نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

گوگل نے ڈیجیٹل اشتہارات میں غیر قانونی اجارہ داری قائم کی، امریکی عدالت کا فیصلہ

**واشنگٹن: امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے ڈیجیٹل اشتہارات کی مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر اجارہ داری قائم کر کے ملک کے عدم اعتماد کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ فیصلہ امریکی محکمہ انصاف اور متعدد ریاستوں کے اس مقدمے کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں گوگل پر الزام تھا کہ اس نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے آن لائن اشتہاری مارکیٹ پر قبضہ جما لیا ہے۔

ورجینیا کے مشرقی ضلع کی امریکی ضلعی عدالت کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گوگل نے اپنے ایڈ ٹیک بزنس کے ذریعے ایسے حربے اپنائے جن سے پبلشرز، اشتہاری خریداروں اور بالآخر انٹرنیٹ صارفین کو نقصان پہنچا۔ عدالت نے واضح کیا کہ کمپنی کے طرز عمل سے "گوگل کے اشاعتی صارفین، مسابقتی عمل اور بالآخر، اوپن ویب پر اطلاعات کے صارفین متاثر ہوئے۔"

محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں اس فیصلے کو ڈیجیٹل اشتہارات کے میدان میں گوگل کی اجارہ داری کے خلاف تاریخی فتح قرار دیا گیا۔ امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے کہا کہ "یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں، چاہے وہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیک کمپنی ہی کیوں نہ ہو۔"

محکمہ انصاف کی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ابیگیل اسلیٹر نے کہا کہ گوگل کا غلبہ صرف اشتہارات پر نہیں بلکہ یہ پلیٹ فارم امریکی آوازوں کو دبانے، انہیں سینسر کرنے یا ہٹانے تک کی طاقت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، "گوگل نے نہ صرف اپنے حریفوں کو کچلا بلکہ ان طرز عمل کی تفتیش کو روکنے کے لیے ثبوت بھی تباہ کیے۔"

گوگل نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کے ریگولیٹری معاملات کی نائب صدر لی اینی ملہولینڈ نے بیان میں کہا کہ پبلشرز کے پاس گوگل کے علاوہ بھی کئی آپشنز موجود ہیں اور وہ گوگل کا انتخاب اس لیے کرتے ہیں کہ اس کے ایڈورٹائزنگ ٹولز سادہ، کم خرچ اور مؤثر ہیں۔

یہ دوسرا موقع ہے جب امریکی عدالت نے گوگل کے خلاف اجارہ داری کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس سے قبل اگست 2024 میں، واشنگٹن ڈی سی کی ایک عدالت نے گوگل کو آن لائن سرچ مارکیٹ میں غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار دیا تھا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل میں ٹیک کمپنیوں کے کاروباری طریقہ کار پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر ان پلیٹ فارمز پر جو ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ڈیٹا مونیٹائزیشن پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ مقدمہ گوگل کے اشتہاری ڈھانچے پر ممکنہ طور پر بڑی تبدیلیوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے، اور دیگر ٹیک کمپنیوں کے لیے بھی ایک انتباہ بن سکتا ہے۔



from Qaumi Awaz https://ift.tt/jMXDaZ8

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہوسکتا ہے کہ دومکیت لیونارڈ نے زہرہ پر الکا شاور کو جنم دیا ہو۔

  الزبتھ ہول کی طرف سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے شائع ہوا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کا قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں دومکیت کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دومکیت لیونارڈ اس ہفتے کے آخر میں وینس پر سیارے پر دومکیت کے نسبتاً قریب پہنچنے کے دوران الکا کی بارش کر سکتا ہے۔ سرکاری طور پر دومکیت C/2021 A1 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دومکیت لیونارڈ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں ایریزونا میں ماؤنٹ لیمون انفراریڈ آبزرویٹری کے ماہر فلکیات گریگوری جے لیونارڈ نے دریافت کیا تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں زہرہ کا اس کے قریب سے گزرنے سے اسکائی واچرز کو شام کے آسمان میں ایک مارکر ملتا ہے تاکہ اس دومکیت کو تلاش کیا جا سکے، جو زمین سے دوربین کی نمائش پر ہے اور شاید اس قدر روشن ہو کہ صاف، سیاہ آسمان کے نیچے ننگی آنکھ کو نظر آ سکے۔ وینس پر، اگرچہ، کہانی مختلف ہے. سیارے اور دومکیت کا مدار ایک دوسرے کے 31,000 میل (50,000 کلومیٹر) کے اندر آئے گا، جو زمین کے اوپر جیو سنکرونس سیٹلائٹ کے مداری راستے کے برابر ہے۔ دومکیت لیونارڈ ستارہ نگاروں کے لیے زندگی میں ایک بار آنے والا دومکیت ہے کیونکہ اس...

حساس ڈیٹا افشا کرنے پر حکومت کی کارروائی، متعدد ویب سائٹس بلاک کر دی گئیں

مرکزی حکومت نے شہریوں کا حساس ڈیٹا جیسے آدھار اور پین کی تفصیلات ظاہر کرنے پر متعدد ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کر دیا ہے۔ آئی ٹی کی وزارت نے اس اقدام کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پورٹلز نے شہریوں کا نجی ڈیٹا عام کر دیا تھا، جس پر کاروائی کے طور پر ان ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ حساس معلومات کا افشا ایک سنگین مسئلہ ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور شہریوں کی پرائیویسی کے خلاف ہے۔ یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں آدھار ایکٹ 2016 کی دفعہ 29(4) کے تحت ان ویب سائٹس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، کسی بھی شخص کی آدھار معلومات کو عام طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا ہے کہ ان ویب سائٹس کی سیکورٹی خامیوں کا انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ-ان) نے تجزیہ کیا اور نشاندہی کی کہ ان ویب سائٹس میں سیکورٹی کی کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ویب سائٹس کے مالکان کو رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری لائیں۔ ساتھ ہی سائبر ایجنسیز کی طرف سے ت...

سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر روزانہ اوسطاً 9 ہزار آن لائن حملے: رپورٹ

نئی دہلی: سال 2023 میں ہندوستانی کمپنیوں پر سائبر مجرموں کی طرف سے روزانہ اوسطاً 9000 سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ سائبر سیکورٹی کمپنی کاسپرسکی کے مطابق 2023 میں جنوری سے دسمبر کے درمیان سائبر مجرموں کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں پر 30 لاکھ سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس میں 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کاسپرسکی انڈیا کے جنرل منیجر جے دیپ سنگھ نے کہا کہ حکومت مقامی ڈیجیٹل معیشت اور بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ آن لائن حملوں کے پیش نظر ہندوستانی کمپنیوں کو سائبر سیکورٹی کو ترجیح کے طور پر لینا ہوگا۔ مزید کہا کہ اگر کمپنیاں سائبر سیکورٹی کو ترجیح دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد کو پوری طرح سے حاصل نہیں کر پائیں گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فعال اقدامات کیے جائیں اور ممکنہ سائبر خطرات سے بچایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویب پر مبنی خطرات اور آن لائن حملے سائبر سیکورٹی کے تحت ایک زمرہ ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے سائبر مجرم کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آخری صارف یا ویب سروس ڈویلپر/آپریٹر کی...