نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آئی فون 17 کا جنون: دہلی اور ممبئی میں ایپل اسٹورز کے باہر آدھی رات سے قطاریں

ٹیکنالوجی کی دنیا میں آج ایک اور تاریخی لمحہ آیا جب ایپل نے بالآخر اپنا نیا اسمارٹ فون آئی فون 17 متعارف کرا دیا۔ ہندوستان میں اس فون کا جنون اس قدر بڑھ چکا ہے کہ لانچ سے کئی گھنٹے پہلے ہی دہلی اور ممبئی کے مختلف اسٹورز کے باہر خریداروں کی لمبی قطاریں نظر آئیں۔

دہلی کے ساکیت علاقے میں واقع سلیکٹ سٹی واک مال کے باہر درجنوں لوگ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات سے ہی لائن میں لگے ہوئے تھے۔ رات کے ٹھیک 12 بجے قطاروں کی صورت میں یہ مناظر اس بات کی عکاسی کر رہے تھے کہ صارفین کے لیے یہ نیا فون محض ایک گیجٹ نہیں بلکہ ایک اسٹیٹس سمبل بھی بن چکا ہے۔ کئی خریدار اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے فون لانچ ہوتے ہی اسے ہاتھ میں لینے کے خواہش مند دکھائی دیے۔

اسی طرح ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میں واقع ایپل کے آفیشل اسٹور کے باہر بھی علی الصبح سے ہی لوگوں کا ہجوم دیکھنے کو ملا۔ رپورٹوں کے مطابق کچھ لوگ 7 سے 8 گھنٹے سے انتظار کر رہے تھے، جبکہ کئی ایسے صارفین بھی موجود تھے جنہوں نے پہلے سے فون کی بُکنگ نہیں کی تھی لیکن پھر بھی امید میں قطار میں لگے رہے کہ شاید انہیں بھی نیا ماڈل مل جائے۔

ماہرین کے مطابق ہندوستان میں ایپل کے اسمارٹ فونز کے حوالے سے بڑھتا ہوا جنون عالمی رجحان کا حصہ ہے۔ خاص طور پر نوجوان طبقہ اور بزنس کلاس صارفین، فون کی نئی ٹیکنالوجی، مضبوط بیٹری بیک اپ، اعلیٰ معیار کے کیمرے اور دلکش رنگوں کے ویرینٹ کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر نظر آ رہے ہیں۔

نئے ماڈل کی سب سے بڑی کشش اس کے نئے اور منفرد رنگ قرار دیے جا رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ یہ رنگ فون کو مزید پرکشش اور نمایاں بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہتر کارکردگی اور جدید فیچرز نے اس کی مانگ کو اور بڑھا دیا ہے۔

ٹیکنالوجی مبصرین کا ماننا ہے کہ آئی فون 17 کی لانچنگ ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ ہندوستان ایپل کے لیے ایک بڑا اور تیزی سے ترقی کرتا ہوا بازار ہے۔ یہاں کے صارفین مہنگے ہونے کے باوجود ان مصنوعات کو ترجیح دے رہے ہیں اور ہر نئے ماڈل کے ساتھ یہ شوق اور بھی بڑھتا جا رہا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/L6WY2em

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...