلائی جہاز اپنے ساتھ کمانڈر پیگی وِٹسن، پائلٹ شبھانشو شکلا، اور مشن اسپیشلسٹز سلاووس اوزنانسکی وِسنئیوسکی (پولینڈ) اور ٹیبور کاپو (ہنگری) کو لے کر پہنچا۔ لانچ فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے فالکن 9 راکٹ پر ہندوستانی وقت کے مطابق بدھ دوپہر 12 بجکر ایک منٹ ہوا تھا۔

آئی ایس ایس پر پہنچنے کے بعد شبھانشو شکلا نے خلا سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا، ’’سب کو خلا سے نمستے۔ میں یہاں اپنے ساتھی خلا بازوں کے ساتھ پہنچ کر بہت پرجوش ہوں۔ جب میں لانچ پیڈ پر کیپسول میں بیٹھا تھا، تو صرف ایک ہی خیال تھا، ہمیں جانا ہے۔‘‘

انہوں نے لکھا، ’’جب سفر شروع ہوا تو ایسا محسوس ہوا جیسے آپ کو زور سے سیٹ کی پشت پر دھکیل دیا گیا ہو۔ پھر اچانک خاموشی چھا گئی اور ہم خلا میں معلق ہو گئے۔ اب میں ایک بچے کی طرح سیکھ رہا ہوں کہ یہاں کیسے چلنا، کھانا اور جینا ہے۔‘‘

شبھانشو شکلا اس مشن کے دوران خلا میں خوراک اور غذائیت سے متعلق کئی تجربات کریں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ گھر کے بنے کھانے جیسے گاجر کا حلوہ، مونگ دال کا حلوہ اور آم کا رس بھی لے گئے ہیں تاکہ خلا میں ہندوستانی ذائقے کی کمی نہ ہو۔

یہ مشن صرف سائنسی کامیابی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی بڑھتی ہوئی خلائی حیثیت کا مظہر بھی ہے۔ ناسا کی معاونت، اسرو اور محکمہ حیاتیاتی ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے اشتراک سے کیے جانے والے تجربات کا مقصد خلائی زندگی کے لیے پائیدار نظام کو سمجھنا ہے۔

ان تجربات میں خلا کی مائیکرو گریوٹی اور ریڈی ایشن کے غذائی شیوال پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا، جو مستقبل کے طویل مدتی مشنوں کے لیے اہم اور غذائیت سے بھرپور خوراک کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ تجربات کے دوران مختلف شیوال انواع میں ہونے والی جینیاتی، پروٹین اور میٹابولک تبدیلیوں کا زمین کے مقابلے میں خلا میں مشاہدہ کیا جائے گا۔ یہ مشن ہندوستان کے انسانی خلائی سفر کے نئے دور کی شروعات کا عندیہ دیتا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/akLQywF

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...